اخوان المسلمون کا نام لبوں پر آتا ہے تو محبت، صبر، برداشت، قربانی، جذبہ ایمانی، جذبہ شوق شہادت سے سرشار
عالم اسلام اس وقت ایک طرف عالمی طاقتوں کی وجہ سے دہشت گردی کا شکار ہے تو دوسری طرف عالم
یونی ورسٹی کے چند طالب علموں اور کچھ چھوٹے تاجروں نے 1960 کی دہائی کےآخر میں مل جل کر ایک
’’واہ کیا زندہ دل اور پر امید لوگ ہیں یہ اخوانی۔۔۔‘‘ میں نے اپنی بہن کو اخبار میں چھپی تصویر
یہ تو عیاں تھا کہ اسلام پسند جماعتوں کی کامیابی دنیا بھر کے سکیولر عناصر کے لئے سخت ناپسند اور
لکھنے والے نوحہ لکھ رہے ہیں، ان کلیوں کا نوحہ جنھیں گندھک اور شورے کے تیزابوں سے جلایا گیا۔ سنو،
فراعین مصر کی شقی القلبی کے بارے میں کون نہیں جانتا۔ کہیں پڑھا تھا کہ جنگ یوم کپور کے موقع
ڈاکٹر محمد مرسی کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے پر مصر کی افواج نے اندرونی اور بیرونی دباؤ کے
جمہوری راستے سے منتخب ہو کر اقتدار میں انے والی اخوان المسلمون کی حکومت کو ایک سال بعد ہی فوجی










