بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا فیصلہ؟

وفاقی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں کہی. انہوں نے مزید فرمایا کہ بھارت  کے ساتھ تنازعات کے حل میں مثبت اشارے ملے ہیں۔ بھارت سے کسی ایک معاملے پر نہیں بلکہ تمام معا ملات پر مستقل بنیادوں پر پیشرفت اور دو طرفہ تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں۔مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کو بھی شامل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے بارے میں دیرینہ اور اصولی مئوقف سے انحراف نہیں کیا جائے گا۔ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کو اپنے مئوقف سے آگاہ کرتے رہیں گے، اقوام متحدہ میں بھارت نے پاکستان کی غیر مستقل رکنیت کے لیے بہت مدد کی۔ یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں بھارت مداخلت نہیں کرے گا۔

ہماری وزیر خارجہ صاحبہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کے ساتھ انگنت دفعہ مذاکرات ہوتے رہے ہیں اور ان مذاکرات میں بڑے بڑے نامی گرامی وزیر خارجہ صاحبان شامل رہے ہیں جبکہ ہماری موجودہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر صاحبہ کو بھارت کے معاملے میں اتنا تجربہ ابھی نہیں ہوا جو آہستہ آہستہ ہو جائے گا ہندوبنیا بہت ہی ہوشیار دشمن ہے، یہ اپنی چالیں چلتا رہتا ہے۔ بھارت کی مستقل پالیسی وقت ٹالنے کی ہے جس میں وہ کامیاب رہا ہے۔ کشمیر کے مذاکرات کو طول دے کر بھارت ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگا رہا ہے اور وقت کا انتظار کرتا رہا ہے اب اس وقت افغانستان میں اپنی پسند کی حکومت امریکہ سے قائم کروا کر وہاں سے بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے جس کو ہماری حکومت کئی دفعہ بیان کر چکی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے اور اس میں امریکہ بھی شامل رہا ہے اب بھارت اور امریکہ کی عقل کے مطابق وقت آ گیا ہے کہ امریکہ بھارت سے پاکستان کو دبا کر مذاکرات کروائے اور ہماری شہ رگ کشمیر کا مسئلہ ایک طرف رکھ کر تجارتی، ثقافتی ،علاقائی اور ہر قسم کے تعلقات قائم کرے بھارت بہت پہلے سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ پاکستان اس کو پسندیدہ ملک قرار دے اور بھارت نے پہلے سے ہی اپنے طور پر ایک چال کے طور پر پاکستان کو پسندیدہ ملک قرار دیا ہوا ہے ۔ بھارت نے اب تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا بلکہ وہ پاکستان کو دوبارا  اپنے ساتھ ملا کر اکھنڈ بھارت بنانا چاہتاہے۔

پسندیدہ ملک قرار دیے جانے والے بھارت نے پاکستان کے ساتھ تین جنگیں لڑیں، پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر برطانیہ کے ساتھ مل کر سازش سے قبضہ کیا، پھر کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کردی، پاکستان کی شہ رگ پر قبضہ برقرار رکھے اسے متنازعہ تک نہ مانے اور اٹوٹ انگ کی رٹ لگائے رکھی، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورذی کرتے ہوئے ہمارے دریائوں پر ڈیم بنا کر ہمارے حصے کا پانی روک رکھے اور پاکستان کو بنجر بنادے اور جس وقت چاہے پانی چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب کی کیفیت پیدا کر دے، کشمیر کے اندر جتنی چاہے اجتمائی قبریں بنائے۔ ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کرے،لاتعداد کشمیری مسلمانوں کو غائب کر دے، اس کی فوج معصوم کشمیری خواتین کی اجتماعی آبروریزی کرے، سات لاکھ سے زائد فوجی کشمیر کے معصوم لوگوں کا قتل عام کرے، برصغیر کی تقسیم کے وقت پاکستان کے حصے کے اثاثے روکے رکھے، ہجرت کے وقت لاکھوں مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کرے، پاکستان بننے کے وقت سے اب تک بھارت میں جاہلی ہنگامے کروا کے بھارت کے مسلمانوں کا قتل عام کرے۔

اس عمل سے کشمیر کے اندر جاری آزادی کی تحریک کو ہمارے حکمران کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ وہ جو تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ جو پاکستان کے کل کے لیے آج اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں، وہ جو سنگینوں کے سائے میں ہر سال یوم پاکستان مناتے ہیں اور پاکستان میں شامل ہونے کا عہد کرتے ہیں جو ہمارے جسم کا حصہ ہیں بانی پاکستان ہمارے قائد حضرت محمد علی جناح  ؒ کے بقول ہماری شہ رگ ہیں ان کو ہمارے حکمران یہ پیغام دے رہے ہیں کہ بھارت پاکستان کا پسندیدہ ملک ہے، شرم کا مقام ہے ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنے ہونگے ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

فیس بک تبصرے

بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا فیصلہ؟“ پر 3 تبصرے

  1. Pingback: بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا فیصلہ؟ | Tea Break

  2. وہی لگی بندھی فوجی سوچ… ہم پیاز لینے کے لئے آسٹریلیا چلے جائیں گے مگر امرتسر سے نہیں لیں گے… پھر ساتھ شور بھی مچائیں گے کہ مہنگائی بہت ہو رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ جنگیں کس نے شروع کیں اور کیسے ہوئیں ان کے بارے میں کبھی سرکاری طور پر شائع کردہ “مطالعہ پاکستان” سے باہر نکل کر بھی کچھ پڑھ لیں تو کافی افاقہ ہو جائے گا۔ باقی جنگیں تو پرانی ہیں، مگر کارگل کی جنگ تو ہمارے اپنے مرد مجاہد نے شروع کی تھی جو بعد میں اُسی واجپائی سے مزاکرات کے لئے مرا جا رہا تھا۔۔۔ اور ڈھاکہ میں بے وجہ ہی ہاتھ ملانے کو دوڑ پڑا۔

    • ماشاءاللہ کیا روشن خیال اور وسیع تناظر میں سوچنے والا ذہن پایا ہے آپ نے. ملکی ضرورت کا پیاز خود اگانے والے ملک کو پڑوسی سے پیاز خریدنے کی تلقین کی جارہی ہے بجائے اسکے کے ملک کو اس حال تک پہنچائے والے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے بھارتی پیاز کھانے کے لیے پورا زرو لگارہے ہیں.

      تبصرے سے تو لگتا ہے لالہ جی کا مطالعہ خاصا وسیع ہے. بڑی کتابیں پڑھی ہوئی ہیں انہوں نے اور تو اور حقائق صرف لالہ جی ہی جانتے ہیں. اور ساتھ ہی اپنے ہم قبیلہ جرنیل صاحب کو مرد مومن بھی بناڈالاہے بس جی جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے…..

Leave a Reply