ایثار

eid-ul-azhaمحبّت کی کہانی میں اگر ایثار و قربانی نہ شامل ہو
کہانی نا مکمل، ناتواں بے جان رہتی ہے
یہ قربانی کہانی کو نیا ایک رنگ دیتی ہے
نیا آ ہنگ دیتی ہے!
ایک ایسی ہی کہانی عید قرباں سے ہے وابستہ۔۔۔
کہ ابراہیم ؑ کو اللہ نے ایک خوا ب دکھلایا
کہ وہ اپنے جگر گوشے ، ذبیح اللہ اسماعیل ؑ
کا اپنے ہی ہاتھوں سے ذبیحہ کر رہے ہیں !
تو اسماعیل ؑ سے پوچھا کہ ’’ بیٹا تم بتائو کیا کروں ؟
یہ خواب دیکھا ہے ۔۔۔
تو بیٹے نے یہ بر جستہ کہاکہ ’’ جان حاضر ہے۔۔۔‘‘
اطا عت اور محبّت مان لینے اور مان رکھنے ہی کو کہتے ہیں
یہ ہی بے لوث قر با نی ، یہ ہی ایثار کا جذ بہ
اطا عت ہے ، عبادت ہے ، محّبت ہے ، اخّوت ہے
یہ ہی قومی ضرورت ہے !!!

فیس بک تبصرے

Leave a Reply