ریلیف کیمپ کے کارکنان کے نام

حضر ت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم  ؐ نے فرمایا  ” جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنے کے لیئے چل پڑا  اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے میں 70 نیکیاں لکھتے ہیں اور 70خطائیں مٹادیتے ہیں یہ سلسلہ اسوقت تک جاری رہتا ہے جب تک وہ اس کام سے واپس نہ لوٹ آئے اگر مسلمان کی حاجت اسکے ہاتھوں پوری ہوگی تو وہ اپنے گناہوںسے اسطرح پاک و صاف ہو کر نکلے گا جس طرح اُس دن تھا جس دن اُسکی ماں نے اُسے جنا تھا۔ اور اگر اس دوران میں ہلاک ہو جائے تو جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔(ابن ماجہ)
بہت عزیز بہنو     خدمت کے اس عظیم جذبے کے تحت متاثرین سیلاب کی آپ جس طرح خدمت میں لگی ہوئی ہیں میری دعا  اور مجھے یقین ہے کہ اس حدیث کی خوشخبری کی مستحق آپ بھی ہونگی ۔ آپ نے اپنے آرام ، صحت اور نیند کی پروا کیئے بغیر دکھی انسانیت کی خدمت کی جس سے بڑھ کر عبادت اور کوئی نہیں ۔
خدا کا شکر کیجئے کہ آپ سیلاب کے متاثرین میں نہیں ہیں بلکہ آپکو اللہ نے یہ موقع دیا کہ آپ انکی مدد کر رہی ہیں اور یہ مدد آپ صرف اپنے رب کی خوشنودی کے لیئے کر رہی ہیں اسمیں آپ نے کسی اور جذبے کو شامل نہیں ہونے دیا۔ اسوقت خود آپ کا صحت مند ہونا اور ذہنی و جسمانی طور پر چاق و چوبند ہونا کس قدر ضروری ہے ۔اگر اپنی صحت کی طرف سے لاپروائی کی تو آپ متاثرین کی زیادہ بہتر خدمت نہیں کر سکیں گی لہذا ضروری ہے کہ
٭     کام کے دوران میں مختصر وقفے رکھیں یہ نہ سوچیں کہ اسوقت آرام کرنا خود غرضی ہے بلکہ آرام دراصل آپ مزید توانائی         حاصل کرنے کے لیئے کررہی ہیں۔
٭    خودکو خوف، غصہ، ڈپریشن اور دوسری منفی کیفیات سے بچائیں
٭    آپ کے ساتھ جو کارکن کام کررہی ہیں  انکی ضرورت کی طرف سے عدم تو جہی نہ برتیں  کہ اسوقت متاثرین کی             ضروریات زیادہ اہم ہیں بلکہ خدمت میں مصروف کارکنوں کی ضروریات کا بھی متاثرین کی طرح ہی خیال رکھیں کہ وہ         کس عظیم الشان خدمت میں مصروف ہیں ۔
٭    منفی خیالات کو ذہن میں جگہ نہ دیں کہ آپ کوئی بڑا کام نہیں کر رہے یا آپکے وسائل نا کافی ہیں یا متاثرین کی حالت آپ         نہیں بدل سکیں ۔
یہ بات یاد ر کھیئے کہ ہر فرد کی ہر قسم کی مدد آ پ نہیں کر سکتیں نہ ہی اللہ نے ہمیں اسکا مکلف کیا ہے جو کام آپ کر رہی ہیں اس پر خوش دلی اور شکر کا جذبہ محسوس کریں اور کاموں کی بہتری پر توجہ دیں مگر ذہن کو مایوس اور منفی سوچ کی طرف نہ جانے دیں ۔
٭    اپنے جذبات کا اظہار کریں ساتھی کارکنوں سے شیئر کرلیں کہیں بہت جذباتی مناظر ہوں توروبھی لیں۔ اس سے ذہن کا         بوجھ ہلکا ہوتا ہی۔
٭    اگر کام بوجھل لگ رہے ہوں تو شیڈول بدل لیجئے ۔گھر والوں سے رابطہ میں رہیں بہت زیادہ ذہنی تنائو کی کیفیت بیماری کا         پیش خیمہ بن سکتی ہے
عزیر بہنو !    آپ جن متاثرین کے درمیان اسوقت ہیں یہ اللہ کی عیال ہے اسکی دکھی مخلوق ہے وہ اپنی مخلوق سے بہت محبت رکھتا ہے اور ان سے محبت رکھنے والوں سے محبت رکھتا ہے آ پ ان لوگوں کو تحفظ کا احساس دیں ۔ انکو یقین دلائیں کہ آپ انکی حفاظت اور خیال رکھنے کے لیے ہر وقت موجود ہیں۔
انکو اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا موقع دیں ۔ آپکا کام صرف انکی جسمانی ضروریات کا خیال یا وعظ و تذکیر کے کسی پروگرام پرختم  نہیں ہوجاتا ۔ باقی زندگی میں اس صدمے سے وہ نکل پائیں انکا جو مال وا سباب یا پیارے ان سے بچھڑ گئے ہیں ان دکھوں کے بوجھ سے وہ کسی قدر باہر نکل پائیں لہذا آپکو ساتھ ساتھ کائونسلنگ بھی کرنی ہے کہ اللہ کے یہ مہمان جس وقت تک آپکے پاس ہیں آپ کو ان کو ایک اچھا انسا ن بننے میں بھی مدد دینا ہی۔ اگر وہ آپکو کچھ بتارہے ہیں باربار آپکے پاس آرہے ہیں تو رویے میں ترشی نہ آنے دیں انکی بات کاٹ کر اپنی بات مت رکھیئے ۔ انکو باتیں کرنے سے منع مت کیجیے اگر وہ ایک ہی بات باربار کہہ رہے ہیں تو انکو یہ احساس دلوائیے کہ آپ انکو سننے کے لیے ہر وقت موجود ہیں ۔اسوقت آپکا ایک اچھا سامع ہونابہت ضروری ہی۔
کوشش کیجیے کہ غذا کے ساتھ حتی الامکان انھیں صاف پانی مہیا ہو ۔ انھیں زیادہ پانی پینے کی طر ف راغب کریں جس سے انکے بہت سے جسمانی و ذہنی مسئلے حل ہونگی۔
اچھی بہنو !    وہ لوگ پہلے ہی پریشان ہیں انکو اپنی پریشانیاں مت بتائیی۔ انکو یہ ہر گز نہ بتائیں کہ آپ انکے لئے کیا کیا قربانی دے رہی ہیں اسطرح زیادہ حساس لوگ زودرنجی میں مبتلا ہو جائیں گے اور شرمسار ہوکر آپ سے دور رہنے کی کوشش کریں گے ۔
وہاں پر جو بچے ہیں ان سے جسمانی قرب کا اظہار کریں ۔ مصافحہ کریں انکا ہاتھ تھام لیں ۔ انکو گلے لگا لیں ۔ چھوٹے بچوں کو گودلیں ۔ اگر بچے بار بار آپ کے پاس آرہے ہیں تو انھیں علیحدہ مت کریں صبر کریں اور بچوں کو بتائیں کہ آپ ان سے بہت محبت کرتی ہیں ۔
میں نے متاثرین کے کیمپ سے واپسی پر قریب کھڑی بچی سے مصافحہ کرنے کے لیئے گاڑی کی کھڑکی سے ہاتھ باہر نکالا بچی نے لپک کر مصافحہ کیا اور اطراف میں موجود تقریباََ درجن بھر بچے دوڑتے ہوئے آئے اور انکی خواہش یہ تھی کہ پہلے وہ مصافحہ کریں ۔ ہم یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ضرور بانٹیں ۔
عزیز بہنو !    جن افراد سے آپ بات کررہی ہیں بات انکی ذہنی سطح اورفہم کے مطابق ہونا چاہئے ۔ بلکہ جسمانی لحاظ سے بھی ان سے فاصلہ رکھ کر بات نہ کریں ۔بلکہ انکے ساتھ بیٹھ جائیں ۔ انکے برابر بیٹھیں ۔ خود کو ان سے قریب کرکے انکی بات سنیں ۔بات چیت کے دوران یہ تاثر مت دیں کہ آپ بہت جلدی میں ہیں یا آپکا وقت ضائع ہو رہا ہے ۔بلکہ آپکا لہجہ انتہائی پر سکون اور تحمل مزاج ہو ۔
2    جس بڑے صدمے سے وہ گزر رہی ہیں انکا تصور ہی لرزادیتا ہے ۔ اس صدمے سے انکے رویوں میں تبدیلی واقع ہونا فطری امر ہے وہ نامناسب رویہ بھی اختیار کرینگی ۔ اونچے لہجے میں بات بھی کریں گی ممکن ہے آپ پر الزام بھی لگائیں کہ آپ نے انکی مناسب خدمت نہیں کی یا ان پر دوسروں کو ترجیح دی ہے ۔ کیمپوں میں بعض اوقات خواتین کی حرکات و سکنات اور رویے مجھے بہت غیر شائستہ محسوس ہوئے ۔ لیکن جب اس حادثے کا تصور کریں تو شاید ہمار ا رویہ بھی کچھ اس کے قریب ہوتا اگر اتنا بڑا سانحہ ہم پر گزرتا ۔ لہذا صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور غصہ کسی حال میں نہ آنے دیں ۔
جب ہم سوات متاثرین کے کیمپوں کے لیئے روانہ ہو رہے تھے تو ا سلام آباد میں کائونسلنگ کے حوالے سے ایک ماہر نفسیات کا لیکچر ہوا انھوں نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ آپ انکی معالج ہیں اور انکا آدھا غم انکو سنکر ہلکا کر سکتی ہیں بات سنتے ہوئے انکی آنکھوں میں دیکھیں اپنی باڈی لینگویج سے بھر پور دلچسپی کا اظہار کریں ۔ ان سے جسمانی طور پر فاصلہ نہ رکھیں انکا ہاتھ تھام کر یا شانے پر ہاتھ رکھکر یا بچے ہیں تو انکے سروں پر ہاتھ رکھکر ان سے بات کریں ۔ چھوٹے بچوں کو گود میں اٹھا نے سے اسکی ماں کے اور آپ کے درمیان ایک گو نہ تعلق  پید ا ہوجائے گا ۔ اگر وہ آپ سے تعلق محسوس کرتے ہیں تو یہ آپکی کامیابی ہے اب آپ انکو اپنی بات بھی سنا سکتی ہیں تذکیر و نصیحت کے لیے بھی انکے دل کھل جائیں گے ۔ اسلئے انکی بات سنتے ہوئے عجلت کا مظاہر ہ کرنایا ادھر اُدھر دیکھنا آپکے اور انکے درمیان ایک دوری کو برقرار رکھے گا۔
انکو یہ احساس دلائیں کہ اب وہ محفوظ جگہ پر ہیں اور بہت سے لوگ انکی حفاظت کے لیئے رات دن کام کر رہے ہیں ۔ گزرے ہوئے سانحے کے خوف سے انھیں نکالنا بھی آپکی دانشمندی کی دلیل ہی۔
کوشش کریں کہ انکو ایک روٹین کا پابند کریں یہ وقت ناشتے کا ہے  یہ دوپہر کے کھانے کا  یہ آرام کا  یہ نمازوں کے اوقات ہیں  کچھ وقت درس و تذکیر کے لیے مختص ہو ۔
چھوٹے بچوں کے لئے تفریح کے مواقع پیدا کریں ۔ انکے لئے کیمپوں کا کوئی حصہ مختص کردیں۔ انکے درمیان دوڑ کے مقابلے کرائیں انکو کاپیاں اور کلر پنسلز مہیاکریں لکھنے پڑہنے سے رغبت دلائیں ۔ بیٹھک اسکولوں نے متاثرین کے کیمپوں میں بہت بھرپور کام کیاہے اس سے مدد اور رہنمائی لی جاسکتی ہی۔
کیمپوں میں اکثر ولادتیں ہوتی ہیں اسکو تقریب کے طور پر منائیں سب کو اکٹھا کریں ۔ بچے کی ماں کو تحائف دیں چھوٹی سی دعائیہ تقریب منعقد کرلیں ۔
مستقبل کے حوالے سے ان میں ضرور اعتماد پیدا کریں انھیں یقین دلائیں کہ آزمائشوں کی یہ گھڑیاں بہت ہی مختصر ہیں اور اس آفت کے بدلے انکو کیا کیا نعمتیں مل سکتی ہیں ۔ انکو مستقبل کی امید دلانا اور مایوسی سے نکالنا آپکا اہم کام ہے ۔
متاثرین اپنے نقصانات کا ذکر بار بار کریں گے ان سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ آپکی تذکیر سے بالکل بدل جائیں گے ۔ انکو دکھوں کا اظہار کرنے دیں اگر وہ رونا چاہتی ہیں رونے دیں ۔ رونے سے منع مت کریں ۔ انہیں تسلی ضرور دیں ۔
اپنے کسی بھی رویے سے انکو کسی مزید صدمے سے دوچار نہ کریں ۔
وہ خواتین اور بچے جنکے بارے میں آپ محسوس کریں کہ وہ تنہائی پسند ہو گئے ہیں یا بات کرنے پر آمادہ نہیں ان پر خصوصی توجہ دیں کہ وہ شدیدڈپریشن میں نہ چلے جائیں ۔
انھیں اجتماعی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر آمادہ کریں ۔ معلوم کریں کہ اگر وہ خوفزدہ ہیں تو کیا وجہ ہے انکے مسئلے کا حل تلاش کریں۔
9    بہت عزیز بہنو !    آجکل پاکستان کے جو حالات ہیں ان میں دہشتگردی کے ساتھ ساتھ زمین و آسمان کی آفات نے ہر فردکو خوفزدہ کر رکھا ہے کہیں سیلابوں کے خوف ہیں تو کہیں ڈینگی وائرس کے اور کہیں ٹارگٹ کلنگ کے تو کہیں ڈرون حملوں کی۔ ایک سروے کے یہ درد ناک نتائج ہیں کہ پاکستان کے 90 فیصد لوگ نفسیاتی اور ذہنی امراض کے کسی نہ کسی درجے میں ہیں متاثرین کی بحالی کا کام تو حکومت اور این جی او کسی نہ کسی حد تک کرتی ہیں مگر بد قسمتی سے انکی ذہنی بحالی کا انتظام کہیں نہیں نظر آتا ۔ اور دیکھا گیا ہے کہ صدمے کے متاثرین کبھی کبھی مستقل ذہنی مریض بن جاتے ہیں ۔
آپ مندرجہ بالا ہدایتوں پر عمل کرکے انکی ذہنی پریشانیوں کو بہت حد تک کم کرسکتی ہیں ۔ وہ ذہنی پریشانیاں جو بالآخر جسمانی عوارض کا سبب بن جاتی ہیں ۔
آپ نے لوگوں کے دکھوں کو بہت قریب سے دیکھا  انکی درد ناک داستانیں سنیں  انکی خدمت کی  انکو حوصلہ دیا  یہ سعادت نعمت والوں کے حصے میں آتی ہے  آپ کی قبولیت کے لیئے دعا ہے  رب کریم آپکو ہر خوف ورنج  سے اپنی عافیت میں رکھے (آمین)

دعا گو
افشاں نوید
ناظمہ صوبہ سندھ حلقہ خواتین

فیس بک تبصرے

ریلیف کیمپ کے کارکنان کے نام“ ایک تبصرہ

  1. Pingback: ریلیف کیمپ کے کارکنان کے نام | Tea Break

Leave a Reply