گوشت اورخون اللہ کو نہیں پہنچتے بلکہ اس کی نیت کا اخلاص رب کے ہاں منظور کیا جاتا ہے
مہنگائی کے اس دور دور میں جمع کیا ہوا ایک ایک روپیہ کیا صرف ریاکاری کی نظر کر دیا جائے؟
خاندان، محلے، پڑوس میں ناک اونچی رکھنے کے لئے خرچ کر دیا جائے؟
منہ کا ذائقہ بدلنے کے لئے پھونک دیا جائے؟ نہیں۔۔۔
تو پھر۔۔۔
نیت کے اخلاص کے ساتھ قربانی کی جائے تو آئیے جائزہ لیں
اپنے رب سے اپنےاجر کی امید کا
اپنے اخلاص نیت کا
حضرت ابراہیم کی سنت کو ادا کرتے ہوئے موازنہ کریں
اپنے ایمان کی کیفیت اور
حضرت ابراہیم واسماعیل علیہ سلام کے ایمانکی حرارت کا
دیکھیں ہم کس کو راضی کرنے جا رہے ہیں؟
کیا وعدہ کرنے جا رہے ہیں؟
کیا قربان کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں؟ کس کی خوشنودی حاصل کرنے کی جستجو کر رہے ہیں۔۔۔
ہمیں اس قربانی سے کیا درکار ہے؟
کیا ہمیں اپنے نفس اطمینان درکار ہے یا ہمیں رب کی رضا مقصود ہے؟

Iftikhar Ajmal Bhopal
September 22, 2014 at 12:46 pmدرست ۔ سب کچھ اللہ کی رضا کیلئے ہونا چاہیئے
http://www.theajmals.com
Sarwat AJ
September 25, 2014 at 8:12 pmjazaak Allah