آؤ ایک بنیں

کیسے غم ناک دن ہیں اور راتیں۔ دسمبر ایک بار پھر آنکھوں کو لہو رلاگیا۔ میرے قبیلے کے ایک سردار کو سرِ دار چڑھادیا گیا۔۔۔ باکردار اور باہمنت، جری اور بہادر سردار مسکراتے ہوئے اپنے رب کا کلمہ بلند کرنے کے جرم میں پھانسی کے پھندے کو چُوم گیا۔ فطری نیند کو کوئی روک نہیں…

یہ چمن مجھ کو آدھا گوارا نہیں۔۔۔

میں جب کبھی مشرقی پاکستان کے بارے میں سوچتی ہوں،میرے دل میں انجانے احساسات جنم لیتے ہیں اور عجیب کرب کی ایک لہر پورے جسم میں سرائیت کر جاتی ہے۔۔۔حالانکہ میں اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئی تھی جس وقت یہ سانحہ پیش آیا مگر میرا ضمیر یہ پوچھتا ہے کہ کیا محض یہ جواز…