کچھ تو سوچا کرو، کچھ تو سمجھا کرو! (پیغامِ یومِ پاکستان)

کچھ تو سوچا کرو ،کچھ تو سمجھا کرو!
کس کی آنکھوں سے ٹپکا غموں کا لہو
آن میں کس کی محنت دُھواں ہوگئی
غم کے اظہار نے اور بھی غم دیے
ہم لٹُے بھی تو خود، ہم کٹے بھی تو خود
شرپسندی کا ہم کیسے حصّہ بنے
ہم سے کس نے کہا، خود کو رُسوا کرو

تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان

تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان
جس دن سب نے ملکر سوچا اور بنایا پاکستان
آئو عزم و ہمّت کے اُس دن کو ہم پھر یاد کریں
اپنے ذہنوں کو انگریزی کلچر سے آزاد کریں
اپنا دیس ہے اپنی منزل، اپنا دیس ہے اپنی شان
تیئس مارچ اُنّیس سو چالیس عزم و ہمّت کی پہچان