Category: تحریکی شخصیات
”……السلام علیکم! میرے پیارے والد قاضی حسین احمد صاحب کی طرف سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچی ہو تو اس
غالبا 2009 کی بات ہے میں شارع فیصل نرسری کے پاس واقع ایک پٹرول پمپ سے متصل دکان میں داخل
2 جون 2014 کو اخبار کے دفتر جاتے ہوئے موبائل فون کی گھنٹی بجی، دفتر کے ایک ساتھی کا فون
کہتے ہیں تجھے بھی چاہوں اور تیرے چاہنے وا لوں کو بھی چاہوں۔ اس قول کی صداقت مجھ پر اس
ہم بھی تو شاید یہی کہتے ناں کہ تم دور کھڑے دیکھا کئے اور ڈوبنے والا ڈوب گیا ساحل ہی
چونکیں نہیں! یہ عام سی تاریخیں ہیں۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کوئی قابل ذکر واقعہ رونما نہیں ہوا۔
دبی دبی سسکیوں کی آواز نے فضا میں طاری گہرا سکوت توڑ دیا تھا، کہ اچانک زوردار ہچکی کی آواز
’’آ خری لمحات میں احساس ہو گیا تھا کہ موت بہت قریب ہے مگر نہ مایوسی نہ لا پرواہ! علاج
کیسے غم ناک دن ہیں اور راتیں۔ دسمبر ایک بار پھر آنکھوں کو لہو رلاگیا۔ میرے قبیلے کے ایک سردار
حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا لوگ ٹھرے نہیں حادثہ دیکھ کر سقوط ڈاھاکہ کی کہانی کا سب










