ہم کچھ نہیں کر پائے

فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے پندرہ لاکھ ڈالر مالیت کا گولڈن بوٹ غزہ کے بچوں کے نام کر دیا
اس خبر نے جہاں بہت سے لوگوں متاثر کیا وہیں مجھے بہت رلایا ،میرے یہ آنسو جہاں ایک طرف فلسطین کے لیے کی جانے والی مدد پر خوشی کے تھے مگر وہیں دوسری طرف یہ آنسو مجھے اپنےدعوے(مسلمانی) کی شرمندگی پر تھے ، میرا یہ فخر( کہ میں الحمد للہ مسلمان ہوں) آج مجھے بے پناہ رلا رہا تھا ، ایک عیسائی کھلاڑی مجھے میرے اس دعوے کے باوجود شکست دے گیا تھا وہ عیسائی ہو کراکیلا وہ کچھ کر گیا جو ہم مسلمان من حیث الامت بھی نہیں کر پائے،اس نے اپنی عزیز چیز ان بے بس اور تڑپتے بلکتے معصوم بچوں کے نام کر دی مگرہم تو سوائے ٹی وی پر لگی سیاسی کشتیاں دیکھنے اور بال ٹھاکرے کی موت کا سوگ اور آخری رسومات( جو لائیو دکھائی جارہیں تھیں ) دیکھنے کے کچھ نہیں کر پائے۔

 

قیمتی چیزیں تو میرے پاس بھی تھیں مگر میں تو سوچتی ہی رہ گئی اوروہ بازی لے گیا ،مجھے یہ احساس جرم مارے ڈال رہا ہے کیا اسکا جذبہ ایمان مجھ (ایک مسلماں) سے ذیادہ نکلا ؟؟؟ شاید ہم پیدائشی مسلمانوں کی سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ ہم بس یہ کہہ کر خود کو مطمئن کر لیتے ہیں کہ ہم بس اتنے ہی کے مکلف ہیں آج بھی ہم فلسطین کے بےبس اور مظلوموں کے لیےٹوئٹر پر آٹھ دس ٹویٹ کر کے اور اتنی ہی پوسٹ فیس بک پرشیئر کر کہ حکمرانوں کو گالیاں دے کر ہم سمجھتے ہیں ہمارا فرض بس اتنا ہی تھا جو ادا ہو گیا۔۔۔ مجھے حکمرانوں کی بات نہیں کرنی کہ انکے دلوں میں کتنا امت کا غم ہے یہ سب جانتے ہیں! مجھے تو اپنی اور اپنے جیسے ان مسلمانوں کی بات کر نی ہے جو آج کل میری ہی جیسی کیفیت سے دوچار ہیں کہ۔۔۔ چین سے سو تو نہیں پاتے مگر اس سے آگے کچھ نہیں کر پاتے۔۔۔ جبکہ ایک نو مسلم (اور غیر مسلم بھی) عمل میں ہم سے کئی گناہ آگے ہیں اسکی زندہ مثال پچھلے کئی دنوں سے میں (مریم)ایوان ریڈلی (جی وہی قیدی نمبر چھ سو پچاس کی کھوج لگانے اور دنیا کے سامنے اس حقیقت کو کھولنے والی) کی ٹوئٹر پر چلنے والی اس مہم کو دیکھ رہی ہوں جس میں وہ مستقل فلسطینی عورتوں اور بچوں کے لیےفنڈنگ کر رہی ہے اور لوگوں کو کس طرح اسکی ترغیب دے رہی ہے۔ اسکی ٹویٹس سے اسکی تڑپ اور بے قراری کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔۔۔ (جبکہ ہم تو اب تک یہ ہی طے نہیں کر پائے کہ ہمیں انکی مدد کے لیے فنڈنگ کرنی بھی چا ہیے اور اگر ہاں تو وہ کب اور کیسے شروع کی جائے) میں سوچنے لگی یہ سب شاید اس لیے کہ اسے اسلام وراثت میں نہیں ملا (جیسے ہمیں ملا ہے)یہ اسلام اسکی اپنی محنت اور لگن کا تحفہ ہے اور وہ اسکی قدر بھی جانتی ہے مگر ہم نے اس کے ساتھ وہی رویہ اختیار کیا ہے جو اولاد وراثت میں ملے ہوئے مال کے ساتھ کرتی ہے۔۔۔ مگر جو شخص خود اپنی محنت سے کچھ کماتا ہے وہ اسکی قدر سے واقف ہوتا ہے اسی لیے اسے کس طرح سنبھال کے رکھتا ہے۔

 

میں سوچنے لگی کہ کیا ہمارے ایمان میں کمی ہے یا ہمارے جذبوں میں۔۔۔؟ شاید دونوں میں نہیں! مگر ہم اپنے جذبوں اور ایمان کسی اور ترازو میں تولتے ہیں اور ایک اسلام کو سمجھ کے مسلمان ہونے والے کا میزان کچھ اورہی ہے۔۔۔ اس میزان کو میں نے تب پہچانا جب میں راتوں کو فلسطین کے معصوم بچوں اور عورتوں پر ہونے والے ظلم پر زاروقطار رو رہی تھی تو اسی وقت دوسری طرف ایک نو مسلمہ ایوان ریڈلے ان ہی فلسطینوں کی مدد کے لیے ایک مہم چلا رہی تھی اور رونالڈو اپنی قیمتی ترین چیز کو ان بچوں کے لیے دینے کے پلان بنا رہا تھا۔۔۔ جس طرح دونوں رویوں میں فرق تھا یقینا نتائج میں بھی۔۔۔ میں آج بھی وہیں ہوں اور وہ سب مجھے شکست دیتے ہوئے بہت پیچھے کہیں چھوڑ گئے۔۔۔ بس یہی فرق ہے وہ جس کی وجہ سے ہم عمل کی دنیا میں اب تک اسقدر پیچھے ہیں اور بخدا اسوقت رہیں گے جب تک ہم اپنے ایمان کو پرکھنے کے لیے اپنا میزان بدل نہیں لینگے اور زبانی آہ وبکا پرعمل کو ترجیح نہیں دینگے۔

 

سنو اہل فلسطین سنو ۔۔۔

تم جلتے رہے آگ و بارود میں
مگر ہم کچھ نہیں کر پائے
سسکتی رہیں بہنیں سرہانے لاشوں کے
مگر ہم کچھ نہیں کر پائے
ڈرے سہمے وہ معصوم چہرے
تڑپتے رہے آنکھوں کے وہ تارے
مگر ہم کچھ نہیں کر پائے
فریاد کرتی سسکتی رہیں مائیں
اٹھائےلاشے جگر گوشوں کے
مگر ہم کچھ نہیں کر پائے
بھگوتے رہے اپنے آنسووٴں سے دامن
مگر ہم کچھ نہیں کر پائے
تم اگر نہیں سوئے راتوں کو
تو یقین جانو ۔۔۔
کہ کاٹی ہم نے بھی راتیں
سسک سسک کر اسریٰ
بخدا سو ہم بھی نہیں پائے
مگر ہم کچھ نہیں کر پائے

فیس بک تبصرے

ہم کچھ نہیں کر پائے“ پر 4 تبصرے

  1. ہم لوگوں نے جانے کیوں سمجھ لیا ہے کہ ہم مسلمان ہیں بخشے جائیں گے حالانکہ
    عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
    یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

  2. ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ آرٹیکل ہے جو اپنے اندر انسانی جذبات کو سمو رہا ہے اور ایک ایسے انسان کے احساسات ہیں جو فلسطین سے کوسوں دور ان کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہے لیکن امت کی بے اعتدالیوں میں بحیثیت اکائی خود کو مجرم تصور کررہا ہے ۔

  3. زبردست تر جمانی کی ہے اسرٰی نے! جزاک اللہ ! ویسے دعائوں کو بھی اتنا کمتر نہ سمجھنا چاہئیے کہ یہ نہ صرف ہمت دلاتا ہے بلکہ اس کے جواب میں مدد بھی
    آ تی ہے۔ اب ایوان ریڈ لی کی مہم ہو یا فٹبالر کی ۔بال ٹھاکرے کی موت ہو یا امت مسلمہ کی یکسوئی سب اسی کے ذریعے ممکن ہے ! دعائو ں کاہتھیار کبھی نہیں چھوڑنا ہے!

  4. جو کھچھ ناھی کرتا وہ بات کرتا ھا

Leave a Reply