سانحہ بلدیہ ٹاؤن۔۔۔ پکارتی ہے زبان خنجر۔۔۔

آگئی تھی آندھیوں جیسی روانی آگ میں‌ جل بجھی کتنے چراغوں کی جوانی آگ میں‌ صبح دم گھر سے گئے تھے شام کو لوٹے نہیں لکھ دیا تھا پھر کسی نے دانہ پانی آگ میں‌ کون‌سا شعلہ تھا کسی کے جسم سے لپٹا ہوا جانے کتنی دیر چمکی زندگانی آگ میں کوئی ایسی آگ ہو…