سلام اُسامہ شہید! سلام ملاعمر!

دس سال پہلے اس دنیا میں ایک بار پھر شیر اور دنبے کی بات دہرائی گئی شیر کہہ رہا تھا تم میرا پانی گندا کر رہے ہو اور دنبہ بے چارہ کہہ رہا تھا جناب آپ تو پانی ندی کے اوپر والے حصے سے پی رہے ہیں اور میں پانی نیچے والے حصے سے پانی پی رہا ہوں پانی گندہ کیسے ہو سکتا ہے مگر شیر شیر ہے وہ دنبے کی بات ہرگز ماننے کے لیے تیارنہ تھا امریکہ نے افغانستان سے کہا تھا اُسامہ کو میرے حوالے کردو۔ وہ امریکی قوم کا مجرم ہے ہم اسے جرم کی سزا دیں گے۔افغانستان نے کہا جناب آپ ثبوت دیں ہم اُسامہ کو آپ کے حوالے کر دیں گے مگر شیروں نے تاریخ کے اندر اپنے حکم کے ثبوت کسی کمزورکو دیے ہیں؟ انہوں نے تو اپنی من مانی کرنی ہوتی ہے اسطرح امریکہ نے اپنی من مانی کرتے ہوئے ایک کمزور ملک پر حملہ کردیا اور آج تک اس کی بچی کھچی تباہی پر عمل کررہا ہے اس نے ڈیزی کٹر بم برسا کر تورا بورا کے پہاڑ ریزا ریزا توکیے ہی بلکہ امریکہ نے پورے ملک کوریزا ریزا کر دیا ہے مگر سلام ملا عمر! تم نے اپنے ملک وقوم کی تباہی قبول کر لی مگر وقت کے فرعون کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا! اور ایک مجاہد اسلام کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا تم نے اپنے اسلاف کے کارناموں کو زندہ کیا اور گیدڑ کی سو سالہ زندگی کے سامنے شیر کی ایک دن کی زندگی کوپسند کیا تاریخ کے غیرجانبدار مورخ نے تیرا کار نامہ لکھ لیا ہے یہ تاریخ کی کتاب میں ثبت ہوگیا ہے رہتی دنیا تک انسانیت اس کا مطالعہ کرتی رہے گی اور افغان قوم کو یاد کرتی رہے گی ویسے بھی بقول شاعر اسلا م حضرت علامہ اقبا ل، اللہ بندہ صحرائی اور مرد کہستانی سے اپنے مقاصد پورے کرتا رہتا ہی۔
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی۔۔۔ یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی

اللہ اگر ایک گروہ سے دوسرے گروہ کو دفع نہ کرتا رہے تو اس کی زمین دُکھوں سے بھر جا ئے۔ حضرت علی ؓ کے قول کے مطابق کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی۔ دنیا کے اندر سب سے پہلا اور آخری ایٹم بم گرانے والا امریکہ ہی تھا اور اوبامہ نے اپنی الیکشن مہم کے دوران بھی امریکی عوام کے درمیان بیان دیا تھا کہ میں حج کے دوران مسلمانوں پر ایٹم بم گرادوں گا ویت نام میں ظلم کی داستان کس نے رقم کی، عراق میں دس لاکھ بچے کس نے شہید کیے، فلسطین، کشمیر اور بوسنیا کے مسلمانوں کے قتل عام کی کس نے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے کیا امریکہ شروع دن سے سلامتی کونسل میں ویٹو پاور استعمال کرکے اس قتل عام میں شریک نہیں؟ دنیا میں کونسی جگہ بچی ہے جہاں امریکہ ظلم میں شامل نہیں؟ کیا کیا بیان کیا جا ئے۔ پہلے بھی دو عالمی طاقتوں کو اللہ نے نہتے افغانوں کے ہاتھوں شکست سے دوچار کیا اور اب اللہ شیطان کبیر امریکہ کو گھیر کر افغانستان میں لے آیا ہے شکست امریکہ کے مقدر میں ہے کیونکہ اللہ کاطریقہ ہے وہ کمزوروں سے طاقتوروں کو شکست دیتا رہتا ہے اس وقت یہود و نصارا نے پاکستان کو گھیرے میں لے لیا ہے لہٰذا قوم کی صحیح رہنمائی ہونی چاہیے اس لیے اے کالم نگاروں اور اے ! الیکٹرونک میڈیا کے اینکرو مغرب کے جادوگر میڈیا کے پیچھے قوالی گانا چھوڑ دو اور اس مشکل کی گھڑی میں قوم کی صحیح رہنمائی کرو اللہ کے کلام قرآن سے رجوع کرو تمہیں قوموں کے عروج و زوال کی ساری باتیں معلوم ہو جائیں گی مسلمانوں کو یہود ونصارا سے نہ ڈراو بلکہ ان کے دل میں اللہ کا خوف ڈالو تمہارے سارے مسائل حل ہو جائیں گے کیا ابابیلوں کا واقعہ تمہاری نظر سے نہیں گزرا؟ کیا موسیٰ ؑ اور فرعون کا واقعہ تم نے قرآن میں نہیں پڑھا؟ایسے واقعات سے قرآن بھرا پڑا ہے۔

ویسے تو اُسامہ کی شہادت ایک معمہ معلوم ہوتا ہے شاید کہیں دوسری جگہ سے لا کر اسے ابیٹ آباد میں شہید کیا گیا ہے یا کیا ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے مگر یہ بات روز روشن کی طرع عیاں ہے کہ امریکہ ہمیں گھیرے میں لے رہا ہی۔ اُسامہ شہیدِ امت ہے اسکا قصور ہے کہ وہ امریکہ کو للکارتا ہے وہ کہتا ہے کہ سعودی عرب کی مقدس زمین سے امریکی فوجیں نکل جائیں، وہ کہتا ہے امریکہ مسلمانوں پر ظلم نہ کرے وہ ان کو زندہ رہنے کا حق دے. وہ افغانستاں کے چٹیل دشوارگزار پہاڑوں میں آرام کی زندگی چھوڑ کر مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلانے کے لیے آیا وہ جہاد فی سبیل اللہ کرنے آیا ہے اس پر اللہ کی رحمتیں نازل ہو رہی ہیں اے! امریکہ کے پٹھو مسلمان حکمرانوں! تم اس کی لاش لینے کے لیے تیار نہیں ہو اسے تو اس کے ربً نے اپنی حفاظت میں لے لیا ہے اللہ کہتا ہے جہاد فی سبیل اللہ کر نے والے کبھی مرتے نہیں، وہ زندہ ہیں، وہ اللہ سے رزق پا رہے ہیں مگر تمہیں معلوم نہیں۔ تمہیں امت مسلمہ کے جذبات معلوم نہیں؟ انہوں نے ابیٹ آباد کو اُسامہ آباد کہنا شروع کر دیا ہے. خواتین کہہ رہیں ہیں کہ ہمیں پتہ ہوتا تو ہم اُسامہ کی خدمت کرتیں۔ پاکستان، بھارت، برطانیہ، کشمیر،ترکی ،مصر، کویت اور نہ جانے کون کون سے ملک میں اُسامہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادانہ کی گئی ہو.

فیس بک تبصرے

سلام اُسامہ شہید! سلام ملاعمر!“ پر 8 تبصرے

  1. بہت خوب جناب، ہمارے جذبات کی خوب ترجمانی کی ہے آپ نے۔ آپ نے صحیح کہا، اللہ کی رحمتیں ہوں اسامہ بن لادن شہید پر۔ ہر استعمار مخالف ہمارا ہیرو ہے۔۔۔

  2. میرافسر امان صاحب، زبردست لکھا ہے جناب آپ نے۔ خدا عطا کرے زور قلم اور بھی زیادہ۔ سلام ہو اسامہ پر۔

  3. It is true representation of sentiments of Islamic Ummah. No words are enough express my sentiments about the the depth of this article. Kep it up.

  4. کالمی ترتیب اور الفاط کاچناو بہت ہی زبردست اور سلیس ہے. تاہم اس کی جزوئیات اور کلمات سے میں بالکل بھی متفق نہیں ہوں. اُسامہ اور ملاعمر کےلئے جس طرح سے آپ نے تعریف کے پل باندھ دیئے ہیں اُن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں. اگر اسامہ جیسے لوگ اسلام کے محافظ اور شہید قرار پائے تو پھر اسلام کا خدا ہی حافظ ہے. بہت زیادہ دور کی بات نہیں 70 اور 80 کی دہائی کی بات کریں جب افغان جنگ میں جہاد کے نام پر جس طرح پاکستانی نوجوانوں کو استعمال کیاگیا اس میں اگر سامہ کا ہاتھ سو فیصد نہیں ہے تو 50 فیصد ضرور ہے. جب افغان جنگ شروع ہوئی تو اس وقت امریکہ اور اسامہ ’’بھائی ، بھائی‘‘ تھے.بعد میں ذاتی مفادات کی جنگ کچھ زیادہ ہی ہوئی اور دونوں فریقوں میں تفریق پیدا ہوئی تب سے لے کر اپنی ہلاکت تک اسامہ بن لادن نام و نہاد اسلامی جہاد کاڈھنڈورا پیٹتا رہا. افغان جنگ اگرچہ روس کے خلاف امریکہ، مسلمان ممالک اور اسامہ بن لادن کی مشترکہ تھی. اور اس کے ظاہری اور کھوکھلے فوائد مسلمانوں کو عطا ہوئے جبکہ حقیقی فوائد امریکہ نے حاصل کیا. مجھے بتائیے کہ اس جنگ کو اسلام اور مسلمانوں کو کیا حاصل ہوا؟؟؟؟؟؟ سوائے اس کے کہ !
    (1).دنیا کی نظروں میں اسلام (نعوذ بااللہ) شدت پسند مذہب کے طورپر اُبھرا.
    (2).مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا.
    (3).اسامہ بن لادن کے اقدامات کو بہانہ بناکر افغانستان اور عراق پر حملہ کیاگیاجس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان شہید ہوگئے.
    (4).مسلمہ اُمہ خاص طورپر پاکستان عدم استحکام اور فرقہ ورانہ فسادات کا شکار ہوا.
    دوسری طرف اگر ہم فوائد کی طرف نظر کریں تو اسلام اور مسلمانوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا. افغان جنگ سے لے کر اب تک اسامہ کی وجہ سے مسلمانوں کو دکھ ہی دکھ ملے ہیں.اسامہ اور اُن کے ہمنوائوں نے ہمیشہ مسلمان ممالک میں ہی انتقامی کارروائیاں کیں ہیں. کبھی کسی یورپ یا امریکہ پر حملہ نہیں کیا. اگرچہ کئی دفعہ ان کے بیانات امریکہ اوریورپی ممالک پر حملوں کے حوالے سے اخبارات، الیکٹرونک میڈیا اور ان لائن میڈیا پر زینت بنتے رہے تاہم عملی اقدام کبھی نظر نہیں آیا. سوال یہ ہے کہ صرف دعوئوں اور بیانات سے اسلام کی خدمت اور شہادت مل سکتی ہے تو پھر ہم اورآپ کیوں پیچھے رہیں؟ رہی بات کہ عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر نام و نہاد اسلام کی خدمت پراُسامہ بن لادن تورا بورا کے پہاڑوں میں رہے تو آدب کےساتھ عرض کروں کہ اُسامہ بن لادن کب امریکیوں سے لڑے . وہ تو ہمیشہ محافظوں کے جھرمٹ میں رہے. چار، چار خواتین کے ساتھ ازدواجی زندگی گزارنے والا کب سختی اور برداشت سے آشنا ہوتاہے؟؟؟؟؟ اپنی آخری زندگی میں بھی 30 سالہ خاتوں سے شادی رچانا اور پھر ابیٹ آبادجیسے پرفضا مقام پر ایک عالی شان بنگے میں مقیم رہنا عیاشی نہیں ہے؟؟؟؟؟؟ فرق صرف اتنا ہے کہ امریکیوں سے ناراضگی سے قبل اسامہ بن لادن کھلم کھلا پرآسائش زندگی گزارتے تھے اورامریکیوں سے ناراضگی مول لینے کے بعد درپردہ عیاش پرستی کرنے لگے…………؟

    • بڑی دیر کی مہربان آتےآتے۔۔۔ مضمون 9 مئی 2011 کو پوسٹ ہوا تھا، جواب اب مانگا جا رہا ہے بہر حال حاضر ہوں
      آپ نے فرمایا جہاد افغانستان سے مسلمانوں کو کیا حاصل ہوا تو گذارش ہے جس روس نے بھارت کے ساتھ اپنی ایٹمی آبدوزوں کی مدد سے بنگلہ دیش بنانے میں بھارت کی مدد کی تھی اور پاکستان کو دو لخت کیا تھا اس جہاد سے مسلمانوں نے روس کو شکست سے دوچار کر کے بدلہ لے لیا۔ اس جہاد کی وجہ سے چھ اسلامی ریاستیں قازقستان،کرغیزستان، اُزبکستان، ترکمانستان، آزربائجان اور تاجکستان آزاد ہوئے۔ اسی ویب پر میرا مضمون افغانستان! کہسار، باقی افغان باقی پڑھ لیں تو مذید معلومات حاصل ہونگی۔ اس جہاد سے مشرقی یورپ کی ریاستیں آزاد ہوئیں۔ جہاد کرنے والے مجاہد ین ترانے گنگانانے لگے
      روسی بازی ہار گئے اب کشمیر کی باری ہے
      شیشان سے کشمیر تلک جنگ ہماری جاری ہے
      محترم بھائی امت مسلمہ کی موجودہ بیداری اس وجہ سے ہے۔ اب آ پکے سوال کا جواب آپ کی ترتیب سے حاضر ہے۔
      1- ۔آپ نے فرمایا اسامہ کی وجہ سے اسلام شدت پسند مشہور ہوا صحیح نہیں ہے۔۔۔۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کو سنیں، اسلام قبول کرنے کی شرح میں اللہ کے کرم سے اضافہ ہوا ہے۔
      2- آپ کی بات صحیح ہے کہ مشکلات بڑی ہیں مگر اس جہاد کی وجہ سے مسلمانوں میں خود اعتمادی اور بیداری پیدا ہوئی ہے۔
      3- آپ نے فرمایا اسامہ کی وجہ سے مسلمان ملکوں پر حملہ ہو ا۔ اگر آپ نائن الیون کے حوالے سے خود مغربی کتابوں کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ یہ صلیبی جنگ بش بے مسمانوں کے خلاف شروع کی ہے، یہ اسامہ کی وجہ سے نہیں ہے۔
      4- پاکستان میں حملوں میں امرہکی پالیسی کے مطابق بلیک واٹر اور دوسرے امریکی ایجنٹ ملوث ہیں۔ مشرف کی لاجسٹک سپورٹ نے اور ڈرون حملوں نے افغانیوں کو اس کام پر مجبور کیا ہے جنکے خلاف مشرف نے ایسا کیا وہ کیا پھولوں کے ہار ہمیں بھیجیں گے؟
      اسامہ بن لادن جیا تو شان کے ساتھ جیا اور مرا تو شہادت کی موت مرا اپنا عیش وآرام تج کر کے اور محلوں کی زندگی ترک کر کے افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں ڈیرا جمایا۔ شاعر نے سچ کہا ہے ’’تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں‘‘
      اس کی زندگی کا مقصد مسلمانوں کو امریکہ کے پنجے سے چھڑانا تھا اس نے واحد سپر پاور کو ناکوں جنے چبوادیئے۔ خود کو بڑی طاقت سنجھنے والا امریکہ اب دس سالہ ظلم و بربریت کے بعد افغانستان سے فرار کی بھیک مانگ رہا ہے۔ برادر اپنے شہیدوں کو یاد رکھنا ہمارا فرض ہے۔

Leave a Reply