ناموس رسالت اور میڈیا کا رویہ

ناموس رسالتﷺکے حوالے سے ہونے والے احتجاج میں ہونے والی تباہی اور ہلاکتوں نے دین کا درد رکھنے والے ہر شخص کو بے چین کردیا تھا۔ گستاخی رسول ﷺ پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا لیکن جو تباہی اور خونریزی ہمارے یہاں ہوئی اسکی مثال کہیں اور دیکھنے میں نہیں آئی۔  اس احتجاج نے ہمارا قومی رویہ اور قومی نفسیات کو بھی آشکارا کردیا تھا جو کہ سراسر ایک پاگل پن اور تشدد سے عبارت ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں اس عوامی تشدد کی کئی مثالیں ہم نے دیکھی ہیں ۔ سیالکوٹ میں دو بھائیوں کا سر عام بے دردی سے قتل ہو، یا کراچی میں ہاتھ لگنے والے ڈاکوؤں کی لوگوں کے ہاتھوں متعدد مواقع پر اموات ہوں یا پھر میر پور خاص میں محلے کے لوگوں کے ہاتھوں 3 افراد کا قتل ہو۔ یہ رویہ ہمارے اندر کی عدم برداشت کی آخری حدود اور بڑھتے ہوئے تشدد کو ظاہر کررہا ہے۔ رویہ میں در آنے والےاس تشدد کے اسباب ہمارے مسائل کی طرح نہایت پیچیدہ اور افسوسناک ہیں۔ زیادہ افسوس اس  بات کا ہے کہ حالات نے وہ کروٹ لے لی ہے جب تشدد اور خونریزی نے جہاد جیسی بڑی عبادت سے عوام الناس کو برگشتہ کردیا ہے۔  جو قبولیت  اور پسندیدگی  جہاد اور مجاہدین کو ہمارے معاشرے اب سے محض ایک عشرہ پہلے تھی اب بیزاری اور خوف سے بدل گئی ہے۔  زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اب اس سلسلے میں توہین رسالتﷺ پر ہونے والے احتجاج بھی اسی انداز سے لیا جارہا ہے ۔ شاید وہ وقت دور نہیں جب لوگ اس احتجاج سے بھی بیزار ہوجائیں گے ۔ اس مسئلہ میں میڈیا کا رول ہمیشہ سے گھناؤنا رہا ہے۔ میڈیا نے اس احتجاج میں ہونے والی تباہی اور بربادی کو جس طرح ہائی لائٹ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے اور زور و شور سے اسکولنگ شروع کردی۔ عوام کو سبقاََ سبقاََ یہ پڑھایا جانے لگا کہ اگر ناموس رسالتﷺ کی اگر ایسی ہی فکر کرو گے تو تمہارے ساتھ یہ کچھ ہوگا۔ اولین خونریز اور تباہ کن احتجاج کے بعد متعدد بار دینی جماعتوں نے بڑے اور پرامن احتجاج کیے مگر میڈیا نے انکا مکمل بلیک آؤٹ کیا۔
بروز اتوار مورخہ 7اکتوبر کو جماعت اسلامی نے ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا جس کی میڈیا میں نہایت منفی کوریج تھی حقیقت تو یہ تھی کہ مزار قائد سے تبت سینٹر تک کی اس ریلی میں ہزاروں افراد جن میں بچے بوڑھے جوان، زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد  حتیٰ کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل تھے ، پر امن احتجاج ریکارڈ کروارہے تھے ۔ باوجود عظیم الشان اجتماع اور پر امن ریلی کے یہ مظاہرہ اپنی جائز کوریج سے محروم رہا۔

قارئین کی معلومات کے لیے اس ریلی کی تصویری جھلکیاں پیش خدمت ہیں۔

اس عظیم الشان ریلی کی  مکمل تصویری جھلکیاں یہاں سے دیکھی جاسکتی ہیں۔

 

 

 

 

فیس بک تبصرے

ناموس رسالت اور میڈیا کا رویہ“ پر 2 تبصرے

  1. کیا اسلام مین عورت کا توی مین کام کرنے کا عجازت دیتا ھے

Leave a Reply