حکمرانوں! کیا بچا ہے؟

ہمارے ملک کے جرنل ہیڈ کواٹر جس میں بیٹھ کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کی ہمارے مسلح افواج کے جرنیل تدبیریں کرتے ہیں پر حملے ہوئے ، دوسرے دفاہی ادارے جن میں ہماری مسلح افواج کے نوجوان ٹرینگ کرتے ہیں پر حملے ہو رہے ہیں، ہمارے خفیہ اداروں کے ہیڈ کواٹر جس میں ملک دشمن سرگرمیوں کے سد باب کے لیے سر جوڑ کر تدبیریں کرتے ہیں حملوں کی زد میں ہیں، ہمارے پولیس اسٹیشنوں، جن میں ڈاکوں اور جرائم پیشہ افراد کے قلہ قمہ کرنے کے لیے ہمہ تن مصروف عمل رہتے ہیں پر حملے ہو رہے ہیں ، پولیس ٹرینگ سنٹروں پر حملے ہو رہے ہیںہمارے ان اداروں کے لوگ اپنی اپنی ہی جگہوں پر مورچے بنا کر قلعہ بند ہو نے پر مجبور کر دیے گے ہیں وہ باہر نکل کر عوام کی حفاظت کرنے میں کتنی دشواریاں برداشت کر ر ہے ہیں وہ ان ہی کو معلوم ہے کر ڑوں عوام کی حفاظت کرنا او ر تعداد میں کم ہونا بھی ایک مشکل کام ہی، تعلیمی اداروں ، یونیورسٹیوں ،لڑکیوں کے کالج اسکولوں،بازاروں، کھیل کے لیے آنیوالے مہمانوں ،مساجد وں، امام بارگاہوں،مدرسوں ، مزاروں، چہلم ،عاشورہ اور مذہبی جلوسوںپر حملے ہو رہے ہیں عوام کی حفاظت سے غافل اور دنیا بنانے میں مصروف حکمرانوں کیا بچا ہی؟ جس پراس ملک میں حملہ نہ ہوا ہو اس کے علاوہ لاقانونیت،مہنگاہی، رشوت، اسٹریٹ کرائمز، بار بار کاقتل عام، ٹار گٹ کلنگ، ڈرون حملی،لسانی دہشت گردوں سے ریمنڈ ڈیوس اور اس جیسے لاتعداد امریکی جاسوسوں کے رابطے اور فنڈمہیا کرنے کی خبریں ،اغوا برائے تعاوان،لوگوں کا دن دھاڑے غائب ہو جانا، بھتہ خوری، ٹھپہ مافیا، لینڈ مافیا، ملک کی اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل کرنے میں ٹال مٹول،جیدعلماء کا قتل،این آر او زدہ کرپٹ اشخاص کا عوامی عہدوں پر بار بار تعہنات کرنا، قومی خزانے کو جی بھر کر لوٹنا، قدرتی آفات، زلزلہ اور سیلاب نے بھی اس قوم کی رہی سہی کسر نکال دی ہے۔

یہ کس وجہ سے ہوا؟ کبھی حکمرانوں تم نے اپنی عوام کی تباہی کے متعلق دل کی گہرایوں سے سوچا ہے یا صرف کیری لوگر بل،آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سے قرض لینے پر ہی نظر ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کو۰۵ عرب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے اور مزید نقصان ہونے کے سامان ہو رہے ہیں۔ ہمارے کمانڈو جرنل نے ایک ٹیلفوں کال پرپڑوسی مسلمان دوست ملک پر صلیبیوں کی مدد کر کے اس کو تباہ شدہ ملک کو مذید تباہ کروا دیا ہی۔ حملہ آور ۰۴ سے زائدنیٹو غیر ملکوں کی فوجوںکے لیے ہم نے لا جسٹک سپورٹ یعنی جنگی سامان کی ترسیل کی سہولت دے رہے ہیںان کے ٹرالے ہمار ے ملک سے گزر کر ہمارے پڑوسی مسلمان ملک کی موت کا سامان کررہے ہیں ایسی حالت میں کیا وہ ہمیں وہاں سے پھولوں کے ہا ر بھجیں گی؟ وہ ہمیں دشمن کی افواج کا ساتھی تصور کرتے ہیںوہ ہم سے حالت جنگ میں ہیں اور ہمارے ملک پر خودکش حملے کر رہے ہیں امریکی صلیبیوں نے افغانستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے ،اس کے وسائل پر قبضے کرنے کے لیے جنگ شروع کی تھی اب وہ یہ جنگ ہار چکے ہیں اور بھاگنے کے راستے تلاش کر رہے ہیں وہ اپنے مفاد کی جنگ کو پاکستان میں لے آے ہیں اور ہم ان کے کہنے پر اپنے لوگوں سے لڑ رہے ہیں اورمذید لڑنے کے لیے وہ ہم پر مسلسل دباو ڈال رہے ہیںانہوں نے ہمارے ملک کو چراگاہ بنایا ہوا ہے ۔ہمارا تعلیمی نصاب، ہمارا بجٹ، آٹے دال کا بھاو بھی وہ طے کر رہے ہیں سی آئی اے کے ۵۳۳جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی شکل میں ہمارے ملک میں در آئے ہیں ہمیں مالی طور پر تباہ کر کے ملک میں افراتفری پھیلا کر دنیا میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے لہٰذا ان کے ایٹمی پروگرام کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں کر دیا جائے اور اسے بھارت کی طفیلی ریاست بنا دیا جائے گا! کہاں کا کشمیر ! اور کہاں کا اسلامی انقلاب اور نظریہ پاکستان! ہمارے ملک میں ان کے مجرمانہ جرائم سے امریکہ بھارت اور اسرائیل کے عزائم کی تکمیل ہو گی۔

قارئیں حل کیا ہے
۱۔ نام نہاددہشت گردی کے خلاف امریکی فرنٹ لائین اتحادی ہونے سے دسبرداری
۲۔ ہمارے گزشتہ ڈکٹیٹر کی غلطی کی افغان عوام سے باقاعدہ معافی مانگی جائی
۳۔ اپنے ملک میں اپنے لوگوں سے جاری جنگ کا خاتمہ اور ان سے مذاکرات
۴ ۔ امریکی جاسوسوں اوردوسرے غیر ملکیوںکی ملک سے دربدری۵ ۔ پا رلیمنٹ کی قرارداداور پالیمانی کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عمل جس میں امریکی پالیسی تبدیل کرنے کا کہا گیا ہی
۶۔ ڈرون حملوں کو اقوام متحدہ میں چلینج۔ موجودہ حکومت ناکام ہو چکی ہے اس لیے یہ سارے کام قومی حکومت قائم کر کے ہو سکتے ہیں۔ اس موجودہ امریکی غلام قیادت سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے کیونکہ اس امریکی غلام حکومت نے کیا باقی چھوڑا ہے ؟ آزاد الیکشن کمیشن کا قیام اور ۰۹ دن کے اندر آزادانہ اور شفاف الیکشن کا انعقاد اور ملک کی بھاگ ڈوڑ منتخب نمائندوں کے حوالے ۔

قارئین آپ اس کو دیوانے کی بڑ کہیں گے مگر اللہ ان ہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں ٹیونس اور مصر کے عوام اگر اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کے لیے نکل سکتے ہیں
تو ہماری قوم کو بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا ۔ جہاں تک ملک کے دشمنوں کی گیدڑ ببکیوں کا سوال ہے تو کیا ہمیں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان یاد نہیں’’ دل شکستہ نہ ہو،غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو‘‘ (ال عمران۹۳۱) کیا ہمیں رسول ؐاللہ کی اس حدیث کا مفہوم یاد نہیں کہ کہ فرمایا رسول ؐ نے ایک وقت آئے گا کہ میری امت پر دشمن قومیں ایسی چڑ دوڑیں گی جیسے کھانے پر بھوکے چڑ دوڑتے ہیں صحابہ ؓ نے کہا کیا یا رسولؐ ہم تعداد میں کم ہوں گے فرما یا نہیں بلکہ دولت کی ہوس اور موت سے خوف کی وجہ سے (سنن ابوداود) کیا ہمیں امریکہ کے خوف میں مبتلا نہیں کیا جا رہا ہے کیا ہم دولت کی ہوس میں مبتلا نہیں ہیں۔ ان ہی الہی حکم اور رسول ؐ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہمارے بزرگوں نے کیسے عمل کیا تھا۔ توکیا ہمیں حضرت سعد بن ابی وقاص کی وہ بات یاد نہیں جو انہوں نے ایرانیوں سے کہی تھی کہ میں ایسی فوج لایا ہوں جو موت کو زندگی سے زیادہ عزیز رکھتی ہے اس بات پر تاریخ گواہ ہے ایرانیوں نے کہا تھا ’’دیو آمند‘‘ اور میدان چھوڑ گئے تھے !کیا ہمیں طارق بن زیاد کی وہ بات یاد نہیں ہے کہ ساحل پر پہنچ کر انہوں نے کشتیاں جلا ڈالی تھیں اور انہوں نے کہا تھا فتح یا موت ! پھر اللہ نے انہیں فتح سے نوازا تھا! کیا ہمیں وہ بات یاد نہیں جو ٹیپو سلطان نے کہی تھی کہ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی اچھی ہے مسلم قوم کو آج تک یہ قول ہمت دلاتا رہتا ہی! کیا تاریخ یہ واقعات دھور ا نہیں سکتی ؟ ۸۱ کروڑ کی مسلم قوم جس کے ہاتھ میں عصا موسوی ؑ ہے اسے وقت کے فرعونوں سے گھبر نا چاہیے نہیں یقیناً نہیں ! بلکہ ایٹمی اسلحہ سے لیس ۸۱ کروڑ کی مسلم قوم کو دشمنوں سے کہہ دینا چاہیے کہ ’’ اگر ہمیں آزادی سے زندہ رہنے کاحق نہیں تو پھر ہمارے دشمنوں کو بھی زندہ رہنے کا حق نہیں ہونا چاہےی‘‘ ۔اے اہل وطن یہی وقت کی صدا ہے ہمت سے کام لو !تمہاری گلیوں میں نڈر ،دیانت دار، مخلص،انقلابی اور تربیت یافتہ منظم قیادت موجود ہے جس پر آج تک کوئی کرپشن کا الزام نہیں لگا ان کی لیڈر شپ میں امریکی غلام حکمرانو ںاور فرنڈلی اپوزیشن کو چھوڑ کر سب سیاسی ،دینی اور سماجی جماعتوں کے اتحاد کے پرچم تلے عوام کا پر امن آئینی جمہوری جدوجہد کا ریلہ ہی اب دکھوں کا مداوہ ہے ۔ ور نہ بربادی کے سامان تو ہمار ے حکمرانوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے پہلے سے ہی موجود ہیں ۔اللہ ہماری قوم کی حفاظت فرمائے آمین

فیس بک تبصرے

Leave a Reply