یہ کس کا لہو ہے کون مرا

ٹیلی ویژن کی سکرین پر جلتی لاشیں،گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور آنسو گیس کے دھوئیں نے ایک سوگوار منظر طاری کر رکھا تھا۔ معصوم لاشے،تڑپتے بدن، جلتے خیمے،نہتے مردوزن کے مقابل جدید ہتھیاروں سے لیس فوجی اپنے نشانے آزماتے رہے. خون کی ندیاں بہتی رہیں ۔ بچے بوڑھے اور جوان مردو خواتین کٹ کٹ کے گرتے رہے ۔ یہ منظر کشمیر ، افغانستان یا فلسطین کا نہیں بلکہ مصر کے شہر قاہرہ کی مشرقی سمت میں واقع میدان رابعہ العدویہ کا ہے ۔ جہاں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے مظاہرین پر مصر ہی کی فوجی جنتا کے “شیر دل” جوانوں نے کل صبح سویرے حملہ آور ہو کر 2200 سے زائد معصوم اور مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ ہویا کسی مختاراں مائی کے ساتھ زیادتی ہو جائے تو پوری دنیا میں ہاہا کار مچ جاتی ہے۔

 

ikhwan-massacre-01مصر کے دارالحکومت میں دن دہاڑے 2200 سے زائد لوگ گولیوں سے بھون دئیے گئے زمین ان کے خون سے گل وگلزار بنا دی گئی۔

 

ikhwan-massacre-02ننھے منے بچے والدین کے ہاتھوں میں جامِ شہادت نوش کر گئے۔

 

ikhwan-massacre-03بہنیں اپنے بھائیوں کی باہوں میں دم توڑ گئیں۔

 

ikhwan-massacre-04مسجدیں تاخت وتاراج کر دی گئیں

 

لیکن!!!

 

کسی جمہوریت کے چمپئن کے ماتھے پر کوئی بل نہیں پڑا کسی انسانی حقوق کے ٹھیکیدار کی آنکھوں میں آنسو نہیں چمکے۔ ایک ملالہ کے زخمی ہو جانے پر پوری دنیا کا میڈیا چیخ اٹھا لیکن کتنی ہی معصوم ملالائیں قاہرہ کے اس میدان میں خون میں لت پت ہوگئیں۔ کوئی آواز بلند نہیں ہوئی ۔ کوئی آسمان نہیں ٹوٹا کسی اوباما کسی بان کی مون کے کان پر کوئی جوں تک نہیں رینگی۔ کیا صرف اس لئے کہ شہید ہونے والے اپنے سروں کو صرف ایک رب کے سامنے جھکاتے تھے۔ کیا اس لئے کہ یہ شہداء رب کی زمین پر ر ب کے نظام کا جھنڈا بلند کئے ہوئے تھے ۔کیا اس لئے کہ ان لوگوں نے رب کی بجائے امریکہ کی خدائی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ اور کیا اس لئے کہ ان لوگوں نے فلسطین کے مظلوموں کے درد کا درماں کیا تھا۔

 

قاہرہ کی سڑکوں اور گلیوں بازاروں میں بہنے والا یہ معصوم لہو پکار رہا ہے۔ اے امت مسلمہ کے بے غیرت حکمرانوں کب تک تم فرعونوں کے ساتھی بنے رہو گے۔ کیا مصر کی سڑکوں پر بہنے والے لہو کا رنگ کوئی اور ہے. کیا جن لوگوں کا خون بہایا گیا وہ مسلمان نہیں تھے۔ تمہارے زبانوں پر تالے کیوں ہیں۔ بولو جواب دو۔۔۔

یہ کس کا لہو ہے کون مرا

کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو گا​

جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی، کبھی تو ان کا حساب ہو گا​

سحر کی خوشیاں منانے والو، سحر کے تیور بتا رہے ہیں​

ابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی کہ سانس لینا عذاب ہو گا​

سکوتِ صحرا میں بسنے والو، ذرا رُتوں کا مزاج سمجھو​

جو آج کا دن سکوں سے گزرا تو کل کا موسم خراب ہوگا​

فیس بک تبصرے

یہ کس کا لہو ہے کون مرا“ پر 2 تبصرے

  1. ہم بارہا مصر کی فوج اور سیکورٹی فورسز پر زور ديتے رہے ہيں کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کريں اور حکومت کوچاہۓ کہ وہ اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کا احترام کرے جيسا کے ہم نے مظاہرین پر زور ديا ہے کہ وہ بھی پرامن طريقے سے احتجاج کريں۔ تشدد مصر کے استحکام اور جمہوريت کے راستے پر سفر کو مزيد کٹھن کر دے گا اور مصالحت کيلۓ عبوری حکومت کی طرف سے کۓ گۓ وعدوں کے بالکل منافی ہے۔ ہم دوبارہ ملک ميں ایمرجنسی قانون کے نفاذ کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ اور حکومت پر زور ديتے ہيں کہ قانون کے مطابق وہ اپنے شہريوں کے پرامن احتجاج، آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کو يقينی بناۓ۔ جو کچھہ قاہرہ میں ہو رہا ہے دنيا اسے ديکھہ رہی ہے۔ ہم مصر میں حکومت سميت تمام جماعتوں سے درخواست کرتے ہيں کہ وہ تشدد سے باز رہیں اور اپنے اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کريں۔

    http://www.whitehouse.gov/the-press-office/2013/08/14/statement-principal-deputy-press-secretary-josh-earnest-egypt

    سیکرٹری کيری کا يہ بیان مصر کے افسوسناک واقعات پر امریکی سرکاری موقف کی مزید وضاحت کرتا۔

    “آج کے واقعات نہايت افسوسناک ہیں اور امن، اور حقيقی جمہوریت ميں تمام فرقوں کی شموليت کے لئے مصری عوام کی خواہشات کے بالکل منافی ہيں۔ حکومت کے اندر اور باہر مصری لوگوں کو تشدد سے گریز کرنا چاہيۓ۔ صورت حال کو پرسکون رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ قيمتی جانوں کو مزيد نقصان سے بچايا جاسکے۔ امریکی حکومت ایک فوری ، پائیدار، روادار، اور تمام فرقوں کو ایک ساتھہ لے کر چلنے والی سویلین حکومت کی زیر قیادت جمہوریت کے لئے مصری عوام کی امیدوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے”، سيکرٹری کيری:

    http://www.state.gov/secretary/remarks/2013/08/213128.htm

    افشاں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

  2. Economic sanctions be imposed on Egypt by UN till restoration of Democratically Elected Government of Morsi and death penalty to people responsible for the overthrow of elected government. Otherwsie it must be assumed that Democracy, UN, Human Rights Commission is just a Drama to confuse and distribute Muslims.

Leave a Reply