پاکستانی تاریخ کاصحیح فیصلہ!!!

ہر قوم کے اندر مختلف طبقات ہوتے ہیں معلم، وکیل،ڈاکڑ، انجینئراور بہت سے دوسرے طبقات۔ ہر طبقہ اپنے فن میں جوہر دکھاتا ہے معلم تعلیم کے شعبے میں اپنا نام پیدا کرتا ہے، وکیل بڑے بڑے مقدمے لڑ کر اپنا نام پیدا کرتے رہے ہیں، ڈاکٹر بڑے بڑے آپریشن کر کے اپنا نا م تاریخ میں رقم کرتے ہیں اسی طرح انجینئر بڑی بڑی عمارتیں اور بڑے بڑے پروجیٹ مکمل کر کے اپنا نام پیدا کرتے رہے ہیں۔ ہماری قومی فوج نے بھی اپنے ازلی دشمن سے لڑ کے بڑے بڑے کارنامے رقم کیے میجر عزیز بھٹی اور دوسرے نشان حیدر پانے والے قومی ہیروز کی تصویریں دیکھ کر قوم کو قربانی اور شہادت کا جذبہ یاد دلاتیں ہیں اور بلاشبہ یہ ہماری قوم کے سر فخر سے بلند کرتے ہیں اور ہم دنیا کی قوموں کے سامنے اپنے شہیدوں کے کارنامے بیان کرنے کے قابل ہوتے ہیں ہماری پوری قوم نے ہمیشہ جنگ کے موقعے پر اپنے سیاسی، مذہبی اختلاف کو ایک طرف رکھ کر اپنی بہادر فوج کاساتھ دیا اور لڑائی کے دوران اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر فوج کی مدد کی یہ قوم کا فرض بھی تھا اور ہے فوج قوم سے ہے اور قوم فوج سے یہ یک قلب یک جان ہیں فوج نے اپنے سولین اقتدار کے دوران  بڑے اچھے کام بھی کیے مثلاً ایوب خان کے سولین اقتدار کے دوران انڈسری نے بہت ترقی کی فوج کے دوسرے سولین اقتدار کے دوران بڑی ؓبڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا گیا ٹیکس چوروں سے ٹیکس وصول کیا گیا اور بہت سے اوراچھے کام بھی کیے۔ مگر جیسے شروع میں عرض گزارش ہے کہ ہر شعبہ اپنے اپنے شعبے میں مہارت کے جو جوہر دیکھا سکتا ہے وہ اپنے شعبے سے ہٹ کر دوسرے شعبہ میں نہیں دیکھا سکتا کیونکہ اس کی تربیت ہی اپنے شعبے سے متعلق ہوتی ہے۔یہی بات ہماری فوج پر بھی منضبط ہوتی ہے ہماری فوج کے سولین اقتدار کے دوران کے کارنامے ایک جگہ… قوم فوج کے اندر رہ کر فوجی کارناموں کو یاد رکھے گی جیسے قوم اپنے شہیدوں کو ہر سال65 19 کی جنگ کی وجہ سے یاد کرتی ہے نہ کہ سولین اقتدار کے دوران کے کارناموں کی وجہ سے…

قارئین پاکستان بننے کے فوراً ہی بعد ہم نے اپنی قسمت امریکہ کے ساتھ وابستہ کر دی تھی وزیر اعظم جناب لیاقت علی خان نے باقائدہ امریکہ کو خط تحریر کیاتھا کہ پاکستان کی فوجی اور اقتصا دی مدد کی جائے ہمارے نزدیک یہ اُس وقت کا صحیح فیصلہ تھا (مگر اسے بعد میں ریویو ہونا تھا جو نہ ہو سکا) بھارت نے ہمارے حصے کے اثاثے روک لیے تھے نئی حکومت کی سر حدوں کو خطرات تھے بھارت نے بزور کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا حیدر آباد اور دوسری ریاستوں میں فوج کشی کر کے قبضہ کرچکا تھا اس لیے اس وقت کی نئی حکومت کو اپنے دفاع اور کاروبار زندگی چلانے کے لیے امداد کی اشد ضرورت تھی۔ ہماری فوج کی بیش تر ضروریات امریکہ پوری کرتا رہا ہے اور تاحال پوری کر رہا ہے۔ یہ شروع میں تو ہماری ضرورت تھی مگر ہمیشہ کے لیے ضرورت نہیں ہے کچھ دوسرے مغربی ممالک نے بھی ہماری فوجی ضروریات پوری کیں جیسے فرانس سے آبدوزیں ہم نے حاصل کیں وغیرہ….

چائنا ہمارا صدا بہار دوست ہے اب ہم اس سے دفائی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہمیشہ سے امداد کے لیے کسی ایک ملک پر انحصار کرنا ہماری سب سے بڑی غلطی تھے جس کے لیے ہمیں بہت ہی زیادہ نقصانات اٹھانے پڑے اس میں شک نہیں کہ ہمارا ملک بھارت سے آبادی اور حجم میں کم تھا لہٰذا ہمیں دنیا میں اسی ریشو سے معاملات چلانے پڑے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں نقصان بھی بہت ہوا ہم نے اپنے ملک کا ایک حصہ گنوانا پڑا۔ بنگلہ دیش بننے میں جہاں ہماری اپنی اندرونی غلطیاں تھیں دوسری طر ف فیصلہ کن وار ہمارے دوست نما دشمنوں نے بھی کچھ کم نہیں کیے ہم امریکہ کے سنٹو سیٹو کے اتحادی تھے امریکہ نے ہماری عین موقعے پر ہماری کیا مدد کی؟ ساتواں بحری بیٹر ا ہماری مدد کو نہیں پہنچ سکا بحری بیڑے نے کیا پہنچنا تھا وہاں تو بھارت کی مدد کی گئی امریکہ کے اس وقت کے وزیر خارجہ نے اپنی کتاب میں تحریر فرمایا ہے کہ پاکستان توڑنے میں امریکہ کی بھی مدد شامل تھی ہمارے ملک کے بڈھ بیر کے مقام سے امریکی جاسوس طیارہ روس کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا جو اس نے مار گرایا اور اس وقت اعلان کیا کہ روس نے پاکستان کونشان زدہ کر دیا ہے اس کا بدلہ لیا جائے گا 1971ء میں پاکستان توڑنے میں روس نے اپنی ایٹمی گن بوٹس سے پاکستان کی ناکہ بندی کر کے بھارت کا ساتھ دیا کیا امریکہ کی دوستی کی وجہ سے ہمیں اتنا بڑا تاریخی نقصان نہیں ہوا؟ اس کے علاوہ اور بہت سے کھلم کھلا زیادتیاں ہیں مگر آج اس مضمون میں ہم امریکہ کی سب سے بڑی سازش کا احاطہ کریں گی۔

قارئین روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہود ونصارا ہمارے دشمن ہیں. نبی نے شروع دن سے مسلمانوں کو بتا دیا تھا کہ یہود ونصارا تمہارے دشمن ہیں اللہ تعالیٰ قرآن شریف میںفرماتا ہے  ’’ یہود ی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہو گے جب تک تم ان کے طر یقے پر نہ چلنے لگو۔‘‘(البقرہ ۰۲۱)

مسلمانوں نے عام طور پر اور پاکستان نے خاص طور پر اس الہی ہدایت پر عمل نہیں کیا اور آج تک سزا بھگت رہے ہیں امریکہ ایک بڑی سازش کے تحت عرب مسلمانوں کے اندر امریکی پٹھو حکمراں چالیس پچاس سال سے عوام پر مسلط ہیں اور آج وہ اس غلامی سے جان چھڑانے کی سر توڑ کو شش میں لگے ہوئے ہیں کچھ جگہ کامیاب ہو گیے ہیں اور کچھ جگہ کوشش جاری ہے پاکستان کے اندر امریکہ کی بڑی سازش یہ کہ پاکستانی فوج کو مارشل لگانے میں مدد کرتا رہا تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ کام سے ہٹ کر سولین کاموں میں الجی رہے اسی لیے   ہمارے ملک میں ماشل لا سے جان چھڑانے میں ایک مدت تک جدوجہد ہوتی رہی اور وقت ضائع ہوتا رہا اور ملک کی ترقی رکی رہی۔

قارئین کیونکہ ہم ہر وقت امریکی امداد کی طرف دیکھتے رہتے ہیں اس لیے وہ ہم کو غلام بنانے میں لگا رہتا ہے اس نے ہماری فوج کا اپنے پیشورانہ کا م سے ہٹا کر سولین کاموں میں لگائے رکھا بار بار کے مارشل لا کی وجہ سے ہمارا ملک نہ تو ترقی کر سکا نہ اپنا اسلامی تشخص برقرار رکھ سکا ہم امریکہ کی مرضی کے بغیر ایک قدم بھی نہیں چل سکتے ہمارے ملک میں اس نے حملہ کر کے ہماری خود مختیاری اور آذادی کو اپنے پیروں تلے روند ڈالا اور مذید فرما رہا ہے کہ آئندہ بھی ایسا ہی کر ے گا اس سے قبل ریمنڈ ڈیوس مجرم،جاسوس اور قاتل کو ہمارے  ملک سے آذاد کروا کے لے گیا جبکہ بے گناہ ڈاکڑ عافیہ صدیقی اس کی جیل میں 86 سال کی قید کاٹ رہی ہے۔ امریکہ سازش کو ناکامیاب کرنے کی خاطر ہم اپنی بہادر فوج سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ آئندہ سیاست میں نہ آنے کا وعدہ کرے ملک کی سیاسی قوتوں کو ملک چلانے دے قوم نے آئی ایس آئی کے سربراہ کے اس بیان کا خیرمقدم کرتی ہے کہ فوج نے آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ ختم کر دیا ہے اور آئندہ فوج سیاست میں حصہ نہیں لے گی یہ پاکستانی تاریخ کا صحیح فیصلہ ہے اس تاریخی بیان کے بعد قوم کے نزدیک4  سال میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ فوج کو صحیح عزت و وقار ملا ہے قوم کو اپنے بہادر بچوں کو خاکی وردی میں اپنے پیشہ ورانہ کاموں میں مصروف دیکھ کو خوش ہو گی اس کے لیے گیت گائے گی اس کی حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں گی اس پر اپنا تن من نچھاور کرے گی۔ فوج ہمارے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی نگران ہے ہماری فوج کاماٹو ایمان اتحاد یقین ہے یہ ایک اسلامی فوج ہے اس کی مدد کرنا مسلمانوں کا فرض عین ہے۔

فیس بک تبصرے

پاکستانی تاریخ کاصحیح فیصلہ!!!“ پر 3 تبصرے

  1. قوم نے آئی ایس آئی کے سربراہ کے اس بیان کا خیرمقدم کرتی ہے کہ فوج نے آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ ختم کر دیا ہے اور آئندہ فوج سیاست میں حصہ نہیں لے گی ۔

    آپکے اس مضمون میں ان معلومات کا مآخذ و مخزن کیا ہے۔ بہت ہوتا اگر آپ یہاں کوئی رابطہ لنک چسپاں کر دیتے۔

    اگر تو آپ شجاع پاشا کی اسمبلی بریفنگ کے دوران دئیے گئے انکے بیان کا حوالہ دے رہے ہیں تو وہ مختلف بیانات تو شاید اب اس دن کی فائل سامنے رکھے بغیر بھول چکے ہونگے کہ اس دن انہوں نے اتنے لمبے دورانئیے میں کیا کیا بات کی اور کونسا بیان دیا۔آئی ایس آئی کے سربراہ کے اس دن کے بیان کے بعد حتمی طور پہ کوئی ایسا آڈر جاری ہوا یا کم از کم کسی سیاستدان نے آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو ختم کرنے کے بارے کسی کوشش کی تصدیق کی ہو تو اسکے بارے مذید تفضیلات مہئیاء کریں ۔ انتہائی ممنون ہونگا۔

    نیز اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئی ایس آئی کا سیاسی ونگ ختم کئیے جانے بعد کسی اور ادارے کا کوئی مخصوص شعبہ سیاسی ونگ کا کردار سنبھالتے ہوئے پاکستان کے سیاسی میدان کارزار میں کود پڑے؟۔

    بقول آپکے آئی ایس آئی کے سربراہ نے مزید ارشاد فرمایا ہے “اور آئندہ فوج سیاست میں حصہ نہیں لے گی ۔”
    فوج کو توکبھی بھی سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہئیے تھا اور وہ لوگ باقاعدہ اس بارے حلف اٹھاتے ہیں اور پاکستان کی تلخ حقیقتوں میں سے یہ سب سے بڑی تلخ حقیقت ہے کہ فوج نے نہ صرف اپنا حلف توڑا بلکہ بار بار اور بارہا سیاست میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ پاکستان پہ حکمرانی کی۔ تو ایسے میں کیا ضمانت ہے کہ ایبٹ آباد میں پاکستان کی سرحدوں کے تقدس کو روندتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کے اتحادی امریکی افواج کے شرمناک آپریش اور ایبٹ آباد میں اسامہ کی رہائش سے لاعلم رہنے کی غفلت کی وجہ سے امریکی فوجی آپریشن کے بعد پاکستانی عوام کی طرف سے وقتی اشتعال اور دباؤ کی وجہ سے اسمبلی میں دئیے گئے آئی ایس آئی کے سربراہ کے مبہم سے بیان کو فوج اپنے حلف کی طرح پس پشت ڈال دے؟۔

    کیونکہ جہاں تک ہمیں یاد پڑتا ہے کہ ایبٹ آباد میں امریکی افواج کے پاکستانی سرحدوں کو روندنے کے شرمناک قدم کے بعد فوج نے قوم کے نمیائیندوں کے ذریعیے قوم کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی اور یہ ایک اچھا آغاز ہے مگر اس اجلاس میں ابیٹ آباد آپریشن پہ پاک فوج کا کردار جس میں ریڈارز ۔ فضائیہ، بری فوج وغیرہ کی اس آپریشن دوران اور بعد کی صورتحال اس اسمبلی کے بند اجلاس کا ایجنڈا تھا تو کیا ہم یہ نتیجہ نکالیں کہ آئی ایس ائی سربراہ نے سیاستدانوں کو خوش کرنے کے لئیے اپنے ادارے کا سیاسی ونگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا؟

    میری ذاتی رائے افواج پاکستان پاکستان سے متعلقہ تقریبا سارے فیصلوں میں شامل ہوتی ہیں اور انکی رائے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے خواہ انکا سیاسی ونگ بند ہی کیوں نہ کر دیا جائے۔ اسلئیے ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاستدان بھی اپنے اندر وہ خوبیاں اور اہلیت پیدا کریں جو پاکستان جیسے مشکلات سے گھرے ممالک کو ان مشکلات سے نکالنے کے لئیے سیاسی حکمرانوں اور دیگر سیاستدانوں میں ہوتی ہیں۔ جس میں فی الحال پاکستانی سیاستدانوں کی اکثریت ناکام ہے۔ انکی کی اکثریت کا تو یہ حال ہے کہ تیسری یا چوتھی جمائت کے طالبعلموں کی طرح ایک دوسرے کی شکایتں، اپنی وضاحتیں اور درخواستیں امریکی سفیروں کو لگاتے نظر اتے ہیں۔ ایسے میں ایک فوج پہ ہی کیا اکتفاء امریکہ سمیت جس کو موقع ملا ہو عملا پاکستان پہ عملداری اور اختیار رکھے گا۔

  2. عوام کے سامنے پارلمنٹ کے بیان کے علاوہ اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔۔۔۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فوج کا بیان جو یقیناً جرنل کیانی کے مشورے سے دیا گیا ہے، ہمارے لیے کافی ہے۔ آگے مزید اچھائی کی توقع رکھنی چاہیے۔ پاکستان میں کوئی اور ادارہ اتنا طاقتور نہیں کہ آئین توڑے یا کچھ اور کرے، بالکل صحیح ہے سیاستدانوں کو اپنی کارکردگی بڑھانی چاہیے۔ عوام ہی آخری امید ہیں۔ عرب عوام کی طرح پاکستانی عوام کو کھڑا ہونا چاہیے اور اپنے ملک کے حالات درست کرنے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اللہ ہماری فوج اور ملک کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔۔

  3. عصر حاضر کے ہبل پاکستان کی پوجا پاٹ دیکھنی ہو تو کوئی آپ کے بلاگ کا چکر لگا لے

Leave a Reply