دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو۔۔۔

پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان ذیشان عباسی کو ناشتے کی ٹیبل پر گلاس میں پانی کی جگہ تیزاب دیا جسے پی کر انکی حالت بگڑ گئی اوروہاں ہسپتال لیجانے والا کوئی نہیں اور جب ہسپتال پہنچےتو وہاں اٹینڈ کرنے والا کوئی ڈاکٹر موجود نہیں اور کافی دیر وہ اسی حالت میں ڈاکٹر کا انتظار کرتے رہے۔

اوہ میرے خدایا۔۔ یہ خبر کیا تھی ایک انسانیت کے کمترین درجے سے بھی گری ہوئی حرکت کوئی دشمنی اسقدر اندھا بھی ہو سکتا ہے۔۔۔ انتہائی گھناونی حرکت اپنی ہار کا بدلہ۔۔۔۔ (جو ایک دن پہلے ہی پاکستان بلائنڈ ٹیم نے ہندوستان کو آٹھ وکٹوں سے ہرایا تھا)۔۔۔۔ مگر مجھے یقین کرنا پڑا خود کو اور بھی بہت کچھ یاد دلا کر۔۔۔۔ کہ یہ ہندو بنیا جس کی فطرت ہے “بغل میں چھری منہ میں رام رام” یہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔

 

آپ کتنے ہی امن کی آشا کے گیت گائیں اپنے چینلز کو بھگوان کی مورتیوں سے آراستہ کر لیں، اپنے خبرناموں تک کو انڈین گانوں سے سجا لیں یا اپنے گھروں میں صبح و شام بھجن بجوالیں۔

یاد رکھیں اس بنیے کی آپ سے دشمنی میں ہر گز کوئی کمی نہیں واقع ہوگی اور آپ اسی طرح اسکی دشمنی کے مظاہرے کبھی کشمیر کےحریت رہنماوں کے پاکستان آنے پر پابندی کی شکل میں تو کبھی کشمیر میں عمر قید کی سزاوں کی صورت میں (پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران مختلف بھارتی جیلوں میں قید کم از کم بیس کشمیریوں کو عمرقید کی سزائیں سنائی گئیں) الٹا بھارت ہر موقع پر الزام تراشیوں کو جواز بناکر عالمی سطح پر پاکستان کا نام بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن ہمارے حکمران عالمی سطح پر تو درکنار بھارت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر اس کو ان سب ہتھکنڈوں پر تنبیہ کرنے کی ہمت بھی نہیں کرتے۔

 

کون نہیں جانتا کہ بھارت پاکستان کا ازلی اور بزدل دشمن ہے جو کبھی بھی ہمارا دوست نہیں ہو سکتا۔ من موہن سنگھ کا حالیہ بیان اس کی واضح دلیل ہے مگر ہمارے حکمرانوں نے تو بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دے کر اس کے ساتھ اوپن ٹریڈ شروع کر رکھی۔

 

آج اس بھیانک واقعہ نے امن کی آشا کا ایک اور تحفہ پاکستان کو دیا اورکیا کہوں کہ۔۔۔

افسوس ہوتا ہے ان دانشوروں پر جو امن کی آشا کی ڈگڈگی اپنے ہاتھوں میں لے کر بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔

 

امن کی آشا کا راگ الاپنے والا میڈیا جوبال ٹھاکرے کی موت سے لیکر آخری رسومات ہوں یا ثانیہ مرزا کی شادی کی ہفتوں پہلے سے ایک ایک لمحہ کی لائیو کوریج دکھانے کی دوڑ میں سب سے آگے تھا  (تف ہے جب کچھ نہیں بچا تو انکے بیڈروم کے باتھ روم تک کی کوریج گئی) کیا پاکستانی کپتان کو تیزاب پلانے کی خبر کو بھی ایسے ہی کوریج دی گئی؟

دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو۔۔۔۔

کہ اتنا سب ہوجانے کے بعد بھی ہمارے ارباب اختیار کے حوصلوں کو سلام کرنے کو جی چاہتا ہے اس تکلیف دہ خبر کے بعد جو اگلی خبر آئی وہ ہماری بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے چئیر مین بی سی پی صاحب کا فرمان جاری ہوا کہ اس واقعہ سے پاک بھارت کرکٹ سیریز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

تو جناب آپ نے بلکل بجا فرمایا کہ یقینا ایسے سانحات کسی باعزت اور خودار قوم کے اوپر تو اثر انداز ہو سکتے ہیں مگر بے حس اور مردہ قوموں پر یہ کیا اس سے بھی بڑے بڑے سانحات بھی  گزر جائیں تو بھی انکی حالت وہی ہوتی ہے جو آج ہماری ہے۔۔۔ اپنی ٹیم کے کپتان کو تیزاب پلوا کر بھی اب تک وہیں موجود ہیں۔۔۔

 

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ذیشان عباسی کو شفا کاملہ و عاجلہ نصیب فرمائے۔۔۔ آمین!

 

میں یہ سوچنے لگی اگر یہ واقعہ کسی اورٹیم کے ساتھ پاکستان میں پیش آتا تو اس وقت  صورتحال کیا ہوتی مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ پوری دنیا کا میڈیا اس وقت صرف اس ایک ایشو پر لگا ہوتا ہمارا اپنا پورا میڈیا وہاں لائیو کوریج کے لیے موجود ہوتا اور طالبان نے بھی اب تک ذمہ داری قبول کر لی ہوتی تو صاحب زندہ قومیں ایسے ہی دنیا کو ہلا کر اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیتی ہیں۔

 

اور جو ہماری طرح امن کی آشا کے گیت گانے میں لگی ہوتیں ہیں وہ ایسے ہی تحفے وصول کرتی اور اس مشرقی بیوی کی طرح جو شوہر کی مار کھا کر بھی یہی کہتی ہے سرتاج آپ جو مرضی کر لیں مگر میرا دم آپ ہی کے قدموں میں نکلے گا۔۔۔

 

تو آ پ بھی انتظار کیجیے امن کی آشا کے مزید تحفوں کا!!

فیس بک تبصرے

دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو۔۔۔“ پر 6 تبصرے

  1. ذیشان عباسی کی جو تصویر اوپر لگائی گئی ہے، یہ ان کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد کی ہے اور انہوں نے جس طرح ذرائع ابلاغ کی جانب مسکرا کر دیکھا ہے اور ہاتھ ہلایا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی طبیعت کے بارے میں پاکستانی ذرائع ابلاغ پر جو کچھ پیش کیا گیا، وہ سراسر ڈرامہ تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ عملے کے ایک رکن کی سنگین غفلت کی وجہ سے انہوں نے فنائل کی بوتل سے ایک گھونٹ لے لیا تھا، جو فورا ہی تھوک بھی دیا تھا۔ انہیں فورا ہسپتال لے جایا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد اور چند ٹیسٹس وغیرہ کرنے کے بعد انہیں واپس ہوٹل بھیج دیا گیا۔ ہوٹل نے ملازم اور اس کے انچارج دونوں کو ملازمت سے نکال بھی دیا ہے۔
    ویسے تیزاب پینے کا مطلب پتہ معلوم ہے کسی کو؟ اس کے چند چھینٹے کسی کی زندگی برباد کرنے کے لیے کافی ہیں، بجائے اس کے کہ اس کو “پیا جائے”

    • فہد بھائی، میڈیا کا تو کام ہی ہے رائی کے دانے کو پہاڑ بنانا۔ ویسے اگر یہ واقعہ ہندوستان کے بجائے پاکستان میں ہوا ہوتا تو ہندوستانی میڈیا، سیاستدان اور عوام نے جو طوفان بدتمیزی برپا کرنی تھی ہمارے میڈیا نے صرف اسکا ٹریلر دیکھایا ہے۔طالبان تو بعد میں آتے، بچارے حافظ سعید کی خیر نہیں تھی 🙂

  2. کیا کہاجائے! انڈیا کی دشمنی تو واضح ہے۔سوال تو ہمارے میڈیا اور حکمرانوں کا ہے۔

  3. You are 100% right. Rather then to cry on there attitude first we have to look at over selves are we able to tacle this stituation . How much it matters if Pakistan canecells his sereis with India they demmn care.
    we got this sereis by beging to them. what we had done when it was confirm report that RAW is going to sabotage the Pakitan Srilanka sereis.Any prosections againstthe attack on Newzeland team in Karachiwhen French engineers were attacked?

  4. دشمن کو دشمن نہ سمجھا جاۓ ، اور اس کے قصیدے دن رات خاص و عام کی زبان پر ہوں . اسکی فلم انڈسٹری کا لا الہ کے پاکستان میں راج ہو ، اس کے ایکٹرز کا دل و دماغ پہ راج ہو ، وہاں کرکٹ کھیلنے کو ہم بیتاب رہتے ہوں ، کشمیر کا مسلہ ” روز روز کی کھچ کھچ ” کہہ کر پس پشت ڈال دیا ہو …

    تو قصور وار دشمن ہے یا ہم … ؟؟؟

  5. We can’t blame others for our mistakes. Not only Pakistanis but whole musalmaan ummah is responsible for the shameful acts they commit just to make their MASTERS happy. Just to save their control over their own people, they listen to their Maaee Baaps. The day they feel ashamed of their slavery, might be the day musalmaan will unite and have the courage to fight against their Masters. Keep praying. In shaa Allah one day we will be The Victorious people. Aameen sum Aameen.

Leave a Reply