پاکستانی میڈیا کا رنگ زرد ہے

ابھی میڈیا پر عوامی لعن طعن کا سلسلہ تھما ہی تھا کہ ایک اور واردات ہوگئی جب ایکسپریس ٹی وی کے صف اول کے میڈیا شاہ سوار اور پروگرام ” ٹو دی پوائنٹ”  کے میزبان شاہ زیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں امیر جماعت اسلامی سید منور حسن صاحب کو رگڑنے کی کوشش کی۔ میں نے پورا انٹرویو دیکھا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ انٹرویو ایک صحافتی بدمعاشی اور لفنگے پن کے سوا کچھ نہیں تھا اور امیر جماعت اسلامی نے بر وقت اور صائب فیصلہ کیا کہ انٹرویو کا سلسلہ ختم کردیا جائے۔
پاکستانی میڈیا پرسنز کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تقریباً تمام میڈیا پرسنز کسی نا کسی ایجنڈا کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں کسی کو امریکی این جی اوز کے لیے دی جانے والی امداد میں سے حصہ مل رہا ہے تو وہ بڑی ذہانت سے امریکہ کے لیے کی جانے والی مذمتوں کا رخ موڑنے میں لگا ہوا ہے۔ کسی کو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی باربرداری کا شرف حاصل ہے تو کوئی آرمی کے لیے کمانڈو بنا ہوا ہے۔اس پروگرام میں نزاع طالبان ،حکیم اللہ محسود ، پاکستان آرمی پر حملوں اور شمالی وزیرستان پر پیدا ہوا جب شاہ زیب خانزادہ نے امیر جماعت کا موقف سننے اور تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مسلسل یہ کوشش کی کسی طرح سید منور حسن صاحب کی کوئی تضاد بیانی یا غلط بیانی کو پکڑا جائےیا انہیں کسی طرح تحریک طالبان پاکستان کا ہمدرد ثابت کردیا جائے۔جماعت اسلامی کی قیادت بشمول سابق امیر اس معاملے میں دوٹوک موقف رکھتے ہیں اور یہ موقف اس طرح سے ہے کہ؛
٭ وار آن ٹیرر ہماری جنگ نہیں ہے۔ اس جنگ میں سابق ڈکٹیٹر اور غدار پاکستان نے پوری قوم کو محض اپنے اقتدار کو طول دینے اور فوج کے لیے مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے جھونکا ہے۔
٭ افغانستان کے طالبان حقیقی جہاد کر رہے ہیں اور کسی کے لیے بھی نہایت مشکل ہے کہ انکی جدوجہد کو فساد قرار دے سکے۔
٭ پاکستانی طالبان کوئی ایک گروپ نہیں ہے بلکہ یہ افغانستان ، بھارت، امریکہ اور خود پاکستان کے لیے پراکسی وار لڑنے والوں کے گروپ کا ایک مشترکہ نام ہے۔ جو اگرچہ نام تو تحریک طالبان کا استعمال کرتے ہیں لیکن انکے ایجنڈے الگ الگ ہیں۔
٭ تحریک طالبان پاکستان کا نام پاکستان آرمی کے حمایت یافتہ گروپ بھی ایک خاص قسم کا منظر نامہ قائم رکھنے کے لیےاستعمال کر رہے ہیں تاکہ اندرون ملک اور بیرون ملک پاکستان آرمی کی اہمیت ختم نا ہوسکےاور ڈالرز کی آمد کے سلسلے نا رک سکیں۔
٭  ایک اسٹیج ڈرامہ سجا کر تحریک طالبان پاکستان کو ایک خون آشام درندے کے رول دیا گیا ہے اور بڑی شدومد سے انہیں دین پر پوری طرح عمل کرنے کا لازمی نتیجہ بتایا جا رہا ہے تاکہ عوام الناس  کے دلوں میں  اس گروہ کے حوالے موجود خوف سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔  اسکے مخالف بھانت بھانت کے نظریے اور بین الاقوامی ایجنڈے رکھنے والے خود کو گڈمین ثابت کرکے اور لوگوں کے اعصابی ہیجان سے فائدہ اٹھا کر اس ملک میں جہاد اور دین کی بات کرنے والوں کو مسجدوں اور مدرسوں تک محدودکرسکیں۔اور دین کی بات کرنے والوں کو طالبان کے ساتھ بریکٹ کرکے بڑی آسانی سے اپنے اپنے ایجنڈوں پر عمل کرسکیں۔
٭ چنانچہ جب بھی میڈیا پر طالبان کے حوالے سے بات ہوتی ہے تو وہ درحقیقت صرف طالبان کی بات نہیں ہوتی بلکہ ایک طرح کی بدمعاشی ، دباؤ میں لانے والی حکمت عملی اور ایک شٹ اپ کال ہوتی ہے۔جسے جماعت اسلامی خوب اچھی طرح سمجھتی ہے اور اسی مناسبت سے اپنا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔

 

خواتین و حضرات یہ موقف کوئی انوکھا یا نرالا موقف نہیں ہے ۔ جماعت اسلامی سے باہر بہت سے لوگ اور خاص طور پر پشتون عوام کا موقف اس سے ملتا جلتا ہے۔ اس سے اختلاف کرنے والوں کی کمی نہیں ہے تو اس سے اتفاق کرنے والے بھی کم نہیں ہیں۔یہ کوئی ایسا موقف نہیں تھا کہ شاہ زیب خانزادہ کی سمجھ میں نا آتا۔ لیکن اسکے باوجود جس طرح اس انٹرویو میں صحافتی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئیں وہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔

 

اب کچھ باتیں شاہ زیب خانزادہ کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا۔
٭ آپ نے جب بھی طالبان کے حوالے سے سوال کیا تو وہ سوال کم اور دھمکی زیادہ محسوس ہوا۔ اور یہ ایک صحافی اور میڈیا پرسن کے لیے سب سے زیادہ لو پوائنٹ ہوتا ہے کہ اس کے سامنے بیٹھا ہوا شخص اسے لفنگا اور بلیک میلر سمجھنے لگے۔
٭ وار آن ٹیرر کو لبرل فاشسٹوں کے یہاں تو تقدیس حاصل ہوسکتی ہے سب پاکستانیوں کے نزدیک نہیں۔اس وار آن ٹیرر نے پچھلے دس سالوں میں پاکستان کے ساتھ کیا ہے اس پر کوئی بھی دین اور وطن سے محبت کرنے والا اطمینان کا اظہار نہیں کرسکتا
٭  وار آن ٹیرر پر پاکستانی سیاستدانوں کو رگڑنے سے بہتر ہے کہ ان لوگوں سے سوال کیے جائیں کہ جن کے ہاتھوں میں اصل طاقت اور اختیار ہے۔کیا شاہ زیب خانزادہ یا کسی اور میڈیا کے چیمپیئن نے کبھی پاکستان کے بگ باسز کو رگڑنے کی ہمت  یا کوشش کی ہے؟ پاکستانی میڈیا نے بگ باسز کو کیوں کلین چٹ دی ہوئی ہے؟
٭ رٹو طوطے کی طرح سرکاری کہانیوں کو رٹنے کی بجائے کیا شاہ زیب یا انکے کسی بھائی بند نے تحقیقاتی رپورٹنگ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ کیا  شاہ زیب  یا  میڈیا سے تعلق رکھنے والے  کسی بھی دوسرے شخص نے آئی ایس پی آر کی پریس ریلیزوں  اور نام نہاد طالبان کی ویڈیوز سے ہٹ کر  قبائلی علاقے میں جا کر خود سے حقائق معلوم کرنے کی کوشش کی ہے؟
٭ پاکستان کے صحافی خاص طور پر سلیم صافی آئے دن یہ بتلاتے رہتے ہیں کہ شدت پسندوں اور القائدہ کے انتہا پسندوں کی بڑی تعداد ڈرون حملوں میں ماری گئی ہے۔ کیا آپ نے کبھی یہ بتلانے کی کوشش کی ہے کہ ان حملوں میں معصوم جانوں کا کتنا اتلاف ہوا ہے؟ اور ان ڈرون حملوں نے قبائلی عوام کی معاشرت، روز مرہ زندگی اور انکی روز مرہ کی زندگیوں پر کس طرح کے اثرات چھوڑے ہیں؟
٭ آپ کیوں یہ چاہتے ہیں کہ جو چیز میڈیا کے ذریعے سامنے لائی جا رہی ہے اسے ہر شخص تسلیم کرلے اور کسی بھی قسم کے فاؤل پلے کے امکانات کو  یکسرنظر انداز کردیا جائے۔
٭ کیا شاہ زیب خانزادہ مروجہ صحافتی اخلاقیات سے بالکل لاعلم ہیں؟ وہ ایک انٹرویو کو ٹرائل  اور خود کو وکیل استغاثہ اور جج کیوں سمجھتے ہیں؟ کیوں وہ صحیح اور غلط کا فیصلہ عوام اور ناظرین پر نہیں چھوڑ دیتے جو کہ مروجہ طریقہ کار ہے۔
٭ ایک  حقیقی صحافی مشکل سوالات کرتا ہے ۔ نا ہی وہ جرح کرتا ہے اور نا ہی سامنے والے کے منہ میں بات ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔ڈھٹائی کے ساتھ بار بار ایک سوال کو دہرانا زرد صحافت کے زمرے میں آتا ہے۔
٭آپ کے کاندھوں پر سچ کو سامنے لانے کی بھاری ذمہ داری ہے اور آپ کا حال اس کھلاڑی کی طرح ہے جو مخالف کھلاڑی سے بال چھیننے کی بجائے تماشائیوں سے الجھنا شروع کردے۔ جو اس جنگ میں فریق ہیں ان سے تو آپ کوئی سوال کر ہی نہیں پاتے اور جن لوگوں کا اس جنگ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ان پر آپ خوب جرح کرتے ہیں۔ کیا یہی آپ کی صحافت ہے؟

 

امیر جماعت اسلامی نے بروقت اور صائب فیصلہ کیا اور اس انٹرویو کو ختم کردیا ۔ میرے نزدیک یہ سب سے بہتر کاؤنٹر اسٹریٹیجی ہے۔ اس صحافیانہ لفنگے پن کا اس سے بہتر کوئی علاج ہو ہی نہیں سکتا کہ ایسے لوگوں کو جو کسی ایجنڈا کو لے کر میڈیا پر آرہے ہیں انہیں ان تمام سہولتوں اور رعایتوں سے محروم کردیا جائے کہ جو ایک حقیقی صحافی کے لیے مخصوص ہیں۔

فیس بک تبصرے

پاکستانی میڈیا کا رنگ زرد ہے“ پر 23 تبصرے

  1. میں نے پورا انٹرویو دیکھا اور جس نتیجے پر پہنچا کہ یہ انٹرویو ایک صحافتی بدمعاشی اور لفنگے پن کے سوا کچھ نہیں تھا

    کھسيانا مولوی کھمبا نوچے- منور حسن سچ برداشت نہ کر سکا اور فرار ہوگيا- اب اسکے مريد کھمبا نوچ رہے ہيں- گرا کھوتے توں غصہ کمہيار کے-

    • شاہ زیب بدمعاش زادہ نے اپنے لفنگا پن کی انتہا کردی۔ اس نے امریکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ایسا کیا۔ اس کو امریکیوں نے ہڈی ڈالی ہوگی۔۔۔

      • ڈالی ہوگی۔۔۔

        ڈالی ہوگی — تو بہتان ہے- يہی تو شاہزيب پوچھ پوچھ کے تھک گيا منور حسن سے کہ اسے کس نے حق ديا ہے کہ بغير ثبوت کے کسی کو کسی کا ايجنٹ قرار دے دے- اس پہ منور حسن کو بھاگتے بنی کيونکہ جھوٹ کے پاؤں نہيں ہوتے- تم مولويوں کے دو ہتھيار ہيں؛ جھوٹ اور دہشتگردی اور تم ان دونوں کا بے دريغ بے شرمی سے استعمال کرتے ہو

        • اور تم دہریوں کے دو ہتھیار ہیں فحاشی اور بدکلامی۔۔۔ اور حقیقت میں تمہیں اس کا ستعمال بھی نہیں آتا ۔ تم دلائل اور حق کی بات سمجھتے کب ہو اگر سمجھتے ہوتے یہ بات ہی نا کرتے۔ منور حسن صاحب کو یہ کہنا چاہئے تھا کہ ہم سے ثبوت کیوں مانگ رہے ہو؟ تاریخ اٹھا کر کیوں نہیں دیکھتے۔۔۔ ان کے اباو اجداد کے کارنامے کیوں نہیں دیکھتے؟ یہ انگریزوں یعنی برٹش راج کے کتے دھلانے والے، اور انکے اردلیوں کے اولادیں ہیں یہ کسی کی وفادار ہوں گی اپنے اباو اجداد کے آقاوں کیا یہ اس ملک کی ۔۔ چلو چھوڑو اس بات کو نہیں مانتے تو یہ تو مانو کہ انکی جائیدادیں ، رقومات اور ملکیتیں کن ممالک میں ہیں یہ کسے نہیں پتا؟ بھاگ بھاگ کر کہاں جاتے ہیں کس کے در کی حاضری دیتے ہیں؟؟ خدا تمہیں عقل دے۔۔۔

          • ان اینکروں کے کارناموں کی تفصیلات بمعہ تصاویر نیٹ پر آچکی ہیں وہی امریکن ایمبسی والی۔۔۔ پھر بھی تمہیں امید ہے کہ یہ ملک و قوم کے وفادار رہیں گے؟

          • اینکر مولوی نہيں ہيں نہ جماعتيوں کی طرح اسلام کے مامے بننے کا دعوی رکھتے ہيں- جو پارسائی مولوی نہيں دکھا پائے اسکا مطالبہ اینکرز سے کيوں؟

            جماعتيئے آئی ايس آئی سے غريب قوم کی رقم ليکر کھاليں تو ٹھيک ہے- اصغر خان کيس ميں بڑے بڑے نام نہاد مومن کہلانے والے جماعتيوں کے نام ہيں-

            بدکلامی تو وہ ہے جو مودودی کرگيا ہے مسلمانوں اور مسلم ليگ کے بارے اور آج جماعتيئے اسی پاکستان کے مامے بننے کی جو شش کررہے ہيں جسکو اور جسکی ليڈرشپ کو ان کے آباؤاجداد گالياں ديتے آئے-
            تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو: جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے ارشادات

            کتے نہلانے ميں کيا ہے؟ اس سے کس کو نقصان پہنچتا ہے؟ نام نہاد تحريک نظام نفاذ مصطفی کے نام پہ امريکہ کے ليئے تحريک چلانے سے تو بہتر ہے-

          • میاں اینکرز مولوی نہیں ہیں اور پارسائی کا دعوی نہیں کرتے تو کیا کرتے ہیں بھیا؟ آزادی صحافت کے نام نہاد چاچے مامے اور ان کے لچے چمچوں کو اس سے کوئی غرض ہی نہیں کہ کوئی پارسا ہے کہ نہیں۔ انہیں تو بس اپنے مطلب کی کہانی چاہیے تاکہ دانت نکالے بھونکنے پہنچ جائیں۔ یوایس ایڈ کے اشتہار دیکھ کر تو انکی رالیں ٹپکنے لگتی ہوں گی۔
            .
            بیچارا اصغر خان کیس کی بات کررہا ہے۔ اسے اتنا بھی نہیں معلوم کہ اصغرخان کیس ہے کیا اور کس کس کا نام آیا ہے؟ کہتا ہے کہ اصغر خان کیس میں بڑے بڑے جماعتیوں کے نام آئے ہیں۔ اب اس پر تو قہقہ لگانے کو دل کرتا ہے اور میں لگا بھی رہا ہوں 😀
            .
            سائیں اصغر خان کیس میں نواز شریف سے لیکر الطاف بھائ تک سب کے نام ہیں کہ فلاں ابن فلاں نے اتنے پیسے لیے ہیں لیکن جماعت اسلامی کے بارے لکھا ہے کہ جماعت اسلامی کو 50 لاکھ ملے۔ تو کیا جماعت اسلامی خود پیسے لینے پہنچ گئی تھی یا جماعت اسلامی کسی فرد کا نام ہے؟ کبھی اصغر خان کیس کے بارے میں ٹھیک طرح سے پڑھا بھی ہے؟ 😀

          • ان جہلا کا یہ طرز عمل بہت پرانا ہے کہ مودودی اور جماعت اسلامی دشمنی میں کسی بھی حد سے گذرجانا ان اباہیت پسندوں کا ہمیشہ سے شیواہ رہا ہے۔ بیچارے بڑی کھوج بین کے بعد یہ ٹوٹا نکال لائے ہیں 😀

            اس میں کوئی شک نہیں کہ مولانا مودودی عالم اسلام کے بطل جلیل اور معروف مفکر اسلام ہیں۔ اور بے شک جماعت اسلامی دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کی ماں ہے، ترکی سے تیونس و مراکش و مصر تک اور بنگلہ دیش سے سرلی لنکا و ہند و پاکستان تک، اور اسطرح کی جھوٹے پروپگینڈے تو اس کے قیام کے وقت سے ہی چلے آرہے ہیں۔

            پیپلز پارٹی کے ترجمان مرحوم و مغفور روزنامہ مساوات کا ایک ٹوٹا جس کے جھوٹا ہونے کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ بھٹو افکار کا حامل ہے، بہر حال نیچے دیے گئے بلاگ کے لنک میں ایک نیوٹرل مصنف نے تمام الزامات کا پوسٹ مارٹم کیا ہے ثبوتوں کے ساتھ ملاحظہ کیجیے اور سر دُھنیے ساتھ ہی بغض جماعت اسلامی کے لیے کچھ نیا تلاش کیجیے۔ اور ہاں انگلش تو آتی ہوگی نہ آقائوں کی زبان تھوڑی بہت؟ 😉

            Extremist Political Party Exposed, Pakistan Peoples Party Jiala’s fake allegations

    • 100% متفق

    • I thikn that Mr. Hassan u r one of the same busted one who are waiting for there term in the line of bullshit.

  2. آپ کا صفحہ پڑ ھا بہت اچھا لکھا ہے کیو نکہ یہ ہی سچ ہے

  3. ٰI was also watching that interview.Media main aj kar ziyadah tar who log ghusay howay hain jin ko sirf ek nokri karni hay .Un ko media ya jounalism ka mafhoom he ka pata naheen aor agar pata hay bhe to Jahan say $ milain gay un ka agenda he samnay lain gay.Laanah hay in agentoon peh

  4. میں ڈاکٹرجواداحمدخان صاحب کے مضمون سے مکمل متفق ہوں۔ہمارے میڈیا میں بہت سے ایسے لوگ گھس آئے ہیں جو مختلف ممالک اور ایجنسیوں کے پے رول پر ہیں اور آپنے آقاوٴں کے مفادات کیلئیے کام کرتے ہیں۔میں نے انٹرویو دیکھا ہے اور سید منور حسن کا انکار بالکل بجا تھا۔ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی ہمارے میڈیا کو بھی سچ کا ساتھ دینے کی ہمت اور توفیق دے۔نیز گالی گلوچ سے بھرے تبصروں کو شائع نہ کیا کریں۔

    • برادر امتیاز احمد اعوان،
      ہر وہ شخص جس نے اس انٹرویو کو دیکھا ہے وہ اس بات کی تائید کرے گا کہ امیر جماعت اسلامی کا انکار بالکل بجا تھا. جہاں تک بیہودہ تبصروں کی بات ہے یہ قلم کاروان کی پالیسی ہے کہ کم سے کم تدوینی اختیار استعمال کیا جائے. پاکستان کے حالات اور یہاں پر جاری کفر اور لبرل ازم کے خلاف مزاحمت توقعات سے زیادہ شدید ثابت ہورہی جس نے بیہودگی اور لچر پن کے دلدادہ لوگوں میں قدرے مایوسی پیدا کی ہے اور وہ اپنا غصہ لچر اور بیہودہ تبصروں کی صورت میں نکال رہے ہیں . ہمیں انکی اس بے بسی اور غصہ سے لطف اندوز ہونا چاہیے.

      • لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ انکی اصلاح کی کوشش بھی کرنے چاہئے

        • یہ اصلاح کیا چیز ہوتی ہے..؟؟؟
          معاف کیجیے یا تو ڈنڈا ہوتا ہے یا بگاڑ….. میں اصلاح نامی کسی چیز سے واقف نہیں ہوں.

          • ہاں جب دليل نہ ہو تو ڈنڈا اور جھوٹ يہ دو باتيں ہی رہ جاتی ہيں ہاتھ، اور ان دونوں کا خوب استعمال کرتے ہيں مولوي- البتہ ڈنڈے کی جگہ اب خودکش حملہ آوروں نے لے لی ہے-

          • ویسے یہ بھی خوب ہے کہ “الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے” 😀
            جن کا خمیر ہی جھوٹ سے اٹھا ہو، وہ دلیل کی بات کرتے ہیں۔ ہاہاہاہا۔۔۔۔
            بھیا جب دلیل نہ ہو تو کئی باتیں ہوتی ہیں۔ فوجی آپریشن، ڈرون حملے، ٹارگٹ کلنگ، اغوا، لوٹ کھسوٹ، این آرو وغیرہ کیا سمجھے؟ 😉
            .
            ویسے ان کے دلائل پڑھ کر تو میں عش عش کر اٹھا ہوں 😀

    • pakistani media islam ke khilaaf chal rahe aj kal allah sab ko hedayat de

  5. ڈاکٹر جواد صاحب مبارکباد قبول کیجیے۔ بہت خوب لکھا ہے آپ نے اور ہمارے نام نہاد میڈیا کی صحیح قلعی کھولی ہے۔ میں آپ سے بالکل متفق ہوں۔

  6. یہ ایک بہترین تجزیہ ہے اللہ آپ کے زور قلم میں اضافہ فرمایں ۔جہاں تک بات ان ‘‘لبرل فاشسٹس ‘‘ کی ہے اب ان کی دم پہ پیر آیا ہوا ہے اور دوسری طرف امریکہ اندھا دھند پیسا جھونک رہا ہے ان کے معدوں میں تو ان کے پیٹوں میں تو مروڑا ٹھیں گے ہی۔دلیل وغیرہ اگر یہ لوگ جانتے ہوتے تو مخالفت کرنے والوں کے خلاف اسطرح انکے منہ سے جھاگ نہ نکلا کرتی،اسطرھ پاگل کتوں کی طرح جو منہ میں آتا ہے نہ بکا کریں

  7. ye Legi or ye Qafi,ye PP or ye ANP in ke bahi landon ke batha khore jinho ne pure pakistan ko yar gamal banaya he,ye sub Amrikiu ki nokri karte he,amriki hadi daly tu dum hilie,malala ke mamle me bari dum hilie,ab jo madrasu par hamly ho rahr he,ab kyu in kutu ki zabany band he,Wasington ko sijda karne waly media ky be lagam kutto.

  8. شکریہ ڈاکٹر جواد! اتنا بہترین تجزیہ لکھا! صید منور حسن صاحب نے بالکل ٹھیک کیا! قرآن بھی جاہلوں کو منہ نہ لگانے کا حکم دیتا ہے۔ جماعتی افراد کو ہر گز شر مندہ ہونے کی ضرورت نہیں تھی۔ کسی کی بد دیانتی کو ٰایکسپوز کر نا انتہائی لازمی ہے۔ ورنہ جھوٹ کی یلغار معاشرے میں منافقت ہی منافقت بھر دے گی! سلام منور حسن صا حب !اللہ آ پ کی جرآت قائم رکھے دو ٹوک بات کر نے کی!

Leave a Reply