کیا بڑی بات ہوتی جو۔۔۔!

دوپہر ساڑھے گیارہ یا پونے بارہ کا وقت تھا کسی سے ملاقات کر کے فلیٹ کی سیڑھیاں اترے تو کئی چھوٹی بڑی بچیاں اسکول بیگ مع لوازمات اٹھائے کھڑی نظر آ ئیں۔ گمان ہوا کہ سیکنڈ شفٹ کی بچیاں ہیں! یقینا!! یہ جون کا پہلاہفتہ تھا  لہذا اسکولوں کی گر میوں کی تعطیلات شروع ہو…

۔۔۔۔ ذرا دھوم دھام سے نکلے

اوربالآخر انتظار کے بعد شاہکار فیصلہ آگیا۔ تعلیمی اداروںمیں موسم گرماکی چھٹیاں ٹال مٹول کے بعدسکولوں کی صوابدید پر چھوڑدیا گیا!! قوم کی شیرازہ بندی! تاریک مستقبل! یہی تو عنوان ہوسکتا ہے وزارت تعلیم کی اجازت کا! تعلیم جو کسی بھی حکومت کی ترجیح نہ تھی۔ مگر یہ جمہوری حکومت آدھا تیتر آدھا بٹیر کی…