مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں

پاکستان نے بیلسٹک میزائل حتف 5 غوری کاکامیاب تجربہ کیا ہے ۔  یہ میزائل 1300  کلو میٹر کی حدود میں اپنے حدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت  رکھتا ہے۔

بس یہی وہ خبر تھی جس نے ایک بار پھرمیرے قلم کو لکھنے پر مجبور کردیا۔ میں یہ سوچنے لگی کہ کوئی بھی ملک اس طرح کے ہتھیار کیوں بناتا ہے؟
جی ہاں یقیناً  ملکی سالمیت اور دفاع کے لیے اور دشمن پر اپنا خوف بٹھانے کے لیے بھی اپنے دفاعی ہتھیاروں میں اضافہ کیا جاتا ہے اور یہ ہر ” آزاد” ملک کا حق بھی ہے جو اس سے کوئی نہیں چھین سکتا  اور اسی لیے ہم بھی آےٴ دن کسی نہ کسی ہتھیار کا کامیاب  تجربہ کرتےرہتے ہیں۔ مگر بات ایسی ہی ہوتی تو میں بھی ایک پاکستانی کی حیثیت سے اس وقت خوشی منا رہی  ہوتی کہ چلو ہمارے دشمن پرمزید دھاک بیٹھے گی مگر رکیے مجھے ذرا یہ تو جان لینے دیجے کہ ہمارا دشمن ہے کون؟
کیونکہ اب تک تو ہم  یہ تعین ہی نہیں کر پاےٴ کہ  دوست  کون اور دشمن کون؟

 
آپ کے ذہن میں بھی یقیناً میری ہی طرح کچھ ناموں کی بازگشت گونجی ہوگی  مگر وہ  ملک جسے آپ نے پسندیدہ ترین ملک کا تمغہ دیا ہو ،وہ  ملک جسکی ایکMissed call  پر بھی  آپ گھٹنے ٹیک دیتے ہوں یا وہ ملک جس کی کی جانے والی بر بر یت پر  آپ کوئی آواز تک اٹھانے کی ہمت نہیں کرسکتے تو پھرآپ یہ کیسے سوچے بیٹھے ہیں کہ آپ کے یہ ہتھیار ان پر کوئی دھاک بٹھا سکیں گے ہر گز نہیں۔۔۔ جب تک قوموں کے اندر خوداری اور غیرت و حمیت کا جذبہ نہ ہو وہ قومیں کتنے بھی ہتھیار بنالیں نہ وہ اپنے دشمن کومرعوب کر سکتیں ہیں نہ ہی اپنا دفاع میں کامیاب ہو سکتیں ہیں۔

 

اگر میری اس بات سے آپ کو اختلاف ہے تو آئیے دیکھے لیتے ہیں کہ ہم اپنے دشمن کو اپنے ان ہتھیاروں سے مرعوب کرنے میں کس حد تک کامیاب رہے۔

ایک “بھیانک سانحہ ” آج بھی پوری قوم کی یاداشت میں ایک ناسور کی طرح دکھتا ہے جی چاہتا ہے کہیں منہ چھپانے کی جگہ مل جائے۔۔۔ سنیے اور صبر سے برداشت کیجے کہ جو قومیں صرف ہتھیار بنانا جانتی ہیں چلانا نہیں تو ان کی سالمیت پر پھر ایسے ہی حملے ہوا کرتے ہیں۔۔۔
سلالہ چیک پوسٹ”  کون نہیں واقف کہ یہ حملہ کس نے کیا؟
میرے  وطن کے محافظوں کو باقائدہ پلاننگ سے نشانہ بنایا گیا اور ہم سوتے رہے۔۔۔! کہاں تھے ہمارے  سب ہتھیار کیوں نہیں جواب دیا گیا دشمن کو؟ بہت سے سوال اٹھتے ہیں جن کے جواب کون دے گا؟

اِدھر اُدھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا؟

مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے

 
مہران بیس پر حملہ کا  آج تک ایک سوالیہ نشان لیے ہمارے سامنے موجود ہے۔
چلیں اسکو چھوڑ دیں کہ آپکو معلوم ہی نہ ہوا کہ دشمن کون تھا۔۔۔

 

سانحہ ایبٹ آباد ” کو تو فرا موش نہیں کیا جاسکتا کہ جب 2 مئی 2011 کی رات ایک بجے پاکستان کے حساس ترین علاقے کاکول  اکیڈمی کے دل میں جہاں  کی سیکورٹی کا یہ عالم ہوتا ہےکہ  چڑیا پر نہیں مار سکتی۔۔۔ مگردشمن جہازوں پر سوار نہ صرف یہ کہ وہاں داخل ہوا اور پاکستانی انٹیلی جنس  نیٹورک کو ڈسکنکٹ کر کے اسامہ بن لادن کو مارنے کا معرکہ سر انجام دے کر چلا بھی  گیا اور ہم سوتے رہے۔۔۔ یہ بھی مان لیا کہ آپکا رڈار سسٹم جام کر دیا گیا تھا تو آپکو کیسے پتہ چلتا۔۔۔ مگر خدارا یہ بتایئے ایک رڈار سسٹم آپکے کانوں میں بھی تو لگا ہے جس نے محافظوں کے سواء آس پاس کے تمام لوگوں کو بد حواس کر دیا تھا آپ اپنے ہتھیاروں سمیت کہاں تھے؟؟

 

رکیے۔۔۔  کہ ایک اور تکلیف دہ حقیقت جہاں آ کر میری سوچ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں کہ اگر ہتھیار دفاع کے لیے بناےٴ جاتے ہیں تو ہم  کب انکا استعمال سیکھیں گے وزیرستان میں جس طرح دشمن خون کی ہولی کھیل رہا ہے معصوم بچوں کو جس بے دردی سے ڈرون اٹیک میں مارا جارہا ہے میں یہ سوچنے لگی کہ کیا ہمارے پاس موجود ،غوری، غزنوی ، شاھین اور ان جیسے اور ہتھیاروں  میں کیا کوئی ایک بھی ایسا نہیں جس میں یہ صلاحیت ہو کہ وہ ان ڈرون طیاروں کو گرا سکیں مگر معاف کیجے گا صلاحیتیں دراصل ہتھیاروں میں نہیں بلکہ  اس کے چلانے والوں میں ہوا کرتیں ہیں اور جو قومیں ان صلاحیتوں سے عاری ہوں انکے ہتیھیار لوہے کے وزن میں تو اضافے کا باعث بن سکتے ہیں مگر دشمن پر آپکی دھاک بٹھانے اور آپ پر حملہ سے روکنے کا باعث نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ تو دشمن بھی جانتا ہے کہ کوئی بھی ہتھیار خوبخود نہیں چلا کرتا۔۔۔

بہت خوب کہا علامہ اقبال نے
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

 
تصویر کا ایک اورزخمی رخ بھی دیکھتے جائیے۔۔۔

ایک طرف زخمی سوات ہے تو دوسری جانب لہولہان وانا ہے۔۔۔

پا کستان کے خوبصورت ترین علاقے!! میری نظروں نے یہ دلسوز منظر بھی دیکھا کہ دشمن کے لیے بناےٴ گیے وہ ہتھیار اپنوں پر کس بے دردی سے چلاےٴ جا رہے ہیں وہ ٹینک جو دشمن کو تباہ کرنے کے لیے تھے آج میرے ہی لوگوں کے گھروں کو گرا رہے تھے، اور دشمن جہاں ایک طرف ہماری سالمیت پرخود بھی حملہ آوار ہے وہیں دوسری طرف ہمیں آپس میں بھی باہم دست و گریباں کر کے ہماری قوت کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

 
یا د رکھیے اگر آپکو ان ہتھیاروں سے دشمن کو مرعوب کرنا مطلوب ہے تو  ان ہتھیاروں کے تجربے ضرور کیے جانے چاہیے مگر پہلے  آپ کو اپنی  بکھری ہوئی قوت کو یکجا کرنا ہوگا کہ
معاملات جیسے بھی ہوں مگر ایک ہی گھر میں رہنے والے کبھی بھی اپنے دفاع کے لیے رکھی جانے والی پستول کو دشمن کی چال میں آکر ایک دوسرے پر تا ن کر اپنی قوت کو کمزور نہیں کیا کرتے اور جو ایسا کرتے ہیں تو بس پھر  وہ کتنے بھی ہتھیاروں سے لیس ہو جائیں کتنی بھی بین لاقوامی دفاعی ہتھیاروں کی نمائیش منعقد کر لیں۔۔۔ انکے نصیبوں میں پھر ڈرون حملے، مہران بیس ، سلالہ چیک پوسٹ اور ایبٹ آباد جیسے سانحات ہی لکھےجا تے ہیں۔

فیس بک تبصرے

مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں“ پر 11 تبصرے

  1. musalamo ki tou yeh history rahi hai k unho ny jangain saaman e rasad ki buniyad pe nahi balkay qoowat e emaani k baal pr jeeti hain 🙂
    .. excellent piece of writing MashaAllah

  2. ایک مصنف کو یک رخا ہو کر نہیں سو چنا چا ہئے تصویر کا دوسرا رخ بھی سامنے ہونا چاہئے ۔ وانا ، وزیرستان، سوات میں جن لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھا یا گیا کیا انہوں نے لوگوں کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے تھے ۔ انہوں نے بھی قتل وغارت گری کا بازار گرم کر رکھا تھا ۔ لیکن آپریشن کے بعد کم از کم سوات کی حد تک امن ہو گیا ۔ ریاست کو نہ صرف بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ کرنہی ہوتی ہے بلکہ اندرونی دشمنوں سے بھی لڑنا پڑتا ہے ۔ ریاست بیرونی جارحیت کے خلاف ناکام ہوئ اس سے جزوی طور پر اتفاق ہے ۔ باقی ڈروں حملے ریاستی اداروں کی مرضی سے ہو رہے ہیں لہذا گرانے کا سوال نہیں پیدا ہوتا۔

    • محترم سرکاری ملازم اچھا کام کرے تو وہ اسکے فرائض میں شامل ہوتا ہے لیکن برا کام اس کی غفلت تصور کیاجاتا ہے ، اس لئے آرمی اگر امن قائم کرتی ہے تو یہ اس کافرض ہے لیکن اگر آرمی ہی کی وجہ سے امن تباہ ہوتو یہ ناقابل معافی جرم ہے ۔

    • aslamualikum ser wana or wazirastan ka aman operation k bad kharab hua ha .2 bat hr masly ka hal hathyar nahy huta hm apny derena dushman baharat sy tu bat cheet kr k aman chahty hain or ….apny logon pr bundooq utha k aman ki khuwahish mand hain

    • محترم عارف بھائی ، بہن نے تجزیہ ، آزاد ذریعۂ خبر کی بنیاد پر کیا , آپ ISSPR کی پریس ریلیز کے حوالہ سے بات کر رھے ہیں ، شاید ..!! 🙂

  3. ماشاء اللہ بہت ہی زبردست شاہکار کالم ہے ، لیکن یہ ساری باتیں اپنی جگہ مگر مجھے تو آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ جس ملک نے ایٹم بم بنا لیا وہ بجلی نہ بنا سکا 🙂

    • اویس بھائی ، ایٹم بم ، ملٹری والوں کی مجبوری ہے ، بجلی ” عوام ” کی … !! پاکستان تو بنا ہے آرمی والوں کے لئے ہے ، یا پھر سیاستداں اس میں حصہ دار ہیں ، عوام کا کچھ لینا دینا نہیں .. 🙂

    • ایٹم بم کے بغیر آپ بجلی بنانے جوگے بھی نہ رہتے ، دشمن تو اب بھی اپنی ناقص سوچ میں غلطاں ہے کہ پاکستان اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے ، اس پاکستان جس وجود سے بھی کھڑا ہے اس میں اس ایٹم بم کا بڑا ہاتھ ہے

  4. اسری غوری ‘
    آپ نے وہ سب کہ دیا جو کہ ھر سچا پاکستا نی کہنا چاہتا یے واہ کیا بات ہے!

  5. کھول آنکھ زمیں دیکھ ، فلک دیکھ فضا دیکھ …
    السلام علیکم ورحمتہ الله . میری نظر میں ایک لکھاری طبیب کی مانند ہی ، جو بیمار کی نبض پہ ہاتھ رکھتا ہو ، اور بیماری کی نشاندہی کرے ،
    معاشرے کو لگی دیمک کی نشاندی ضروری ہے ، مگر قارئیں کو اس سے نجات حاصل کرنے کے لئے ” عملی کرنے کے کام ” کی طرف ” آمادہ ” کرنا اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے .
    بنت مریم بہن نے اس حساس موضوع کو ”ٹچ ” کیا ، یعنی کہ مسلۂ صرف فلسطین و کراچی تک محدود نہیں ،
    ” آوے کا اواہ ” ہی بگڑا پڑا ہے .
    ماشااللہ ” ہر اشو پے نظر ” کے مصداق پڑھنے والوں کے لئے ، امت مسلمہ کے سلگتے مسائل کے ساتھ ساتھ ”تلخ ” حقایق پر قلم اٹھانا قابل تحسین ہے .

Leave a Reply