لوٹ کے بدھو گھر کو آئے

بالآخر متحدہ ایک بار پھر اقتدارسے الگ ہونے کا ڈرامہ کرنے کے بعد حکومت میں شامل ہوگئی۔ لیکن اس بار ہدایت کار نے زیادہ محنت کی اور ڈرامے کو حقیقت کا رنگ دیا ۔کراچی کے باسی اچھی طرح جانتے تھے کہ اقتدار کے ٹھنڈے میٹھے پانیوں کی مچھلی متحدہ قومی موومنٹ حزبِ اختلاف کے کھارے پانی میں زندہ نہیں رہ سکتی اور جلد یا بدیر یہ لوگ حکومت میں واپد آجائیں گے۔ اس دفعہ متحدہ کی حکومت سے الگ ہونے پر دو قسم کے لوگوں نے اس عمل کی تعریف و توصیف کی اور متحدہ کے حق میں کالم نگاری کی اور تبصرے کئے۔ پہلی قسم کے لوگ وہ ہیں جو کراچی سے باہر کے رہائشی ہیں اور متحدہ کے طرز سیاست سے واقف نہیں ہیں ۔ یہ بیچارے نادان اوربھولے بھالے لوگ ہیں ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو بہتر ہے۔ دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو انتہائی شاطر اور حلف یافتہ لوگ ہیں ۔ یہ جانتے بوجھتے متحدہ کے ہر جائز و ناجائز عمل کی تعریف و توصیف میں مصروف رہتے ہیں۔کچھ لوگوں نے تو متحدہ کے حالیہ ڈرامے کو ’’دانشمندانہ و بردبارانہ فیصلہ ‘‘ قرار دیدیا۔خیر ان لوگوں کو بھی کچھ کہنا بیکار ہے کیوں کہ اب یہ لوگ حکومت میں واپسی کے فیصلے کی بھی اسی جوش و خروش سے حمایت کریں گے۔

گذشتہ دس دنوں میں جس طرح کے تند و تیز بیانات جاری کئے گئے۔متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے پی پی پی کو ملک کو دو لخت کرنے کا ذمہ دا،طیارے ہائی جیک کرنے والے،ملک کو بیچ کھانے والے،ملک توڑنے کی باتیں کرنے والے، اور صدر زرداری کو ٹین پرسنٹ اور سینٹ پرسنٹ، اور عالمی کرمنل قرار دیا گیا۔ پی پی پی کی حکومت کو پاکستان کی کم بختی قرار دیدیا گیا ۔ابھی ان بیانات کی گونج فضاؤں میں ہی تھی کہ متحدہ کی قیادت نے ایک الٹی قلابازی لگائی اور اپنے اقتدار کی خاطر ایک بارپھر اسی پی پی پی کی حکومت میں شامل ہوگئی جس پر انہوں نے خود الزامات لگائے تھے۔ عوام کو ایک سوال تو متحدہ کی قیادت سے کرنا ہی چاہئے کہ آپ کی حکومت میں واپسی کن شرائط پر ہوئی ہے؟ کیا جو الزامات انہوں نے پی پی پی پر لگائے تھے وہ سب ختم ہوگئے ہیں؟ کیا صدر زرداری اب عالمی دہشت گرد نہیں رہے؟ کیا صدر زرداریٹین پرسنٹ نہیں تھے؟ اور کیا اب وہ سینٹ پرنسٹ نہیں رہے؟ اور اب اچانک ایسا کیا انقلاب آگیا ہے کہ جو لوگ ملک کی کم بختی تھے ان ہی کے ساتھ دوبارہ اتحاد میں شامل ہوگئے ہیں؟

متحدہ نے صرف اور صرف آزاد کشمیر کی دو نشستوں کے لیئے یہ سارا ڈرامہ رچایا اور بالآخر ان دو سیٹوں کے لالچ کے بعد ایک بار پھر حکومت میں شامل ہونے پر راضی ہوگئی۔ یہ ہے ان کی انقلابی سیاست اور یہی ان کی مفاہمتی پالیسی ہے جس میں صرف اور صرف اپنا اقتدار ہی سب کچھ ہے چاہے اس کے لئے لسانیت کو فروغ دیکر سینکڑوں جانوں کو قربان کرنا پڑے،چاہئے شہر کو آگ لگانی پڑے،چاہئے اس کے لئے تھوکا ہوا چاٹا جائے لیکن بس اقتدار اقتدار اور اقتدار مل جائے۔

گذشتہ جمعرات کوسابق صوبائی وزیر ذوالفقار مرزا کی جانب سے الطاف حسین صاحب کی شان میں گستاخی کی گئی تو قائد تحریک جو کہ پورے ملک کو صبر،برداشت اور رواداری کا درس دیتے رہتے ہیں آپے سے باہر ہوگئے اور اس کے بعد شہر کو آگ لگانے کا کام رات کو ہی شروع کردیا گیا۔آگے بڑھنے سے پہلے ہم اس بات کی وضاحت کردتے چلیں کہ کچھ ’’معصوم ‘‘ لوگوں کی دانست میں یہ احتجاج بانیان پاکستان کے بارے میں نازییا ریمارکس کے بارے میں تھا لیکن حقیقت یہی تھی کہ یہ سارا احتجاج صرف اور صرف شخصیت پرستی کے زیر اثر کیا گیا ۔اس کے ثبوت میں متحدہ کے رہنما فیصل سبزواری کا یہ بیان ہی کافی ہے جس میں انہوں نے بڑی وضاحت سے یہ کہا کہ ’’میرے قائد کے بارے میں اگر کوئی بات کی گئی تو ہم انکا کچا چٹھا کھول دیں گے‘‘ اس کے ساتھ ساتھ یہ تصویر بھی ملاحضہ کریں:


کریںس یو م احتجاج میں ایک دن میں 15افراد اپنی جان سے گئے ،چالیس گاڑیوں کو آگ لگادی گئی،اور سندھ بھر میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔ کراچی اور حیدر آباد میں کاروبار زندگی معطل رہا۔سوچیں اور غور کریں کہ گذشتہ بارہ سالوں میں درجنوں ہڑتالیں اور احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں لیکن کیا کوئی مظاہر اس قدر پر تشدد بھی تھا؟ متحدہ کے اس ’’پر امن یوم احتجاج‘‘ کی کچھ تصویریں ہم آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔

اب بھی وقت ہے کہ لوگ سوچیں اور سمجھیں اور فیصلہ کریں کہ کیا دوبارہ انہی قاتلوں اور بے ضمیروں کو منتخب کریں گے جو اپنے اقتدار کے لئے ہر حد سے گزرنے کو تیار ہیں.

فیس بک تبصرے

لوٹ کے بدھو گھر کو آئے“ پر 11 تبصرے

  1. واہ کیا اخبار ہے یہ امت بھی ،اپنے دہشت گردوں کی کاروائیاں کس طرح ہمیشہ کی طرح بناء ثبوت ایم کیو ایم پر تھوپی ہیں!
    اب ایسا کریں کہ اپنےان چہیتوں سے کہیں کہ ان ہی خبروں کی بنیاد پر چیف جسٹس کو ایک اپلیکیشن لکھیں کہ وہ متحدہ کے خلاف کروائی کریں ،
    اگر یہ نہیں کرتے تو پھر جب تک چاہیں اس طرح کی بکواس کرتے رہیں،کوئی فرق نہیں پڑتا،
    اوراپنے دہشت گردوں کا کیا دھرا اسی طرح متحدہ کے سر تھوپ کر پاک صاف ہونے کی کوشش کرتے رہیں،
    اتنا نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
    دامن کو ذرا دیکھ زرا بند قبا دیکھ

  2. ہم کراچی سے باہر رہنے والے بھی آخر متحدہ کو کیا سمجھیں۔ کچھ لوگ اسے ولن سمجھتے ہیں اور کچھ ہیرو۔۔۔
    اور اس حقیقت کے بارے میں کیا کہیں کہ آپ لوگ پچھلے 20 سال سے ان لوگوں کو ووٹ دے رہے ہیں۔

  3. کراچی ٹارگٹ کلنگ
    dailypaperpk.com /show-column-urdu.php?ColumnID=106528
    متحدہ، پی پی پی،دیگر اور کراچی کا قبضہ
    jang.com.pk/ jang/jul2011-daily/19-07-2011/col8.htm

  4. امت اخبار کے ٹوٹے اور خبر لگانے والے جماعتی بھائی کسی مشہور قومی نیوز پیپر کی کوئی کٹنگ بھی لگائیے جس میں یہ سب کچھ متحدہ کا کارنامہ معلوم ہو۔
    یا ساری جاسوسی کی خبریں صرف امت اخبار کے 007 ہی دیکھتے اور لکھتے ہیں۔

    • ارے بھائی لوگ اتنے ناراض کیوں ہورہے ہیں حضور؟ اب کیا کیجیے کہ حق اور سچ لکھنے کی قوت جماعتیوں میں ہی ہوتی ہے جبھی جو ایم کیو ایم کے خلاف لکھے وہ جماعتی ہوجاتا ہے، ہاں فاشسٹ اور دہشت گرد تنظیم کا بھائی ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ :mrgreen:

      اب ذولفقار مرازا کو بھی جماعتی نہ بنادینا۔ 😆

  5. شکریہ میرے محترم عبداللہ صاحب اور بے نام بھائی :عبداللہ بھائی جو مشورہ آپ نے ہمیں دیا ہے وہی مشورہ ہمارا آپ کے لئے ہے کہ آپ اگر یہ خبریں اور تصاویر جھوٹی ہیں تو ان کی بنیاد پر چیف جسٹس صاحب کو درخواست دیں اور امت اخبار،مجھے اور قلم کاروان ڈاٹ کام کے خلاف کیس بنا دیں. اگر یہ نہیں کرتے تو بھی آپ بھی بکواس کرتے رہیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا.
    ویسے آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اس میں امت اخبار کے علاوہ جو دوسری سرخی ہے وہ پاکستان کے سب سے بڑے اخبار جنگ کراچی کی ہے. جو جمعہ پندرہ جون کو صفحہ اول پر لگائی گئی تھی. اور امت اخبار کے علاوہ جو تصاویر ہیں وہ معروف خبر رساں ایجنسیوں کی جاری کردہ ہیں. آخری بات یہ کہ جو لوگ بارہ مئی کی ویڈیوز جھٹلا دیں تو انہوں نے تو ان تصاویر کو درست ماننا ہی نہیں ہے اس لئے آپ جو کہتے رہیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا. ہم اپنا کام کررہے ہیں .آپ اپنا کام یعنی میں نہ مانوں وہ کرتے رہیں
    محترم بے نام صاحب اس میں جو دوسری سرخی ہے یعنی )کراچی حیدرآباد میں دن بھر جلائو گھیرائو،15 ہلاک،) تو بھائی یہ خبر روزنامہ جنگ کراچی کی ہے. یقین نہ ہو تو جنگ اخبار کے آرکائیومیں یا کسی لائیبریری میں جاکر اس کو میں پندرہ جولائی کا جنگ اخبار چیک کرلیں

    • سلیم اللہ شیخ صاحب یہ ہے 15 جولائی کے جنگ کی سرخی، اگر کسی کو شک ہو تو یہاں دیکھ لے۔ کراچی، حیدرآباد، دن بھر جلائو گھیرائو، فائرنگ، 15 ہلاک

      آخری بات یہ کہ مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر، ویب منتظم نے ان صاحب سے پہلے بھی کہا ہے کہ یہاں لوگوں کا وقت ضایع نہ کریں لیکن۔۔۔۔

    • 15 جولائی کے جنگ کی بات یہاں کوئی نہیں کررہا کہ اس میں متحدہ کا نام لے کر گندی صحافت نہیں کی گئی ہے،بات تو ہو ہی اس جھوٹ کے پلندے کی رہی ہے،
      کراچی کے لوگوں کو مار کر ان پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والوں نے اس بار ملیر میں دہشت گردوں کے گئے قتل عام پر یہ جھوٹے نوحے بھی نہیں پڑھے جان سکتا ہوں کہ کیوں؟؟؟؟؟؟؟
      چونکہ یہ الزام تمھارا لگایا ہوا ہے اس لیئے تمھیں ہی اس اخبار کی سچائی ثابت کرنا چاہیئے ،ورنہ اسے ایک بکواس اور تم لوگوں کے بغض معاویہ سے زیادہ کچھ نہیں سمجھا جائے گا !!!!!
      ہاں تم اپنا کام کررہے ہو اور وہ یہی ہے کہ گدھوں کی طرح لاشوں پر اپنی سیاست کے دانت تیز کرنے میں لگے ہو،متحدہ کراچی کے لوگوں کی نمائندہ ہے اور رہے گی ،تم سب یہ اذیت اپنے ساتھ لیئے اپنی اپنی قبروں میں اتر جاؤ گے انشاء اللہ!

      • لانڈھی اور ملیر کے حالات ہم سے بہتر کون جان سکتا ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ کون حرام کے پلے ہیں جن کی سیاست معصوموں کے خون سے توانا ہوتی ہے۔ اور ایم کیوایم حقیقی اور ایم کیو ایم بھائی گروپ کی کارستانیاں دوسروں کے سر کیوں منڈھ رہے ہو؟ 9 سالوں سے مخالف گروپ کے لیے وہ سارے علاقے جہاں بھائی لوگوں کا کنٹرول ہے نو گو ایریا بنے ہوئے ہیں اور چند دن پہلے جب مخالف گروپ لانڈھی اور ملیر میں اپنے گھروں کو واپس پہنچا تو جنہوں نے کراچی کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ رکھا ہے پہنچ گئے اردو بولنے والے مخالفین کے خون سے دھرتی کو سیراب کرنے۔ پھر دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف میدان کارزار خوب جمایا اور اس کا انیدھن بنے معصوم عوام۔ اور ادھر آکر جھوٹ بھونکتے ہو، تمہیں اپنی سیاست چمکانے کے لیے معصوموں کا خون چاہیے۔ جب تک تم لوگوں کو ہڈی ڈالی جاتی رہے، سب ٹھیک رہتا ہے۔ لیکن جیسے ہی ہڈی سامنے سے ہٹالی تو معصوموں کی بلی چڑھانے لگ جاتے ہو بولی بڑھانے کے لیے۔ خیر تم تو ہو انتہائی بے شرم اور ڈھیٹ تم نے باز نہیں آنا۔۔۔ تو لگے رہو، ویسے بھی تمہارے بھونکنے پر تو سب انجوائے کرتے ہیں، رونق لگ جاتی ہے بلاگ پر۔ :mrgreen:

  6. عبداللہ صاحب جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ آپ بکواس کرتے رہیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ محترم یہ خبر اور یہ سرخی جھوٹی ہے تو تم اس کو جھوٹا ثابت کردو،ورنہ اپنی بکواس بند کرو، اور ہمیں تو اپنی قبر میں ہی جانا ہے لیکن لگتا ہے کہ تم الطاف حسین کی قبر میں جاکر اس کے اعمال کا بھ حساب دوگے ( اس کی وکالت اور صفائیاں دینے سے تو یہی لگتا ہے)

    • تم لوگوں کی بلبلاہٹ سے صاف پتہ چلتا ہے کہ کون صحیح ہے اور کون غلط!!!!!!

Leave a Reply