کراچی کے حالیہ فسادات

کراچی میں کافی دنوں سے ایم کیو ایم اور نیشنل عوامی پارٹی میں ایک دوسرے کے علاقوں پر قبضے کی جنگ چھڑی ہوئی تھی غریب عوام خاص کر ملک کے دوسرے شہروں سے محنت مزدور ی کے لیے آنے والے پاکستانیوں کا جانی اور مالی نقصان ہو رہا تھا اس میں سب سے زیادہ نقصان پشتو بولنے والے غریب مزدورں کا بے دردی سے قتل عام ہو رہا تھا لڑائی دو لسانی جماعتوں میں علاقوں میں اپنے اپنے ہولڈ کے لیے ہوتی ہے اور ہلاک دہاڑی پر مزدوری کرنے والے ہو رہے ہیں کچھ عرصہ پہلے ایک وزیر کے قتل کے عوض 100 کراچی کے شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس میں پشتو بولنے والے زیادہ تھے اس دوران شاہی سید کا بیان آیا کہ ہمارے صرف چھ کارکن ہلاک ہوئے شاہی سید صاحب سے کوئی پوچھے کہ صاحب آپ سیاست تولسانیت پر کر رہے ہیں اور جب آپ کی لسانی اکائی کے بےگناہ لوگ ہلاک ہوئے تو آپ کابیان تھا کہ صرف چھ آپ کے تھے کیا باقی آپ کی زبان سے تعلق نہیں رکھتے تھے کیا وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہیں لڑائی آپ دونوں لسانی گروہوں کے مفادات کی ہو اور ہلاک بیچارے عام مزدور ہو جائیں ان کا خون کس کے نام ہو گا کبھی ایم کیو ایم کے فاروق ستار صاحب کی طرف سے پریس کانفرنس ہوتی ہے پٹھانوں نے فائرنگ کی ہے وہ  ایم کیو ایم کے لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں ارے اللہ کے بندوں سب مسلمان ہیں سب ہمارے بھائی ہیں پاکستان کے شہری ہیں پھر اعلان ہوتا ہے کہ کٹی پہاڑی سے فائرنگ ہو رہی ہے کبھی عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے اعلان ہوتا ہے مہاجروں کی طرف سے فائرنگ ہو رہی ہے لوگوں کے گھر جلائے جا رہے ہیں لوگ اپنے اپنے علاقوں سے ہجرت کر رہے ہیں رینجرز نے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر شاہی سید کے گھرمردان ہاوس میں عشائیے میں ذوالفقار مرزا سینئر وزیر حکومت سندھ نے حسب سابق سلطان راہی کی طرح بڑھکیں ماری چلو بڑھکیں تو چل جاتیں کیونکہ یہ ان کی عادت کا حصہ ہیں اگر عام باتیں ہوتیں جیسے وہ ہمیشہ سے کرتے رہتے ہیں مگر اس دفعہ انہوں نے اردو بولنے والوں کے بارے میں انتہائی قابل اعتراض باتیں کہیں جو نہیں کرنی چاہیے تھیں، جو واقعی قابل گرفت تھیں ہمیں اپنے الیکٹرونک میڈیا پر بڑا افسوس ہے کہ ایک چینل سارا دن ذوالفقار مرزا صاحب کا بیان بار بار نشر کرتا رہا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا سب لوگوں کو اپنی اپنی حد تک احتیاط برتنی چاہے۔

یہ جادوگر میڈیا ایسا ہے کہ اس شہر پر تین مرتبہ حکومت کرنے والی پارٹی جماعت اسلامی کا بلیک آوٹ کیے ہوئے ہیں۔ لسانی جماعتوں کے پریشر میں آکر ان کو ہیرو بنا رہا ہے اور قومی اور مثبت سیاست کرنے والوں کو کنارے لگائے ہوئے  ہیں۔ اس شہر میں جماعت اسلامی نے دو ٹرم میئر شپ جناب مرحوم عبدالستار افغانی سابق ممبر قومی اسمبلی اور ایک دفعہ سٹی گورنمنٹ کی نظامت جناب نعمت اللہ ایڈوکیٹ کے تحت اس شہر کی خدمت کی ہے اور اب بھی اس شہر کی ایک سیاسی قوت ہے۔ ایک نازک موقعہ جب چھ دن کے بعدحالات کچھ حد تک نارمل ہوئے تھے گھروں میں بند لوگوں کو کچھ سکون ملا تھا دوبارہ آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کیا اور دوبارہ پورے شہر میں جلاو گھیراو شروع ہو گیا شر پسندوں نے 2 k بس کے آخری اسٹاپ پر نارتھ ناظم آباد میں کھڑی 10 بسوں کو آگ لگا دی شہر میں مزید 30 گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں 15 بے گناہ کراچی کے شہری ہلاک ہو گئے دوکانوں کو جلا دیا گیا کاروبار بند کروا دیا گیا ٹرانسپورٹ بند ہوگئی، ہڑتال کر دی گئی اس سے قوم کا نقصان ہوا۔ کراچی کے چیمبر آف کامرس کے نائب صدر نے کہا ہے کہ جب سے ایم کیو ایم حکومت سے علیحدہ ہوئی ہے ہڑتالوں سے تجارت کو نقصان ہو رہا ہے ایک دن کی ہڑتال سے یومیہ دو ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ اگر حکومت نے شہر کے حالات درست نہ کئے تو ہم صنعتیں دوسرے شہروں میں منتقل کر دیں گے اس سے پہلے ہی صنعتیں بنگلہ دیش اور دوسرے ملکوں میں منتقل ہو رہی ہیں جس سے پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے۔

قارئین کراچی سب کا شہر ہے یہ منی پاکستان ہے اس میں ملک کے کونے کونے سے محنت مزروری کے لیے اور کاروبار کرنے کے لیے پاکستان کے شہری آتے ہیں جو ان کا حق ہے۔ پاکستان کا آئین ان کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی شہر میں تجارت کر سکتے ہے، محنت مزدوری کر سکتے ہیں، کاروبار کر سکتے ہیں اور آباد ہو سکتے ہیں۔ یہ ملک اسلام کے نام سے بنا تھا تمام ہندوستان کے مسلمانوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا تھا پاکستان کے سارے صوبوں میں ہمارے بھائی ہجرت کر کے آئے تھے، آباد ہوئے تھے، کسی دوسرے صوبے میں لسانی اختلاف نہیں صرف سندھ میں ہے۔ اس کی بین الا قوامی وجہ ہے، ہمارے دشمن ہمارے ملک کو کئی دہائیوں سے ڈسٹرب کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ملک کو 70 فی صدی ریونیو دینے والے اقتصادی حب کو ڈسٹرب کیا ہوا ہے تاکہ پاکستان کو اقتصادی طور پر تباہ کیا جائے اور اس سے بین الا اقوامی دشمن کے ایجنڈے پر زبردستی عمل کروا کے اس کے ایٹمی قوت کو نقصان یا ختم کیا جائے کیونکہ ہمارے دشمنوں کو کسی اسلامی ملک کا ایٹمی قوت ہونا گوارہ نہیں۔ خیر جلد ہی وزیر داخلہ جناب رحمان ملک نے ذوالفقار مرزا کے طرف معافی مانگی ہے جو ایک اچھی بات ہے ۔پیپلز پارٹی نے اور عوامی نیشنل پارٹی ذولفقار مرزا کے بیان سے لا تعلقی کا اظہار کیا جو اچھی بات ہے۔

قارئین یہ سطور لکھ رہا تھا کہ ایک اچھی خبر آئی کہ ذوالفقار مرزا نے بھی اپنے بیان پر معذرت کر لی ہے ادھر فرحت بابر صدارتی ترجمان نے کہا ہے کہ ذوالفقار مرزا صاحب کو ایوان صدر میں آنے کو کہا گیا ہے تاکہ ان سے وضاحت کے لیے کہا جائے اور صدر صاحب نے بھی پارٹی کے لوگوں کو تاکید کی کہ بیان بازی نہ کی جائے۔ ساتھ ہی ساتھ الطاف حسین صاحب نے بھی اپنی پار ٹی کے لوگوں سے کہا ہے بہت پر امن احتجاج ریکارڈ ہوگیا جس میں 10 سے زائد بے گناہ اپنی جانوں سے گئے 30 سے زائد گاڑیاں اور کئی دوکانیں نظرآتش کردی گئیں۔ اب تمام لوگ واپس گھروں کو چلے جائیں۔ کچھ جگہوں میں بازار کھل گئے ہیں ہماری اللہ سے دعا ہے کہ یہ قائد کا شہر پر امن رہے، کاروبار ہو۔ یہ تمام پاکستانیوں کا شہر ہے، اس شہر پر سب کا حق ہے۔ یہ منی پاکستان ہے، منی پاکستان ہی رہے گا چاہے دشمنوں کو پسند نہ ہو۔

فیس بک تبصرے

کراچی کے حالیہ فسادات“ ایک تبصرہ

  1. ویسے صدر سے ایسے بیان کی توقع نہیں تھی اگرانہوں نےیہ بیان دیا ہے تو ان کو بھی معذرت کرنی چاہیے اور نہیں کی تو اس کی تردید کرنی چاہیے۔ دراصل کراچی کو اسطرح جھکڑا گیاہے کہ بس تین جماعتیں رہ گئيں ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور سنی تحریک کا بھی کراچی میں کافی کنٹرول ہے لیکن میڈیا تینوں جماعتوں کو کورویج دے رہاہے۔ اللہ تعالی سے دعاہے کہ یہ امن قائم رہے آمین ثم آمین ۔ لیکن ایک بات جوکہ دل میں کانٹے کی کھٹکتی ہے کہ صرف ایک بیان کے سلسلےمیں دس لوگوں کو بے دریغ گولیوں کا نشانہ بنایاگیاپھر گاڑیوں کو نظرآتش کیاگیاآخر یہ ایم کیوایم کی لاشوں کی سیاست ہے کہ نہیں اس کا کوئي بھی جواب نہیں دے رہاجبکہ ایم کیوایم کے چاہنے والے بھی اس بات کو کوئی پائیدارجواب نہیں دے رہےبلکہ چپ سادھی ہوئی ہے کہ اہم موقع پر ان کوبھی بولناچاہیے آخر کیا بات ہے ؟

Leave a Reply