کراچی میں نوگو ایریا

سپریم کورٹ میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران متعدد بار نو گو ایریاز کا ذکر سننے میں آیا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ نو گو ایریاز کیا ہیں؟؟
جواب بہت آسان ہے کہ اب شہر کئی حصوں میں تقسیم ہے، کوئی حصہ پیپلز امن کمیٹی کا ہے، کوئی اے این پی کا اور کوئی متحدہ قومی موومنٹ کا ۔ ایسا نہیں کہ ہر علاقے میں کوئی مسلح گارڈ یا پولیس موجود ہے جو کہ لوگوں کو وہاں جانے سے روکتی ہیں بلکہ مذکورہ بالا پارٹیوں کے مسلح کارکنان وہاں موجود ہوتے ہیں اور علاقوں کے داخلی حصوں پر کڑی نظر رکھتے ہیں کہ کون آرہا ہے اور کون جارہا ہے؟؟ کون کس سے ملنے آیا ہے؟ اسی وجہ سے اب کئی علاقے نو گو ایریاز بن چکے ہیں۔ عام لوگ عموماً اور تنظیمی افراد خصوصی طور پر مخالف علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں ۔ پیپلز امن کیمٹی نے اپنے زیر اثر علاقوں میں اونچی بلڈنگز پر قبضہ کرکے وہاں مورچے بنائے ہوئے ہیں ، ان کے پاس بھاری اسلحہ کے ساتھ ساتھ دوربین اور رات کو علاقے کی نگرانی کرنے کے لیے طاقتور سرچ لائٹس بھی موجود ہیں جن کی مدد سے یہ وقتاً فوقتاً علاقے کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ جبکہ ان کے مسلح کارندے اپنے زیر اثر علاقوں میں سر عام اسلحہ کی نمائش کرتے ہیں۔ پیپلز امن کمیٹی ( سابقہ رحمن ڈکیت گروپ) گینگ وار اور منشیات فروشی میں بھی ملوث ہیں۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ان کے علاقوں میں کوئی ان کی مرضی کے بغیر کوئی کام کرلے یا ان کے خلاف کوئی کارروائی کرسکے۔گذشتہ برس ڈی ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم نے کئی روز تک لیاری کا محاصرہ کرکے وہاں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انھیں ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنے با اثر ہیں۔ لیاری کے علاوہ منگھو پیرگرم چشمہ، پرانا گولیمار، ملیر، الیاس گوٹھ (لیاقت آباد) حاجی مرید گوٹھ (لیاقت آباد) اور حب ریور روڈ کے علاقے میں ان کا بہت اثر رسوخ ہے۔

 

ان سے بڑا سیٹ اپ متحدہ قومی موومنٹ کا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ ماضی میں تمام علاقوں میں بھاری آہنی گیٹ لگا کر اپنے تمام زیر اثر علاقوں کو قلعے میں تبدیل کرچکی تھی لیکن نوے کی دہائی میں ہونے والے فوجی آپریشن کے دوران یہ سارے گیٹ اکھاڑ دیئے گئے تھے اور شہریوں نے سکھ کا سانس لیا تھا۔ ماضی کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے اب متحدہ نے گیٹ کے بجائے بیرئرز اور نام نہاد محلہ کمیٹیوں کے ذریعے یہ کام شروع کیا اور یہ کام ابھی سے نہیں بلکہ جنرل مشرف کے دور سے اس کا اغاز ہوا۔ ابتدا میں نارتھ ناظم آباد اور بفرزون وغیرہ کے علاقوں میں سیکورٹی کے نام پر بیریئرز لگائے ئے۔ اس کے بعد گلبرگ اور نارتھ کراچی میں اس کام کا آغاز ہوا اور بھر تو یہ سلسہ پورے شہر میں پھیل گیا۔اب حال یہ ہے کہ کسی علاقے کی کوئی گلی ایسی نہیں ہے جہاں بیریئر نا لگا ہو۔ جبکہ عزیز آباد کے علاقے بالخصوص نائن زیرو کے اطراف کی گلیوں کو باقاعدہ قلعے میں تبدیل کردیاگیا ہے اور نائن زیرو کے داخلی راستوں پر متحدہ کے دہشت گرد سر عام اسلحہ کی نمائیش کرتے ہوئے وہاں موجود ہوتے ہیں۔ان بیرئرز کی وجہ سے اسکول و کالج کے طلبہ و طالبات کی گاڑیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوں کہ ہر دوسری گلی میں بیریئر کی وجہ سے گاڑی بچوں کو ان کے گھر سے لینے اورگھر پر چھوڑنے کے بجائے گھر سے دور اتارتی ہے جس کے باعث والدین اور بچے ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ والدین چونکہ متحدہ کی بدمعاشی کے سامنے بول نہیں پاتے ہیں اس لیے ان کا سارا غصہ گاڑی والے پر اترتا ہے اور گاڑی والے کا موقف ہوتا ہے کہ آپ اپنے محلے والوں سے کہہ کر بیریئر کھول دیا کریں تو میں گھر تک گاڑی لے آؤں گا ۔
متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں ان کے کارکنان چوبیس گھنٹے پہرہ دیتے ہیں اور کارکنان کو ذمہ داریاں دیدی گئی ہیں کسی کی ذمہ داری صبح سے دوپہر تک کی ہے کسی کی دوپہر سے رات نو یا دس بجے تک کی ہے اور کسی کی ذمہ داری دس بجے سے صبح آٹھ بجے تک کی ہے۔بیریئرز کے حوالے سے متحدہ اس قدر حساس ہے کہ انھوں نے محلوں کے داخلی دروازں پر ہی نہیں بلکہ اندرونی گلیوں تک میں رکاوٹیں بنوائی ہیں تاکہ نہ صرف یہ کہ بیرونی طور پر کوئی علاقے میں مداخلت نہ کرسکے بلکہ اندرونی طور پر بھی ان کو ذکوٰہ کے نام پر بھتہ اور کھالوں کی چھینا چھپٹی میں آسانی ہو۔متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں ایم کیو ایم حقیقی، پیپلز امن کمیٹی اور نو وارد پشتونوں کا داخل ہونا ان کی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

 

متحدہ قومی موومنٹ ٹارگٹ کلنگ کا شور مچاتی ہے لیکن حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ میں خود متحدہ قومی موومنٹ ملوث ہے۔کراچی میں رینجرز کی جانب سے کیے جانے والے ٹارگٹیڈ آپریشنز میں کالعدم تنظیموں کے ساتھ ساتھ متحدہ کے کئی دہشت گرد بھی گرفتار کیے جاچکے ہیں جن کی گرفتاری سے متحدہ کو پریشانی لاحق ہوچکی ہے۔ عدلیہ کی فعالی ، الیکشن کمشنز کے سخت اقدامات اور حکومت سے باہر ہونے کے باعث متحدہ اس وقت ایسی پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ دباؤ ڈال کر یا بلیک میلنگ کے ذریعے اپنے لوگوں کو گرفتار سے بچا سکے، اس لیے اب وقتا فوقتاً متحدہ قائدین کی جانب سے الیکشن کمیشن،چیف جسٹس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف بیان جاری کیے جاتے ہیں۔ متحدہ کے قائد لندن میں بیٹھ کر چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کے خلاف باتیں کرنے کو اپنی بہادری گردانتے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک سے باہر ہونے کے باعث یہ سمجھتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں اسی لئے وہ ان اداروں کے خلاف اول فول بکتے رہتے ہیں ۔ ان کی بہادری کے ثبوت میں یہی کافی ہے کہ وہ انیس سال سے وہ اپنے وطن آنے کی ہمت نہیں کر پارہے ہیں جبکہ اس دوران ان کے پاس کئی ایسے مواقع تھے کہ وہ پاکستان آسکتے تھے لیکن جان کے خوف سے وہ پاکستان آنے کی ہمت نہیں رکھتے ہیں۔ خیر یہ تو ایک الگ بحث ہے بات ہورہی تھی ٹارگٹ کلنگ کی۔

 

گذشتہ ہفتے رینجرز کے ٹرک پر ہونے والے حملے کو متحدہ کا رد عمل بھی قرار دیا جارہا ہے۔معروف و مؤقر اور بہادر اخبار ’’امت ‘‘ کی خبر کے مطابق کورنگی میں رینجرز کے ٹرک پر دھماکے میں متحدہ قومی موومنٹ کے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کا دعویٰ ہے کہ رینجرز کی جانب سے گذشتہ دنوں لانڈھی کے علاقے میں متحدہ سیکٹر آفس پر چھاپہ مار کر سلیم انقلابی اور ناصر بختو سمیت آٹھ اہم دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کے بعد کالعدم تحریک طالبان کے گروپوں کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں اور اس بات کا تعین کیا جارہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نام استعمال کرکے ذمہ داری قبول کرنے کی جعلی کال نہ کی گئی ہو۔۔۔۔۔ کیوں کہ گذشتہ ایک ماہ میں رینجرز نے گینگ وار اور کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کے ساتھ ہی لانڈھی،کورنگی ، بلدیہ ٹاؤن، اولڈ سٹی ایریا سمیت لیاقت آباد کے علاقوں میں متعدد کارروائیاں کرکے متحدہ کے درجنوں دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے جن سے بھاری اسلحہ بھی ملا ہے۔انہی کارروائیو ں میں لانڈھی سیکٹر کے علاوہ بلدیہ کے رانگڑ محلے سے بھی متحدہ کے یونٹ 112اے اور لائیزایریا میں یونٹ 64کے دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ متحدہ کے دہشت گردوں کی جانب سے رینجرز پر حملہ کرکے انتقامی کرروائی کے پہلو پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔( روزنامہ ’’امت‘‘ جمعرات۴ اپریل ۲۰۱۳)

 

اب دیکھنا یہ ہے کہ شہر میں امن کب قائم ہوتا ہے اور نو گو ایریاز کب ختم ہوتے ہیں۔ ہم یہاں یہ بات پہلے ہی عرض کرچکے ہیں کہ شہر کے حالات کو خراب کرکے متحدہ قومی موومنٹ الیکشن سے فرار چاہتی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ جب تک کوئی واضح یقین دہانی نہ ہوجائے اس وقت تک الیکشن مؤخر کردیئے جائیں۔ الحمد اللہ ہماری یہ بات بھی درست ثابت ہورہی ہے اور متحدہ کے قائد الطاف حسین نے جمعہ 5اپریل کو اپنے خطاب میں یہ کہہ دیا ہے کہ الیکشن کو ایک ماہ آگے بڑھا دیا جائے۔ ان کے اس خطاب کی تضاد بیانیوں پر ان شاء اللہ پھر کبھی بات کریں گے۔

فیس بک تبصرے

کراچی میں نوگو ایریا“ ایک تبصرہ

  1. اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔اس کو بے نقاب ہی نہیں بلکہ سزا بھی دلوانی ہے۔ جس طرح لوگوں کو محصور کر کے رکھ دیا ہے پورا کراچی بے چین ہے! ہمیں غلامی کے ان بیرئیرز سے نجات حاصل کر نی ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اسے الیکشن میں بر ی طرح ناکام بنایا جائے

Leave a Reply