فداك نفسي و أمي و أبي يا حبيب الله صل الله علیہ وسلم


رات کے اس پہر بہت کوشش کے بعد بھی نیند کا دور دور تک نام و نشاں نہیں…..دل میں ایک جلن،اک کڑھن،ایک تکلیف کا احساس مزید زور پکڑتا جا رہا ہے………..ایک ندامت..احساس شرمندگی ہے جو کسی صورت چین نہیں لینے دے رہا….ایک کسک ایک تڑپ جو اب آنسووں کی شکل میں رواں ہونے کو ہے۔

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم…….ہم آپ کے امتی ہونے کے دعو یدار….آپ سے محبت کے گن گانے والے …آپکے ذکر کی محفلیں منقعد کرنے والے ان میں چراغاں کرنے والے آج اس قدربے کس و مجبور کس طرح ہوگئے کہ جو جب چاہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرے، ہجو بکے،اور ہم چپ سادھے دم بخود ایک بار پھر سب کچھ برداشت کرتے چلے جائیں؟؟

 

شاید آج ہم میں وہ مائیں ہی باقی نہیں رہیں جو حسان بن ثابت رض ،غازی علم دیں،عامر چیمہ اور ممتاز قادری جیسے با غیرت انسانوں کو جنم دے پاتیں۔

دانشور اور اور عقل و خرد رکھنے والے یہ سمجھاتے نظر آتے ہیں کہ جو ہوا غلط ہوا مگر اس سے بھی زیادہ برا اور بڑا گناہ امریکی سفیر کا قتل ہے…..اسلام تلوار کے بجائے کردار سے پھیلانے کی نصیحتیں سامنے لائی جاتی ہیں مگر کہیں ان دانشوروں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخ نبی کیلئے ھدایات نظر نہیں آتی؟
صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ایمان کا یہ عالم تھا کہ گستاخ رسول کا زندہ رہنا ان کو گوارا نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب انہیں معلوم ہوتا کہ فلاں شخص گستاخ رسول ہے تو اس کو قتل کرنے کے لئے جھپٹ پڑتے۔

 

خلیفہ ہارون الرشید نے امام مالک سے گستاخ رسول صلی الله عليه وسلم کا حکم دریافت کیا
تو آّپ نے فرمایا ….. “ما بقاء الامّۃ بعد شتم نبیّہا ؟”
اس امت کے باقی رہنے کا کیا جواز ہے کہ جس کے نبی کی توہین کر دی جا ۓ؟؟

(کتاب الشفاء بتعریف حقوق المصطفی ،للقاضی عیاض المالکی۔

آج کا مسلم نوجوان لبوں پر مہر سکوت لگا کر خاموش بیٹھا ہے۔ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ اس کے اسباب کیا ہیں؟
اے نوجوانو! اس کے اسباب صرف یہ ہیں کہ آج حضور نبی کریمﷺ سے تمہارا الفت و محبت کا رشتہ کمزور پڑچکا ہے۔ تمہارے دلوں میں عشق مصطفیﷺ کا نور مدہم پڑچکا ہے۔ تم میں غیرت فاروقیت موجود نہیں‘ جذبہ اویسی تمہارے دلوں سے اٹھ چکا ہے۔ نبی کریمﷺ کی عزت و ناموس پر مرمٹنے کے جذبہ عظیم سے تم محروم ہوچکے ہو۔ تمہیں کانوں میں بالیاں‘ سر پر چوٹی باندھنے اور اغیار کے فیشن سے فرصت نہیں (اے یہودونصاریٰ کی تقلید کرنے والو! یقینا تمہیں اس حلیے میں دیکھ کر میرے مصطفیﷺ کا دل دکھتا ہوگا)
یہود وہنود کی گستاخیاں تمہارے سامنے ہیں پھر بھی تمہیں غصہ نہیں آتا‘ تمہارے جذبات نہیں بھڑکتے۔ لیکن نہیں! تم بھی غصے میں آتے ہو‘ تمہارے بھی جذبات بھڑکتے ہیں۔ لیکن کب! جب کوئی تمہاری ماں کو گالی دیتا ہے‘ جب کوئی تمہارے باپ کی توہین کرتا ہے۔ جب کوئی تمہارے جگری یار کے بارے میں نازیبا کلمات کہتا ہے۔

 

سورۃ توبہ میں اللہ تبارک وتعالٰی ارشاد فرماتے ہیں
آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے
باپ اور تمہارے لڑکے ۔۔۔۔ اور تمہارے بھائی ۔۔۔۔ اور تمہاری بیویاں ۔۔۔۔ اور تمہارے کنبے قبیلے ۔۔۔۔ اور تمہارے کمائے ہوئے مال ۔۔۔۔ اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو ۔۔۔۔ اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو ۔۔۔۔
اگر یہ تمہیں اللہ سے
اور اس کے رسول سے
اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں
، تو
تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا

قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَجِهَادٍ فِيْ سَبِيْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ

پیارے مصطفیﷺ کے امیتو! فرمان مصطفیﷺ ہے کہ تم میں سے کوئی ایمان والا نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ میں اس کے والدین اور اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجائوں۔
محبت رسولﷺ کا دم بھرنے والو! آئو دل و دماغ کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر کر سوچتے ہیں جب میدان قیامت میں جمع ہوں گے‘ نفسا نفسی کا عالم ہوگا۔ ماں باپ‘ دوست یار کوئی کام نہیں آئے گا۔ اس وقت ایک ہی تو ذات پاکﷺ ہوگی جو عاصیوں کی امیدگاہ ہوگی۔ اسی سرکارﷺ کی خدمت اقدس میں سب کو حاضری دینی ہوگی۔ اگر پیارے سرکارﷺ نے استفسار فرمالیا کہ تمہارے سامنے کبھی ڈراموں کے ذریعے اور کبھی فلمیں بنا کر میری شان اقدس میں گستاخیاں کی گئیں‘ تم نے کیا کیا؟ کیا توہین آمیز خاکے اور تعصب خیز لٹریچر شائع کئے گئے‘ تم نے کیا کیا؟ کیا ہمارے پاس ان سوالوں کے جواب ہیں؟ یاد رکھو! اگر خدانخواستہ شافع محشرﷺ روٹھ گئے تو کیا کریں گے؟

 

سوچو! غور کرو! پھر کس کے دروازے پر شفاعت کی بھیک لینے جائوگے؟ کون اﷲ عزوجل کے قہروغضب سے بچانے والا ہوگا؟ اے مسلم نوجوانو! آج محبت رسولﷺ ہم سے تقاضا کررہی ہے کہ اپنی لہکتی ہوئیں جوانیاں تحفظ ناموس رسالتﷺ کے لئے وقف کردیں۔ حضورﷺ کی عزت و ناموس پر جان قربان کرنا یہ بہت بڑی کامیابی اور سعادت ہے اور ایسے شہید کا درجہ و مقام بہت بلند ہوگا۔ جو لوگ اﷲ عزوجل کے نام پر مرتے ہیں وہ سدا زندہ رہتے ہیں اور جو اس کے حبیب کی شان و شوکت اور ناموس کے لئے جان کی قربانی دیتے ہیں انہیں تو رب بھی سلام کہتا ہے۔ سلام قولا من رب الرحیم اے مسلم نوجوانو! خالد بن ولید‘ صلاح الدین ایوبی اور غازی علم الدین شہید کے جذبات لے کر اٹھو اور ان گستاخوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائو تاکہ حشر کے میدان میں شافع محشرﷺ کے سامنے سرخرو ہوسکو۔۔۔

فیس بک تبصرے

فداك نفسي و أمي و أبي يا حبيب الله صل الله علیہ وسلم“ پر 9 تبصرے

  1. بہترین اور عمدہ !

  2. اللہ تعالٰی بس ہماری کوششوں کو قبول فرمالیں اور ایک دفعہ پھر ہمارے اندر وہ ایمان پیدا کردیں جس سے باطل خوف زدہ رہتا تھا تاکہ انہیں آئندہ ایسی جرات نہ ہو

  3. جگر سے وہی تیر پھر پار کر
    تمنا کو سینوں میں بیدار کر

  4. فداك نفسي و أمي و أبي يا حبيب الله صل الله علیہ وسلم . . .

    شرم آ رہی ہے اپنے آپ پر کہ میرے نبی صل اللہ علیہ و سلم کی گستاخی کی جا رہی ہے اور میں بے بس ہوں . . .

  5. جذبات کو جگاتی اور عمل پر ابھارتی تحریر – ماشاء الله بہنا ! ، دین کی راہ میں ان کوششوں کو قبول فرمائے اور ہمارے دشمن کو زیر کرتے ہوۓ ہم سب سے ناموس رسالت ص کا تحفظ ممکن بنا دے آمین

  6. اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں حق و سچا معانی میں اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نصیب فرمائے
    آمین

  7. السلام علیکم
    جزاک اللہ خیر عمارہ بہن، اللہ ہم سب کو حق کا ساتھ دینے والوں میں شامل کرے آمین-
    اور جو لوگ یہ کہتے ہیں:
    ”دانشور اور اور عقل و خرد رکھنے والے یہ سمجھاتے نظر آتے ہیں کہ جو ہوا غلط ہوا مگر اس سے بھی زیادہ برا اور بڑا گناہ امریکی سفیر کا قتل ہے…”

    ان کو سمجھانے کے لئےقرآن کی یہ آیت ہے کہ ” فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے”:

    217 يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ ۖ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِندَ اللَّهِ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَن دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا ۚ وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَـٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
    آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑائی کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو اس میں لڑنا بڑا (گناہ) ہے اور الله کے راستہ سے روکنا اور اس کا انکار کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے رہنے والوں کو اس میں سے نکالنا الله کے نزدیک اس سے بڑا گناہ ہے اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر ان کا بس چلےاور جو تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر کافر ہی مرجائے پس یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی دوزخی ہیں جو اسی میں ہمیشہ رہیں گے –”

    اورکون نہیں جانتا کہ امریکہ اینڈ کمپنی سب سے بڑا فتنہ پردازہے اس وقت – عسکری طور پر بھی وہ ملکوں میں مداخلت کر رہا ہے اور مذہبی طور پر بھی وہ مسلمانوں کو تنگ کر رہا ہے- اسکی دہشت گردی سب پر عیاں ہے- کبھی اسلامی سلیبس ،مدارس اور قرآنی آیات پر دست درازی اور کبھی حجاب بین ، کبھی قرآن کی بے حرمتی تو کبھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر حملہ- بے شک وہ ہم سے ہمارے دین کو چھیننے کے لئے لڑ رہے ہیں اور اللہ نے اسی کو فتنہ کہا ہے-
    تو انکی فتنہ پردازی کے بدلے اگر دو چار لوگ قتل کر کے انکو سبق سکھایا جا سکتا ہے تو یہ عین حق بات ہے-زیادتی کے مرتکب وہ ہیں، ہم ہر گز نہیں ہیں-

  8. بہت شرمندہ ہوں آقا ﷺ
    ………………………………………..
    ……………………..
    ……………………………..!!!

  9. فداك نفسي و أمي و أبي يا حبيب الله صل الله علیہ وسلم . . .
    فداك نفسي و أمي و أبي يا حبيب الله صل الله علیہ وسلم . . .
    فداك نفسي و أمي و أبي يا حبيب الله صل الله علیہ وسلم . . .

    عزیزتی الغالیہ عمارہ مبشرہ ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس تحریر کو آپ کے لئے توشہ رحمت بنائے، آمین یا رب

Leave a Reply