ویلنٹائن ڈے کی جعل سازی

 

وہ کہہ رہا تھا کہ” اگر تم ان لوگوں کے تہواروں پر فتوٰی لگا دو گے تو لوگ آپ کے مذہبی تہواروں پر ایسے مواقع پیدا کر لیں گے ، عید پر کچھ کم کفر نہیں چلتا اور لوگ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دن انڈین گانوں پررقص کرنے سے اب نہیں ہچکچاتےایسا صرف اور صرف اسی وجہ سے ہے کہ تم نے اس کی آزادی سلب کر کے اس پر دین کی بے جا قد غن لگا دی ہے ”
پھر وہ گویا ہوا “اسلام میں عورت سے محبت کرنا بھلا کون سا جرم ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو حضرت خدیجہ سے کی اور پھران سے شادی بھی کی”

لوگوں کے رجحان سے بجا طور پر یہ توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ لکیر کا فقیر ہے اگر اس فقیری کو کسی عقل کا تڑکا لگا لیا جائے تو بھی اندھی تقلید ہی کہلائی جائے گی کیونکہ عقل کبھی کسی نفس کی غلام نہیں ہو سکتی وہ سارے دلائل فرضی اور خود ساختہ ہوتے ہیں جو اچانک کسی کی پشت پر اس کو سہارا دینے آ کھڑے ہوں اب چاہے اسلام میں محبت کی اہمیت اور انسانیت کی ملمع کاری سےویلنٹائن ڈے کو قابل قبول بنانے کی کوشش کی جائے تویہ صرف دل کو تسلی دینے کی بات ہے ورنہ اسلام میں ایسی سوچ ہی احمقانہ ہے
بات سیدھی اور دو ٹوک ہے کہ ویلینٹاین ڈےکی گنجائش اسلام میں نہیں ہو سکتی اسلام میں وہی چیز چل سکتی ہے جو قرآن اور سنت سے ثابت ہو اور اصحاب رسول ص اور آئمہ کرام سے منسوب ہو اگر کوئی شخص خود کو مسلمان کہتا ہے تو اس کے یہی مشعل راہ ہیں اگر آپ کسی کیمیا گری سے اس ویلنٹا ین ڈے کی سیسے اور لوہے کی دھات پر اسلام جیسے سونے کا ٹھپا لگانا چاہتے ہیں تو یہ جعلسازی زیادہ عرصہ نہیں چل سکتی
اگر آپ مسلمان ہیں اور مسلمان رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس جعل سازی سے باہر نکلنا ہوگا
اگر آپ پھر بھی اس دن کو منانے پر بضد ہیں تو اس دنیا کو دھوکہ دینے کے بجائے اٹھیے اپنا اسلامی نام تبدیل کیجئے ، کفر کے کسی شہر میں جا بسیے وہاں آپ ویلنٹا ئن ڈے بھی منائیے اور دل کی ہر کسک پوری کیجئے آپ کو کوئی روکنے والا نہیں ہوگا لیکن خدارا اسلام کے اندر رہ کر تانبے ، لوہے ، سیسے اور قسم قسم کی گھٹیا دھاتوں پر اشرفی یا سونے کا ٹھپا لگا کر مت چلائیں آپ اپنے آپ اور دنیا کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں لیکن اس رب کو نہیں جو تمہارے ایک ایک عمل کو دیکھ رہا ہے

اب ویلنٹائن ڈے کےموقع پر حیا ڈے کیوں منایا جائے؟ فرض کیجیے آپ کے ٹاؤن میں چوریاں اور ڈاکے روز بروز بڑھتے جا رہے ہوں، ہر صبح ایک نئی واردات کی خبر سننے کو مل رہی ہو پھر آپ کو یہ بھی معلوم ہو کہ پولیس کی کارگردگی بھی صفر ہے اور اکثر تو وہ چوروں اور ڈاکوؤں کی ہی سرپرستی شروع کر دیتی ہے تو آپ کیا کریں گے؟ لامحالہ اگر آپ کے پاس تھوڑی بھی سوجھ بوجھ ہو اور کچھ رقم بھی موجود ہو تو اپنے گھر کی دیواریں اونچی کریں گے، ان کے اوپر نوک دار کانٹے لگوائیں گے اور حیثیت اس بھی کچھ بڑھ کر رکھتے ہیں تو ایک چوکیدار کا انتظام بھی کریں گے- اب یہی حال ویلنٹائن ڈے پر ہماری نوجوان نسل کے ساتھ ہوتا ہے بے حیائی کا لاوا سر عام اعلان کرتا ہے کہ 14 فروری کو میں آؤں گا اور ایک ہی دن اور رات میں تمہاری نسلوں کی ساری حیا نچوڑ لوں گا اب اس شخص کو آپ کیا نام دیں گے جو اس چوری کی اقدام کے مقابلے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرنے کو ترجیح دے نا خود کچھ کرے اور جو اس کے شر سے اپنی سوسائٹی کو محفوظ کرنے کے اقدامات کریں ان کو بھی جاہل سمجھنے لگے اگر آپ واقع ہی اس جیسے “پڑھے لکھے ” نہیں ہیں تو آپ اپنی نوجوان نسل کی اخلاقیات پر پڑنے والے ڈاکے کے سامنے ایک دیوار کھڑی کر دیں گے بنیادی طور پر اس دن کا مقصد مغربی اور غیر  اسلامی یلغار بلکہ اس کے لیے انسانیت سوز بے حیائی کی یلغارکا لفظ زیادہ موزوں ہے ، میں گرتے نوجوانوں کو  سہارا دینا ہے انہیں یاد دلانا مقصود ہے کہ آپ ایک مسلمان گھر میں پیدا ہوئے ہیں،اسلام آپ کا دین ہے کلمہ طیبہ کے بعد جو وعدہ آپ اپنے رب سے کر چکے ہیں اسے یاد کریں اور قرآن مجید کی شکل میں جو زندگی  کی گاڑی چلانے کا رہنما کتابچہ آپ کو ملا ہے اس میں اس قسم کی سرگرمی ایک صریح غلط قدم ہیں اور آپ علی الاعلان اس سے بغاوت کے مرتکب ہو رہے ہیں ، حیا ڈے اس معاملے میں اپنی تعلیمات کی یاد دہانی کا دن ہے

فیس بک تبصرے

ویلنٹائن ڈے کی جعل سازی“ پر 2 تبصرے

  1. ویلنٹائن ڈے یا یوم محبت کو بھی ہمارے ہاں اسی تہذیبی جنگ میں ایک اہم ہتھیار کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ جس سے ایک جانب تو بے حیائی پروان چڑھ رہی جبکہ دوسری جانب معاشرے میں خاندانی نظام کی بنیادوں پر ضرب لگ رہی ہے۔
    اگرچہ ابھی یہ عمل اپنی ابتدائی سطح پر ہے تاہم اس کے اثرات معاشرے میں کھلے بندوں دیکھے جا سکتے ہیں۔

  2. دے کے میں آیا پھول محبت کا گھر کو جب
    کمرے میں میری بہن کے گلدستہ سجا تھا

    ساجد حسین

Leave a Reply