تنہا ۔۔۔سقوط ڈھاکہ کے پس منظر میں لکھا ناول

سلمیٰ اعوان کا ناول    تنہا                                     آ ج بھی تنہا ہے !    یادش بخیراردو ڈائجسٹ میں پڑھی سلمٰی اعوان کی کہانی کے کچھ حصے ذہن میں چمکتے ہیں   جنہوں نے اس وقت سے ان کو پسندیدہ ناول نگار کا درجہ  دے دیا تھا ۔   پھر اشتہار دیکھا  کہ سلمیٰ اعوان کا     ناول  ”…

امتحان اور بھی ہیں !

امتحاں اور بھی ہیں………!! ثریا بیگم پر ایک ہول سی سوار ہونے لگی ”پندرہ روزے گزر چکے ہیں مگر ابھی تک کوئی گہما گمی نظر نہیں آرہی………“ عید کی تیا ری تو ہر گھر میں زیر بحث ہے مگر ان کو تو اپنے نواسے سعد کی شادی کی فکر ہے جس کے لیے وہ بطور…

سہارا ۔ایک دلیل ،ایک یقین

سہارا….ایک یقین!   سب لوگ دوپہر کے کھانے پر بیٹھے تھے۔عجب مصنوعی قسم کی گفتگو ہورہی تھی۔کبھی صدر کو زکام ہوجانے کا ذکر چھڑ جاتا اور کبھی کسی غیر ملکی سفیر کے ساتھ جو ”دوستانہ“گفتگو ہو چکی ہوتی،اسے تفصیل سے بیان کیا جا تا۔انداز کلام ایسا ہو تا گویا صاف صاف کہا جا رہا ہو…

اشتہارات کی دنیا

اشتہارات  کے معاشرے پر اثرات                   یا  اشتہارات میں معاشرہ  کی جھلک!   “بھائی  نیا ٹوتھ پیسٹ لایا ہے ! جس کا اشتہار ٹی وی پر آرہا ہے !’   یہ اس خط کا  ایک حصہ ہے جو ہم نے 1985 ء میں اپنے ابا جان کو لکھا تھا ۔ وہ ان دنوں نائیجیریا میں مقیم…

پالیسیاں۔۔۔ دغابازیاں

آ زادی کے مہینے میں وارد ہونے والے ’’ بجلی کے بل ‘‘ نے آتے ہی ہمیں آزادی کے اس سراب سے باہر نکال دیا ۔اُف خدایا۔۔۔ اتنا بل؟ پچھلے ماہ کا دوگناہ۔۔۔ بل ہاتھ میں لیتے ہی مجازی خدا کے غصہ کا پارہ ساتویں آسمان کو چُھو گیا۔۔۔ سارا نزلہ گھوم پھر کر ہم…

اردو سوشل میڈیا سمٹ 2015، آخری حصّہ

کھانے سے فارغ ہوکر آڈیٹوریم میں اپنی نشست پر واپس آئے۔تھوڑی دیر بعد پروگرام کا دوبارہ آ غاز ہوا۔KPFکے نائب صدر خورشید تنویر صاحب کی تقریرتھی۔انہوں نے زبان کے ضمن میں پڑھے لکھے افراد کے زیادہ ذمہ دارہونے کی ضرورت پر زوردیا۔ اس کے بعد کالم نگار، بز نس ا یڈوائزر۔۔۔ جناب کاشف حفیظ کی…

بدبودار سسٹم

بندہ تقریباً قریباً عرصہ ایک سال سے سانس کے عارضہ میں مبتلا ہے۔۔۔(احباب سے دعاؤں کی درخواست ہے)۔ چند دن پہلے بخار اور سانس کی تکلیف سے نیم جاں کنی کی حالت میں بھائی کی دوکان پر لیٹا تھا۔۔۔۔۔ ایک آدمی آیا ۔۔۔ سلام اور حال و احوال کے بعد کہا: میں ’’ایکٹو‘‘ (تصدیق شدہ)…

سوشل میڈیا سمٹ: حصہ دوم

پروگرام کے آغاز میں شبہ ابلاغ کے صدر جناب محمود غزنوی افتتاحی کلمات کے لیے اسٹیج پر تشریف لائے۔ ان کو دیکھتے ہی ہمارے کانوں میں راہنما، راہنما، بت شکن غزنوی، غزنوی کے نعرے گونجنے لگے۔۔۔ جی نہیں! ایسی کوئی آوازیں آڈیٹوریم میں نہیں تھیں بلکہ یہ تو آ ج سے برسوں پہلے کے انتخابی…

خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد

کراچی ایک بار پھر لہو لہان ہے۔ زخم خوردہ کراچی جس کا پرانا زخم مندمل ہی نہیں ہو پاتا کہ پھر ایک نیا زخم لگا دیا جا تا ہے۔ کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر تھا۔ اب دہشت گردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا شہر ہے۔ کبھی جس کی راتیں جاگا کرتی اور شہری…