انتخابات کا ڈھکوسلا

۱۱ مئی تک ہر زبا ن شکوک و شبہا ت کا شکا ر رہی تھی کہ الیکشن ہو نگے بھی یا نہیں، الیکشن ملتوی ہو جا ئیں گے یا ملتوی کر وا دیے جا ئیں گے وغیرہ وغیرہ اور آخر کار ۱۱ مئی کا دن آ پہنچا ، الیکشن ہو بھی گیا اور اپنے پیچھے بے شما ر سوالیہ نشا ن چھو ڑ گیا اس الیکشن میں عوام کا جوش و خروش صبح ہی سے قا بل دید تھا، کیا بو ڑھے ، کیا بچے ، کیا جوان مرد و زن ووٹ کی اہمیت و ذمہ داری کو سمجھتے ہو ئے غول کی صورت میں نکل آئے تھے ۔ چنا ؤ کے اس کار خیر میں سب اس طرح بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے گویا کہ الیکشن کے دن کا سب سے اہم کام اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہو ئے ووٹ ڈالنا ہے مگر صد افسوس جتنا عوام کا صبح سے ہی ہجوم تھا وہ حکو متی ملی بھگت، الیکشن کمیشن کی بد انتظامی و غلط پالیسی کی نظر ہو گیا دن چڑھنے تک بیشتر مقامات پر عملہ اپنے ساز و سامان سمیت غا ئب تھا یا کر دیا گیا۔۔۔ عوام سخت و چلچلاتی دھوپ میں با ہر لمبی قطار میں سڑتی رہی، کوئی غش کھا کر گر پڑا، کسی کو لولگ گئی، شیر خوار بچے والیاں اپنے معصومو ں کے ساتھ بے حال نظر آئیں اورکتنے ہی ووٹرز تھک کر ، بد دل ہو کر اپنا حق رائے دہی استعمال کیے بغیر واپس لوٹ گئے۔

 

پولنگ کے دن پولنگ کا یہ معیا ر نہ کبھی دیکھا گیا نہ سنا گیا، عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالدیا گیا اور من پسند نتا ئج حاصل کر نے کے لیے ہر قسم کی اخلاقی بندش سے آزاد، قانون کی گرفت سے بے نیا ز، قانون کے رکھوالوں کے سامنے قانون کی بالادستی کو روندتے ہوئے ظالم دندناتے پھرے اور کوئی ان کے ہا تھوں کو روکنے وا لا نہ تھا ایسا کیوں ہوا اس کا جواب تو مقتدر قوتوں ہی کے پاس ہے لیکن اب اس کی ذمہ داری منتخب حکو مت پر بھی آ جا ئے گی جب وہ اسمبلی میں براجمان ہونگے اور عوامی مینڈیٹیٹ لینے والوں سے عوام سوال کرنے میں حق بجانب ہو گی کہ ان کے دور حکومت میں بھی کیا اسی طرح عوام کے حق را ئے دہی پر شب خون مارا جاتا رہے گا ؟؟؟ عوامی جذبا ت اور امنگوں کا خون اسی طرح کیا جا تا رہے گا؟ اپنے اپنے حلقوں میں کا م کرنے کے لیے عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے گی یا سابقہ حکومتی عہدے داروں کی طرح ملکی وسائل و دولت کو ملکی آبیا ری کے بجا ئے صرف اپنے ذاتی اخراجا ت اور ایوان صدر و ایوان وزیر اعظم ہی کے وسیع اخراجات تک محدود کر لیا جا ئے گا ۔۔؟ امن و امان کی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے منتخب حکومت آزاد ہو گی یا وہ بھی کسی آقا کی غلا م ہو گی۔۔؟ اور کیا یہ انتخابا ت کا ڈھکوسلا محض عوامی خدمت کے لیے عوام کے جمہوری حق سے حکومت کا چنا ؤ تھا یا صرف پیسہ کمانے کے حصول سے اپنا بینک بیلنس بڑھا نا مقصود تھا ۔۔۔؟

فیس بک تبصرے

Leave a Reply