فکر پاکستان۔۔۔۔۔ وہی پرانی فکر اور وہی پرانی سوچ

کاشف یحییٰ المعروف فکر پاکستان ایک سرگرم بلاگر اور منفرد سوچ و فکر کے مالک ہیں۔ کسی قدر جذباتی بھی ہیں اور جماعت اسلامی کے لیے اپنے دل میں ایک خاص قسم کا گوشہ رکھتے ہیں۔ انکا شمار جماعت اسلامی کے ان کرم فرماؤں میں ہوتا ہے جو سیلاب اور قدرتی آفات کو بھی جماعت اسلامی اور دیگر دینی جماعتوں کے کھاتے میں ڈالنا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں۔ قلم کارواں کے قارئین اور مددگار ، آئے دن انکی کرم فرمائیوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔ معلوم نہیں یہ انتخابات کے نتائج کا اثر ہے یا کراچی میں ایم کیو ایم کے زوال کی ابتدا، اب کی بار جناب فکرپاکستان نہایت طیش کے عالم میں ہیں۔ اسی غضب کے عالم میں انکے کچھ ارشادات قلم کارواں پر موصول ہوئے جنہیں بوجوہ شایع ہونے سے روک دیا گیا۔ جس پر فکر پاکستان مزید طیش میں آگئے اور مزید کرم نوازیاں فرمادیں۔ قارئین کی دلچسپی اور فکر پاکستان کی تالیف قلب کے لیے انکے تبصرے بغیر کسی ادارت کے شایع کیے جارہے ہیں ۔ آپ بھی پڑھیں اور لطف اندوز ہوں۔

 

جماعت اسلامی کے پاس اپنی عزت بچانے کا یہ ہی یاک واحد راستہ بچا تھا، کیوں کے انہیں نظر آگیا تھا کے پہلے نمبر پر تو دور اس بار تو تیسرے نمبر پر آگیا ہے انکا ووٹ بینک، دوسرے نمبر پر اس بار پی ٹی آئی نظر آئی کراچی میں، کراچھی کے عوام نے طالبان دہشتگردوں کی بی ٹیم جماعت اسلامی کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

جماعت اسلامی کی ہر بار کراچی بلکے پورے پاکستان میں شکست پر افسوس ہے، جماعت اسلامی کے لئیے مجھے جون ایلیاء صاحب کا ایک شعر یاد آرہا ہے۔

میں پیہم ہار کے یہ سوچتا ہوں
وہ کیا شے ہے جو ہاری جارہی ہے۔

جواد بھائی کی بات سے کافی حد تک متفق ہوں، کراچی والوں کا دل طالبان کی حمایت کرکے، امن کمیٹی کی ریلیوں میں شرکت کر کے انکے جلسوں میں یکجہتی کا اظہار کر کے ہرگز ہرگز نہیں جیتا جاسکتا، جماعت اسلامی امن کمیٹی کے دہشتگردوں کی ریلیوں میں شرکت کرتی رہی انکے جلسوں میں ان سے اظہار یکجہتی کرتی رہی، اور اب انتخابات میں چاہتی ہے کہ کراچی والے ان سب منافقتوں کے بعد انکا ساتھہ دیں انہیں ووٹ دیں تو یہ ناممکن ہے، یہ کراچی ہے قبائلی علاقہ نہیں ہے۔

 

jamat e islami har baar haarnay kay baad dhandli ka rona roti hai ye koi nai bat nahi ha

 

ماضی میں بھی کبھی جماعتِ اسلامی کو کراچی سے مکمل سیٹیں نہیں ملیں، یہاں پیپلز پارٹی اور اہلسنت جماعت نورانی میاں صاحب والی، آدھے کراچی کے مالک رہے ہیں، موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ جماعتِ اسلامی دوسرے نمبر پر ووٹ لے لیا کرتی تھی لیکن اس الیکشن میں جماعتِ اسلامی چوتھے نمبر پر چلی گئی ہے، پہلے نمبر پر متحدہ دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی تیسرے نمبر پر پیپلز پارٹی کو، اور چوتھے نمبر پر جماعت اسلامی کو ووٹ ملے ہیں، دوسروں کی فکر چھوڑ کر جماعت کو اس طرف توجہ دینی چاہئیے ورنہ داستاں بھی نہ ہوگی تہماری داستانوں میں۔

 

اور آخری تبصرہ تو لاجواب ہے مجھے یقین ہے کہ اسے پڑھ کر آپ ضرور لطف اندوز ہونگے۔ آخر کو فکر پاکستان ہمارے پرانے کرم فرما ہیں ہیں انکے اصرار کو ٹالا بھی نہیں جاسکتا۔

بدبو دار جماعتیوں ہمت ہے تو میرے تبصرے شائع کرو، یہ ہے تہماری منافقت بھری اوقات کہ تم ہمیشہ سچ سے منہ چھپاتے ہو اور لوگوں کو جھوٹ اور منافقات پر مبنی داستانیں سنا کر ورغلاتے ہو، لیکن اب تم پر بری طرح سے تھوک دیا ہے کراچی والوں نے تم قیامت تک اب کراچی والوں کا دل نہیں جیت سکتے، لعنت ہے تم جماعتیوں پر، تم پورے پاکستان میں ایسے ہی زلیل و خوار رہو گے کوئی تم پر تھوکنا بھی گوارہ نہیں کرے گا۔

 

 

فیس بک تبصرے

فکر پاکستان۔۔۔۔۔ وہی پرانی فکر اور وہی پرانی سوچ“ پر 3 تبصرے

  1. اللہ اپنا کرم فرمائے

  2. بہت بروقت ان تبصروں کو ریلیز کیا گیا ہے!

  3. اس بےچارے کے پوسٹس پڑھ کر مجھےتو اس کے عقل پر رونا آیا.. کہ پیارے پاکستان کی فکر اگر کسی کے پاس ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ…..؟؟؟

Leave a Reply to ضياء اللہ خان انقلابی Cancel reply