قرآن کا معجزہ

معجزے کا لفظ عجز سے نکلا ہے۔ معجزہ دراصل ایسی خلاف عقل اور خلاف واقعہ بات کو کہا جاتا ہے کہ انسانی عقل جس کی کوئی توجیہہ پیش کرنے سے عاجزآجائے۔ یہ چیز معجزہ کہلاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو معجزے عطا کئے تاکہ ان کے ذریعے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لایا جائے۔ انبیاء کرام کے ساتھ ساتھ اولیاء اکرام کو بھی اللہ تعالیٰ نے ایسی صلاحیتیں عطا کی تھیں جن کے ذریعے انہوں نے اسلام کے پیغام کو عام کیا۔ ان کو معجزہ کے بجائے کرامات کہا جاتا ہے لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ انبیاء کرام کے معجزے اور اولیاء کرام کی کرامات دراصل اللہ کے اذن سے ہی ہوتی ہیں۔ انبیائے کرام کو مختلف معجزے عطا کیئے گئے ۔حضرت عیسیٰ ابراہیم علیہ السلام کو یہ معجزہ عطا کیا کہ وہ ان پر آگ کے شعلے ٹھنڈے ہوگئے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ ان کا عصا ( لاٹھی ) جو کہ ضرورت کے مطابق مختلف اشکال میں ڈھل جاتی تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ایک معجزہ ہے ۔حضرت عیسیٰ السلام اللہ کے حکم سے کوڑھیوں کو شفا،اندھوں کو بینائی عطا کرتے تھے اور مردوں کو بھی اللہ کے حکم سے زندہ کرتے تھے۔حضرت نوح ؑ کی کشتی ایک معجزہ تھی۔حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی ایک معجزہ تھی.حضرت یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہنا ایک معجزہ تھا۔الغرض انبیاء کرام کو اللہ تعالیٰ نے مختلف معجزے عطا کیئے ۔

نبی مہربان ﷺ کو بھی اللہ تعالیٰ نے کئی معجزے عطا کیئے، واقعہ معراج ایک معجزہ ہے کیوں کہ نبی اکرم ﷺ ایک ہی رات میں مکہ سے مسجد اقصیٰ اور پھر وہاں سے ساتوں آسمان، یہاں تک کہ سدرۃ المنتہیٰ کہ جہاں جانے سے فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں، وہاں تک پہنچ جانا، جنت اور دوزخ کی سیر کرنا اور اسکے بعد دوبارہ زمین پر آنا اور وہ بھی اتنے مختصر وقت میں کہ دروازے کی کنڈی ابھی تک ہل رہی تھی اور آپﷺ کا بستر بھی گرم تھا۔ اسی طرح انگلی کے اشارے سے چاند کو دو ٹکڑے کرنا اور پھر جوڑ دینا، دودھ کے ایک پیالے سے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو سیر ہوکر پینا، ہجرت کے وقت مشرکین کے سامنے سے نکلنا لیکن ان کو آپﷺ نظر نہ آئے۔اس کے علاوہ قرآن کریم بھی ایک ایسا معجزاتی کلام ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف نبیاکرم ﷺ کو عطا کیا گیا۔ قرآن پاک دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانی والی کتاب ہے جو کہ ایک معجزہ ہے۔ قرآن پاک دنیا کی واحد کتاب ہے جو بیک وقت کروڑوں لوگوں کو مکمل طور پر حفظ ہے، یہ بجائے خود ایک معجزہ ہے۔ پھر جیسا کہ قرآن پاک میں ہی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ قرآن پاک قیامت تک محفوظ رہے گا تو ساڑھے چودہ سو سال کے بعد بھی قرآن پاک کے ایک زیر زبر پیش میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ یہ بھی ایک معجزہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ غیر مسلم جب اس کلام کو سنتے تھے تو ان کے دل کی دنیا بدل جاتی تھی اور وہ آپﷺ پر ایمان لے آتے تھے۔اسی لئے بعد میں مشرکین مکہ اور قریش کے سرداروں نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی کو قرآن سننے نا دیا جائے اسی لئے حج کے زمانے میں، میلوں میں اور مختلف تجارتی قافلوں کی آمد پر مشرکین کے نمائندے جاکر ان سے کہتے تھے کہ دیکھو جب تم شہر میں آنا تو محمد (ﷺ) کی باتوں میں نا آنا، وہ جادوگر ہیں (نعوذ باللہ ) ان کے پاس ایک ایسا کلام ہے جو اس کو سنتا ہے تو پھر اپنے دین سے پھر جاتا ہے۔

خیر اب ہم اپنی بات کی طرف آتے ہیں. یہ ساری تمہید باندھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ قرآن کی برکتیں اور معجزات آج بھی جاری ہیں اور تازہ ترین واقعہ گذشتہ دنوں جنوبی پنجاب کے علاقے حافظ آباد میں پیش آیااور پاکستانی خبر رساں ادارے آئی این پی نے یہ خبر جاری کی ہے۔ ہم یہ خبر آپ کے سامنے من و عن پیش کرتے ہیں۔ یہ خبر مورخہ 8ستمبربروز بدھ کو جاری کی گئی تھی:

قرآن کی حافظہ کا جسد خاکی تین ماہ بعد بھی قبرمیں محفوظ رہا‘ والد نے بیٹی کے خواب میں آنے کے بعد دوبارہ قبر کشائی کرائی.

حافظ آباد(آئی این پی) قرآن کی حافظہ کا جسد خاکی تین ماہ بعد بھی قبرمیں محفوظ رہا، قبرکشائی کے بعد دوبارہ غسل وجنازہ۔ تفصیلات کے مطابق محلہ کشمیر نگر کی رہائشی سیدہ عتیقہ فاروق جو کہ قرآن پاک کی حافظہ تھی تین ماہ قبل اچانک فوت ہوگئی تھی۔ تین زوز قبل اپنے والد سید فاروق حسین شاہ کو خواب میں نظرآئی اور اپنے والدکو کہا کہ اس کی قبرمیں پانی کھڑا ہے اس کو قبرسے نکالو۔ سیدفاروق نے علمائے کرام سے مشورہ کیا تو انہوں نے قبرکشائی کیلئے کہا جب قبرکشائی کی گئی تو قبرمیں کافی پانی کھڑا تھا اور عتیقہ کا جسد خاکی نکالا گیا تو وہ بالکل محفوظ تھا۔ جس پر علمائے کرام کے مشورہ سے اسکو دوبارہ غسل دیا گیا اور اسکی دوبارہ نمازجنازہ حافظ خضرحیات نے پڑھائی اوراسکو تابوت میں بند کرکے دفنا دیا گیا۔

میں اب اس خبر پر زیادہ تبصرہ نہیں کرونگا صرف یہی کہوں گا کہ اگر ہم قرآن و سنت سے اپنا تعلق مضبوط کریں تو اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہم پر نازل ہونگی۔ ان شاءاللہ
آج بھی جو ہو ابراہیم کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے اندازِ گلستان پیدا

فیس بک تبصرے

Leave a Reply