روزہ اور ہماری صحت

ramzan

تمام اہل ایمان کو رمضان کا مہینہ مبارک ہو! اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں پر عظمت اور بر کت والا یہ مہینہ فرض کیا ہے۔ یہ وہ فرض عبادت ہے جو اﷲ نے بطور تحفہ اور انعام دی ہے تاکہ اس کے ذریعے سے ہم اپنی دنیا اور آخرت کو بہتر بنانے کا سامان کر سکیں۔ سوال یہ ہے کہ روزے کا صحت سے کیا تعلق ہے؟ رمضان سے پہلے اور دوران کیا احتیاطیں اور اور صحت مندانہ طریقے اختیار کر ناچا ہئیے؟ اور بیماریوں میں روزہ رکھنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

اسلام میں صحت کی کیا اہمیت ہے؟ صحت بہترین نعمت ہے جو انسان کو عطا کی گئی ہے اور اﷲکے نبی کی سنت سے ،سیرت مبارکہ سے معلوم
ہوتاہے اوراحادیث ہمیں سکھا تی ہے کہ صحت بہت بڑی نعمت ہے جس کی حفاظت ضروری ہے۔
اﷲکے رسول کا فر مان ہے کہ اﷲ تعالیٰ سے معافی اور صحت کا سوال کرتے رہا کرو کیونکہ ایمان کی نعمت نصیب ہو جانے کے بعد تندرستی سے بہتر کوئی نعمت نہیں ( سنن تر مذی :حدیث نمبر ۳۵۵۸)۔

صحت مند مومن کمزور مومن سے بہتر ہے ۔کیونکہ وہ دنیاوی ذمہ داریاں بھی احسن طریقے سے ادا کر سکتاہے عبادات کی ادائیگی بہتر طریقے سے کر سکتا ہے مثلا نماز ،روزہ اور تمام بدنی عبادات !اسی لئے اسلام میں صحت کی حفاظت اور ایسی طرز زندگی اختیار کر نے کی تاکید ہے کہ صحت خراب نہ ہو۔ مشہور محاورہ ہے کہ صحت بڑی دولت ہے ۔ Health is wealth! تو جس طرح دولت کی حفاظت کی جاتی ہے بالکل اسی طرح سے صحت کی بھی بہت قدر کر نی ہے ۔اس حوالے سے مختلف تاکید آئی ہیں۔

رو زہ مکمل طور پر ایک بد نی عبادت ہے ۔یعنی اسی عبادت جس کا مکمل انحصار بدن پر ہے۔ غذا پر انسان کی ساری سر گر می کا انحصار ہے نا گزیر ضرورت ہے روزہ میں ہم غذا کنٹرول کے ساتھ لیتے ہیں ۔ پانی کا in take روک دیا جا تا ہے ۔اطبائ، حکماء اور تمام داکٹرز کا خیال ہے کہ زیادہ کھانا، ہر وقت کھانا، بہت زیا دہ کھا نا کسی طرح بھی صحت کے لئے منا سب نہیں ہے بلکہ کم کھانا، وقت پر کھا نا اور سادہ ٖغذائیں لینا صحت کے لئے بہتر ہے۔

روزہ کو بدن کی زکٰوۃ کہا جاتا ہے۔ کیوں ؟ اسلئے کہ یہ جسم میں فاسد مادے کو کم کر تا ہے ہم نے جو تھوڑی سی بھی سائنس پڑ ھی ہو تو معلوم ہو تاہے کہ ہم جو بھی غذا لیتے ہیںکیلوریزکی شکل میں ہوتی ہے وہ بالآخر ہمارے جسم میں glycogenکی شکل میں جمع ہو جا تی ہے fatty acid بڑھ جاتی ہے۔ جتنی زیادہ غذا لی جائے گی یہ مقدار اسی تنا سب سے جسم میں بڑھتی جائے گی جو شوگراور کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میںبلڈ پریشر اور ذیابیطس کے امراض بڑھ جا تے ہیں۔ روزے میں غذا کم لینے سے کیلوریز بھی کم لی جاتی ہیں Glycogen کم ہوجاتی ہے جسم میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہوجاتی ہے۔Toxic مادے کم ہوتے ہوتے ختم ہو جاتے ہیں ۔گویا روزہ صحت کے لئے بہترین چیز ہے۔ مسلم ڈاکٹرز ایسو سی ایشن آف انگلینڈ کے مطابق تراویح بہترین ورزش ہے ۔گلوکوز کو کنٹرول کرتی ہے۔

توانائی دور کرتی ہے۔anxiety کو دور کرتی ہے ۔شاید اسی لئے کہا گیا ہے کہ اگر تم سمجھو تو روزہ تمہارے لئے بہترین ہے!
سورہ البقرۃ آیات 183 تا 188 پڑھنے سے معلوم ہو تاہے کہ مریض ہو یا سفر میں ہو ۔دو ایسی صورتیں ہیں کہ روزہ چھوڑنے کی
اجا زت ہے آیت 184 لیکن اس میں بھی کہا گیاہے کہ اگر تم روزہ رکھ لو تو تمہارے لئے بہتر ہے ۔یعنی بندہ مومن کی پہچان یہ ہو کہ وہ روزہ رکھ لے۔ ہمارے ہاں جیسے اﷲسے تعلق کمزور ہوتا ہے روزہ لوگوں کے لئے مشقت بن کر رہ گیاہے لوگ شرعی عذر کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ نادیدہ بیماریوں کے بہانے تراشنے لگتے ہیں ۔ حالانکہ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جس نے بلا عذر شر عی روزہ چھوڑا تو تمام عمر اس کی تلافی ممکن نہیں ۔ کل توصورت حال کچھ یوں ہے کہ بازاروں کی رونق میں اضافہ ہوجا نے کے باعث ملازمین کام بڑھ گیا ہے لہذاروزہ نہیں رکھنے کارحجان ہوگیا ہے ۔میری opd میں ایسی خواتین آتی ہیںجنہیں ملازمیں کے لئے دوپہر میں کھا نا بنا کر بھیجنا ہوتا ہے!

سوال یہ ہے کہ مرض کی تعریف کیا ہو گی ؟؟ کیا تھوڑی سی کمزوری ، تھوڑی سی بد ہضمی یا طبیعت کی سستی سے انسان مریض کہلائے گا ؟شوگر ہے
بلڈ پریشر کی گولیاں کھا تے ہیں تو روزہ نہیں رکھ سکتے۔

اس سلسلے میں تین صورتیں ہیں :
٭ یہ غالب امکان ہو کہ مرض کی شدت سے جان جانے کا خطرہ ہو
٭ مرض بڑھنے کا امکان ہو
٭ دیندار اور ماہر طبیب مشورہ دے کہ روزہ نہ رکھا جائے۔

شرعی عذر کی یہ تین شرائط ہیں افراد خود یہ فیصلہ نہیں کر سکتاکہ آج میری طبیعت خراب ہے میں روزہ نہیں رکھ سکتا ۔اس کے لئے خاص ڈاکٹر
کے پاس جا یاجا ئے اور ڈاکٹر بھی دیندار ، متقی ہو۔ Pima اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے مختلف پروگرامز اور ورکشاپ کا اہتمام کر تی ہے کہ مریض کو کیا رہنمائی دی جا ئے۔

احتیا طی تدابیر :
۱۵ شعبان کے بعد روزہ نہ رکھیں اسکی logic یہ ہی ہے کہ کمزوری نہ ہو جا ئے
عمومی بیماریاں کا علاج پہلے کروالیں مثلادانتوں کا انفیکشن ،پتے کی بیماری ، وغیرہ!ایسی سر جری جو بلاوجہ ٹال رہے ہوں رمضان سے پہلے کروالیں تاکہ رمضان میں تکلیف نہ ہو۔ لیکن خاص رمضان میں سرجری یا علاج شروع کر کے روزوں کو بلاوجہ خراب نہ کریں۔اگرگائنی کاپرابلم ہو تو ضرور علاج کروالیں۔ایسا نہ ہو کہ عمومی صحت تو ٹھیک ہے مگر اس شرعی عذر کی وجہ سے خواہ مخواہ کئی روزے ضائع ہوجائیں شوگر کے مریض ؍بلڈ شوگر کے مریض اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بعد روزہ آرام سے رکھ سکتے ہیں۔

دوران رمضان بہترین غذائی عادتیں:
ہمارے یہاں بہت چٹ پٹےspicy کھا نوں کا رواج ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ محض کھانے پینے کا مہینہ ہے۔ قسم قسم کے ٹی وی شوز نے اس تاثر کو بہت بڑھا وا دیا ہے۔ روزہ ہر گز ہر گز فوڈ فیسٹیول نہیں ہے! ہاں! غذا کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔سحری میں نشاستے والی چیزیں جو دیر تک معدے میں رہیں لینی چاہئیں۔بہتر ہے کہ لال آ ٹے کی روٹی لیںجس میں بھوسی شامل ہو۔ کھجور بہترین سحری ہے ۔ مکمل غذا ہے ۔اس کا استعمال سنت سے ملتاہے ۔اس کے استعمال کی عادت ڈالیں ،رواج دیں ۔کھجور کو صرف افطارکھولنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ سحری میں بھی تین ،چار کھجوریں دودھ کے ساتھ کھا لیں یاملک شیک بنا لیں ۔ دودھ میں پکی چیزیں لیں ۔ دہی بہترین غذا ہے۔ شوربے والا سالن سنت ہے۔ ثرید بنایا جا سکتا ہے۔پھل ضرور استعمال کریں ۔آجکل ویسے بھی پھلوں کی بہار ہے ۔دہی بڑے پانی میں ڈبو کر بنائے جاتے ہیں بہترین غذا ہے۔ ابلے چنے اچھی افطاری ہے۔ پکوڑوں میں سبزیاں ؍پالک ملا لیں تو بہترین ہو جاتا ہے ۔کولیسٹرول میں توازن رہے گا۔ اصل میںغذا کے معاملے میں ہر گھر کا ایک الگ trend ہو تا ہے اس میں کوئی شر عی پابندی نہیں ! ہمارے ذہن میں سحری میں چاول لینے کا کوئی تصور نہیں تھا مگر زلزلے کے دوران ضلع باغ میں پلائو کھانے کو ملا ۔کوئی مضائقہ نہیں۔

پانی کب اور کتنا لیں؟
سحری میں liquid کم لیں کیونکی اس کی وجہ سے پیشاب بہیت آنے کی وجہ سے نمکیات ضا ئع ہو جا تے ہیں ۔پانی پینے کابہترین وقت
یہ ہے کہ تراویح اور سونے کے دوران دس گلاس پانی لے لیں تاکہ پانی کی کمی نہ ہو۔خاص طور پر گردے کے مریض اس سلسلے میں ڈاکٹر سے رہنمائی لے سکتے ہیں۔

بیما ریاں اور روزہ:
اس سلسلے میں PIMA (پاکستان اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن ) ڈاکٹرز، consultants,specialists،اور فیملی فزیشن وغیرہ کی فقہی رہنمائی کے لئے مستقل ورکشاپس، لیکچرز کا اہتمام کر تی رہتی ہے جس میں انہیں مریض کو طبی مشورے بلحاظ بیماری دینے میں مددملتی ہے۔ سب سے زیادہ تعداد شوگر کے مریضوں کی ہو تی ہے جن میں تین قسم کے مریض ہو تے ہیں :
۱) جو صرف غذا سے کنٹرول کرتے ہیں ۔ان کے لئے رمضان بہترین تحفہ ہے۔
۲) جو tablets کے ذریعے کنٹرول کر تے ہیںوہ بھی باآسانی روزہ رکھ سکتے ہیں ۔سحری میں daonil کی مقدار آدھی اور افطار میں ڈبل کر دیں ۔اسی طرح Glucophageلینے والے سحری میں نہ لیں اور افطاری میں ڈبل لے لیں ۔
۳) ایسے مریض جو insuline dependent ہیں انہیں بہت احتیاط کر نا چاہئے ۔ڈاکٹر سے مشورہ کر نا ضروری ہے۔عمومی طور پرجن کی صحت ٹھیک ہے انہیں یہ کہا جا تا ہے کہ سحری میں انسولین آ دھی کر دیں اور افطاری میں جتنی لیتے ہیں اتنی ہی لیں ۔بعض افراد کی شوگر اچانک کم یا زیادہ ہو جاتی ہے وہ رخصت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

PIMA نے cardio Metabolicسیمینار کرو ایا جس میں ماہرین غذائیات اور ذیابیطس نے شرکت کی ۔ان کا کہنا تھا کہ شوگر
کے مریض آم کے چھوٹے چھوٹے ٹکرے کر کے آ ہستہ آ ہستہ کھا سکتے ہیں۔اسی طرح پھیکی جلیبی دودھ میں ڈال کر کھاسکتے ہیں بغیر شکر ڈالے! السر کا مرض بھی عام ہے ۔dispepsia کے مریض دوائوں کے ساتھ بآ سانی روزہ رکھ سکتے ہیں۔تلی ہوئی چیزوں اور مر چوں سے پر ہیز کرنا چاہئیے۔گردوں کے مریض کو ڈاکٹر سے مشورہ کر نا چا ہئیے۔اگر رات کو پانی پی کر کمی پوری کی جا سکتی ہے تو روزہ رکھا جا سکتا ہے۔بلڈ پریشر کے مریض بآسانی روزہ رکھ سکتے ہیںکیونکہ اب ایسی دوائیں آگئی ہیں کہ24 گھنٹے میں ایک گولی کھا کر بلڈ پریشر کنٹرول رکھیں۔

حاملہ خواتین اور رمضان :اگر چہ شریعت میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو رخصت حاصل ہے اوراگر ماں diabetic بھی ہو تویہ ایسی خصوصی صورت حال ہے جیسا کہ insulin والے مریض کا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا حمل ؍دودھ پلانے کے دوران روزہ صحت کو متا ثر کر تا ہے کہ نہیں ؟ اس بات پر گھر والے اور خود عورت تذبذب کاشکار ہوتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ایک عام نا رمل عورت جو بآسانی کھا نا کھا لیتی ہے اس پر 12 /15 گھنٹے کے روزے سے فرق نہیں پڑ تا ۔ ایک خاص کمزوری IUGRجس میں بچے کی نارمل growth متاثر ہو تی ہے لیکن اس کا روزے سے کوئی تعلق نہیں۔پھر بھی بہتر ہے کہ آخری تین ماہ میں روزہ نہ رکھے۔

Pregnency and fasting کے تحت منعقدہ خصوصی ورکشاپ میں واضح طور پر کہا کہ کسی عورت کو آج تک روزہ رکھ کر مرتے نہیںدیکھاگیا۔
جہاں تک دودھ پلانے والی خواتین کا تعلق ہے تو دودھ پلانے کے دوران پیاس لگتی ہے ۔اگر بچہ صرف ماں کے دودھ پر انحصار کر تا ہے تو
عورت روزہ چھوڑ سکتی ہے۔میڈیکل کا اصول ہے کہ دودھ کھانے پینے سے نہیں بلکہ بچے کے suckکرنے سے پیدا ہو تا ہے۔لیکن اگر
ماں کی عمومی صحت کمزور ہے تو بہتر ہے کہ روزہ چھوڑ دے مگر بعد میں قضا کرے۔

رمضان اور علاج: رمضان میں غیر ضروری علاج نہ کروائیں۔acute problemکی اور بات ہے ۔ کوئی حا دثہ خدانخواستہ پیش
آ جائے،یا اچانک کوئی تکلیف عود کر آ ئے تو اور ہے۔مگر جو chronic ہے اسے اپنے طبیب کی رائے اور اپنی ایمانی قوت کے ساتھ بہتر ہے کہ ایک ماہ کے لئے موئخر کر دیں۔

روزہ اور لیب ٹسٹ: وہ ultra sound جو پانی پلا کر کیے جاتے ہیں بہتر ہے کہ روزہ کھول کر کروائیں یا سحری کے بعد پیشاب کو جانے سے پہلے یہ ٹسٹ کروالیں۔ ویسے بھی اب 24گھنٹے لیب س کھلی ہو تی ہیںصرف اس کی وجہ سے روزہ چھوڑنا ؍توڑنا گناہ کبیرہ ہے۔
رات کو کروالیں ۔جہاں تک بلڈ ٹسٹ کا تعلق ہے تو فقہی اعتبار سے بلڈ نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔اتنا سا خون لینے سے کوئی کمزوری نہیں
ہوتی۔ غیرضروری US/test, یا investigate رحجان نہیں ہو ناچاہئے۔

فیس بک تبصرے

Leave a Reply