مارننگ شوز

کچھ عرصہ سے مارننگ شو خواتین کے حلقہ میں کافی پسند کیا جارہا ہے۔اکثر خواتین کی تو صبح ہی مارننگ شو سے ہوتی ہے۔بہت سے نجی چینلز پر ہفتہ میں پانچ دن مارننگ شو نشر کیا جاتا ہے۔ایسے ہی ایک چینل کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ایک دن تو شو بہت ہی معلوماتی تھا ۔موٹاپے سے کیسے بچاجائے کے عنوان سے ہونے والے پروگرام میں ڈاکٹر سعد نیازکو مدعو کیا گیا جنہوں نے صحت مند اصولوں پر بات کی ۔غذا اور ورزش کی مدد سے صحت بہتر بنانے کے طریقے بتائے۔

اس کے برعکس ایک اور دن کے شو میں میزبان صاحبہ اچھلتی کودتی داخل ہوئیں اور فرمایا کہ جب آپ کا موڈ خراب ہو تو سرخ رنگ کی لپ اسٹک اور میوزک سے آپ کو سکون ملے گااور اس کے بعد جو ادھم چوکڑی مچی مت پوچھئیے۔ آنے والے مہمانوں سے ہونے والے سوالات بھی کسی درد سر سے کم نہیں ہوتے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شرم و حیا کا سایہ بھی نہیں پڑا۔

ابھی بات ختم نہیں ہوئی ایک دن تو جناب میزبان صاحبہ نے اپنی سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا ،چلیں یہ ان کی مرضی جو جی چاہے کریں ان کا پروگرام ہے۔مگر سالگرہ منانے کا ایسا نرالا انداز ہم نے آج تک نہیں دیکھا،پہلے تو کان پھاڑنے والی موسیقی کے ساتھ محترمہ داخل ہوئیں ،پھر اعلان کیا مجھے پیدا کرنے والے کہاں ہیں ۔۔۔استغفراللہ

اسی اثناء میں ان کے شوہر اور والد کا مبارک باد کا فون آتا ہے اور وہ بڑے فخر سے فرماتی ہیں کہ مجھے پیدا کرنے والے کا فون آگیا اور اس وقت میری امی اسپتال میں ہیں کیونکہ میں پیدا ہونے والی ہوں۔

اب تو بس اللہ سے صرف یہی دعا ہے کہ ہماری مائیں ،بہنیں اور بیٹیاں اس کے امان میں رہیں اور پیمرا کی بینائ۶*۶ رہے۔اخلاقی معیار گرنے کی ایک بہت بڑی وجہ ہمارا میڈیا ہے۔اب تو گھر میں رہنے والی عورت بھی اس میڈیا کی وجہ سے محفوظ نہیں ہے اس کے بگڑنے کا ذیادہ خطرہ ہے ۔ان شوز سے برانڈ اور میک اپ کا رجحان بھی بڑھایا جارہا ہے۔  جس کو دیکھ کہ عورت باطنی حسن کو چھور کر ظاہری حسن کو پانے کی تگ و دو میں لگ گئی ہے۔نتیجہ احساس کمتری ،اخلاقی پستی ،گھریلو جھگڑے،نفسیاتی دباؤ اور بہت سے ایسے امراض ہیں جو آہستہ آہستہ معاشرے میں سرایت کر رہے ہیں۔

فیس بک تبصرے

Leave a Reply