فون پر آج انکی گفتگو کا موضوع رمضان کی تیاری تھی میری قریبی عزیزہ ہیں بیمار بھی رہتی ہیں وہ
پچاس ایکڑ خطہ زمین پر خیموں کا جو عارضی شہر آباد تھا جہاں ایک ٹاریخ رقم کی جا رھی تھی
قافلے زاد سفر باندھ رہے ہیں ہزاروں لوگ رات دن اجتماع عام کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور مینار پاکستان
یہ چار سمت سے عشق بلا خیز کے قافلے کس سمت رواں دواں ہیں۔۔۔ یہ تو وہی جگہ ہے وہی
کیسی مبا رک ساعتیں تھیں، گلی محلوں، چوک ، چورا ہوں پر جشن کا سا سما ں، تکمیل قرآن کا
ہم بھی تو شاید یہی کہتے ناں کہ تم دور کھڑے دیکھا کئے اور ڈوبنے والا ڈوب گیا ساحل ہی
جن بستیوں سے ایک بار موت کا گذرہوجائے انہیں زندگی کی روئیدگی دینے کیلئے کئی برسوں کا سفردرکار ہوتا ہے۔
آبی حیات، چرندپرند، بیماروں، بوڑھوں، معذوروں، مختلف بیماریوں کے عالمی دن۔ مقصد انکی طرف توجہ دلانا کہ 364 دن عدم
من حیث القوم جیسا وقت اس وقت ہم پر آن پڑا ہے ایسا اس سے پہلے تو نہ تھا، خودکش
اس وقت میں احاطہ عدالت میں موجود تھی،ایک مقامی این جی اونے باروم میں لیکچر دینے کیلئے مجھے مدعو کیا










