کراچی ایک بار پھر لہو لہان ہے۔ زخم خوردہ کراچی جس کا پرانا زخم مندمل ہی نہیں ہو پاتا کہ
2 جون 2014 کو اخبار کے دفتر جاتے ہوئے موبائل فون کی گھنٹی بجی، دفتر کے ایک ساتھی کا فون
’’فکر کی کوئی بات نہیں! یہ تبدیلی کی عمر ہے اس میں اسی طرح ہوتا ہے۔۔۔۔‘‘ ماہر نفسیات ڈاکٹر غزالہ
کہتے ہیں تجھے بھی چاہوں اور تیرے چاہنے وا لوں کو بھی چاہوں۔ اس قول کی صداقت مجھ پر اس
کاشف یحییٰ المعروف فکر پاکستان ایک سرگرم بلاگر اور منفرد سوچ و فکر کے مالک ہیں۔ کسی قدر جذباتی بھی
’’جیل کا تا لا ٹوٹے گا ! الطاف ہمارا چھوٹے گا۔۔۔‘‘ پڑوسی ڈاکٹر صاحب کی ننھی منی بچی ہمارے اور
ظہر کا وقت ہوتے ہی قبلے کا تعین کرتے ہوئے کرسیوں کے پیچھے نا ہموار سطح پر سفری جاء نمازبچھا
لگا کے آگ شہر کو ،یہ بادشاہ نے کہا اٹھا ہے دل میں تماشے کا آج شوق بہت جھکا کے
اور اب عزیز آباد میں دھماکہ! سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ کہیں یہ دھماکے الیکشن ملتوی کرانے کی










